Site icon Daily Pakistan

450 سال قبل پھٹنے والے ستارے کے متعلق نئی معلومات

کائنات کے ابتدائی دور کی کہکشاں میں موجود عظیم الجثہ بلیک ہول

کائنات کے ابتدائی دور کی کہکشاں میں موجود عظیم الجثہ بلیک ہول

میساچوسٹس: ماہرین فلکیات کے ایک گروپ کو 450 سال سے زائد عرصہ قبل پھٹنے والے ایک ستارے کے متعلق نئی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ماہرین ناسا کے امیجنگ ایکس رے پولریمیٹری ایکسپلورر(آئی ایکس پی ای) کا استعمال کرتے ہوئے ’ٹائیکو‘ نامی سُپر نووا کی باقیات کا مطالعہ کیا۔محققین نے دیکھا کہ ٹائیکو کس طرح خارج ہونے والے ذرات کی رفتار تقریباً روشنی کی رفتار کے برابر کر دیتا ہے۔روم میں قائم اٹالین نیشنل اِنسٹیٹیوٹ فار آسٹروفزکس کے ایک محقق ڈاکٹر رِکارڈو فیرازولی نے ایک بیان میں کہا کہ انسانوں نے ماضی میں ایک تاریخی سپر نووا ’ٹائیکو‘ کا مشاہدہ کیا تھا جس کے دریر پا معاشرتی اور فنکارانہ اثرات مرتب ہوئے تھے۔ آسمان پر اس کے پہلی بار ظہور کے 450 سال بعد جدید آلات سے اس کا مشاہدہ کرنا اور اس کے متعلق جاننا دلچسپ ہوگا۔ناسا کے مطابق ٹائیکو سُپر نووا کے دھماکے سے جتنی مقدار میں توانائی خارج ہوئی تھی، سورج کو اتنی مقدار خارج کرنے میں 10 ارب سال کا عرصہ درکار ہوگا۔ 1572 میں ہونے والے اس دھماکے کا مشاہدہ زمین پر متعدد افراد نے کیا تھا۔میساچوسیٹس میں قائم سینٹر فار آسٹروفزکس سے تعلق رکھنے والے سینئر آسٹروفزسسٹ پیٹرک سلین کے مطابق وہ عمل جس سے سُپر نووا کی باقیات ایک دیو ہیکل مسرع (ایکسلریٹر) بن جاتا ہے، سکوت اور افراتفری کے درمیان ایک ذکی الحس رقص پر مشتمل ہوتا ہے۔

Exit mobile version