Site icon Daily Pakistan

1,982کروڑ روپے کے بھارتی دفاعی سودے

ایک طرف بھارت کے 85کروڑ لوگ امدادی راشن پر گزارہ کرنے پر مجبورہیں اوردوسری طرف مودی حکومت نے جارحانہ فوجی طرز عمل کو ترجیح د یتے ہوئے 1,981.9کروڑ روپے کے 13ہنگامی دفاعی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ خریداری میں کئی جدید اور اہم آلات شامل ہے جن میںانٹیگریٹڈ ڈرون ڈیٹیکشن اینڈ انٹرڈکشن سسٹم، ہلکے وزن کے ریڈارز، انتہائی مختصر فاصلے کے فضائی دفاعی نظام اور ریموٹ سے چلنے والے جہاز شامل ہیں۔ بھارتی فوج کو ورٹیکل ٹیک آف اور لینڈنگ سسٹمز، مختلف قسم کے ڈرونز، کوئیک ری ایکشن فائٹنگ وہیکلز، رائفلز کے لیے نائٹ سائٹس، بلٹ پروف جیکٹس اور بیلسٹک ہیلمٹس سمیت جدید جنگی سازوسامان سے بھی لیس کیا جائے گا۔ان معاہدوں کو فاسٹ ٹریک طریقہ کار کے تحت عمل میں لایا گیا ہے اور یہ بھارتی فوج کے لئے 2,000 کروڑ روپے کے منظور شدہ مجموعی اخراجات کا حصہ ہیں۔یہ اعلان 22اپریل کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن اور 10مئی کے سندھور آپریشن کے جواب میں پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ بھارت پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت حال ہی میں چین میں منعقدہ ایس سی او کے مشترکہ اعلامیہ میں پہلگام کے بیانیہ کو شامل کرنے میں ناکام رہا ہے۔بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔بھارت نے حال میں پاکستان کے ساتھ جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں بھارت نے مقامی سطح پر ڈرونز کی تیاری کے لیے 234 ملین ڈالر کا نیا منصوبہ متعارف کرایا ہے۔یہ منصوبہ آئندہ تین برسوں میں مکمل ہوگا اور اس کا مقصد دفاعی اور شہری استعمال کے لیے ڈرونز اور ان کے پرزہ جات کی مقامی پیداوار کو فروغ دینا ہے۔بھارت میں ڈرونز کی تیاری کی یہ کوشش مئی میں پاکستان کے ساتھ ہونے والی چار روزہ جھڑپ کے بعد تیز ہوئی ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق اس منصوبے میں ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویئر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی۔یہ اقدام 2021 میں شروع کیے گئے 1.2 ارب بھارتی روپے کے پیداواری ترغیبی منصوبے سے کئی گنا بڑا ہے، جو ڈرون اسٹارٹ اپس کیلئے مخصوص تھا لیکن مطلوبہ نتائج نہ دے سکا تھا۔بھارتی وزارت شہری ہوا بازی اس منصوبے کی قیادت کر رہی ہے جبکہ وزارت دفاع بھی اس میں شامل ہے، تاہم دونوں وزارتوں نے اس پر فوری تبصرہ نہیں کیا۔گزشتہ رپورٹوں کے مطابق بھارت آئندہ 12 سے 24 ماہ کے دوران ڈرونز پر تقریباً 470 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔حکومتی حکمت عملی کے مطابق، بھارت 2028 تک ڈرونز کے کلیدی پرزہ جات میں سے کم از کم 40 فیصد مقامی سطح پر تیار کرنا چاہتا ہے۔یاد رہے کہ اس وقت بھارت زیادہ تر فوجی ڈرونز اسرائیل سے درآمد کرتا ہے لیکن حالیہ برسوں میں مقامی ڈرون انڈسٹری نے کم لاگت کی موثر مصنوعات متعارف کرائی ہیں تاہم موٹرز، سینسرز اور امیجنگ سسٹمز جیسے اجزاء کے لیے چین پر انحصار ابھی بھی برقرار ہے۔یوں تو بھارت نے مکمل ڈرونز کی درآمد پر پابندی لگا رکھی ہے، لیکن پرزہ جات کی درآمد کی اجازت ہے۔ نئے منصوبے کے تحت اْن مینوفیکچررز کو مزید مراعات دی جائیں گی جو پرزہ جات بھی بھارت کے اندر سے حاصل کریں گے۔ بھارت کا سرکاری ادارہ Small Industries Development Bank of India اس منصوبے کے لیے سستے قرضوں کی سہولت فراہم کرے گا تاکہ کمپنیاں تحقیق، ترقی اور ورکنگ کیپیٹل میں سرمایہ لگا سکیں۔فی الحال بھارت میں 600 سے زائد ڈرون بنانے والی کمپنیاں اور اس سے منسلک ادارے کام کر رہے ہیں، جو اس شعبے میں تیزی سے ترقی کی نشاندہی کرتے ہیں۔یہ منصوبہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری ڈرون ہتھیاروں کی دوڑ میں بھارت کی پوزیشن مضبوط کرنے کی ایک اہم کوشش سمجھا جا رہا ہے۔بھارتی وزارت دفاع نے تقریباً 30 ہزار کروڑ روپے مالیت کے دفاعی نظام "کوئیک ری ایکشن سرفیسـٹوـا?ئیر میزائل سسٹم” (QRSAM) کی خریداری کی تجویز منظوری کے لیے پیش کر دی ہے۔یہ فیصلہ بھارتی فوج کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے لیا گیا ہے۔ QRSAM دفاعی نظام کی رینج 30 کلومیٹر تک ہے اور یہ 360 ڈگری ریڈار کوریج فراہم کرتا ہے۔ یہ موبائل نظام 24 گھنٹے آپریشنل رہ سکتا ہے اور ڈرونز، ایئرکرافٹ اور کروز میزائلز کے خلاف مؤثر ہے۔ اس منصوبے میں ڈی آر ڈی او، بی ای ایل اور بی ڈی ایل کی مشترکہ کوششیں شامل ہیں۔دفاعی نظام کے حصول کی منظوری ثابت کرتی ہے کہ بھارتی حکومت جنگی جنون میں مبتلا ہے۔آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد بھارت کی بڑے پیمانے پر اسلحے کی خریداری خطے کے امن کیلئے بڑاخطرہ ہے۔حکومت پاکستان اس بات کو واضع کر چکی ہے کہ بھارت نے جارحیت کی تو پاکستان اپنے دفاع میں بھر پور جوابی وار کرے گا۔

Exit mobile version