وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت معیشت کی صورتحال پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے وفد سے ہونے والی ملاقاتوں پر بریفنگ دی۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے،معیشت کی ترقی کیلئے اقدامات کی بدولت سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان ہے۔ بیرونی سرمایہ کار حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں،عوامی ریلیف کو ہر دوسرے اقدام پر ترجیح دی جائے،عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کیلئے ہرممکن اقدام کر رہے ہیں۔مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد پر آگئی،شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد پر آگئی،شرح سود میں کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ملکی برآمدات میں اضافہ اور ریکارڈ ترسیلات زر کی بدولت ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا،زرعی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے وزیر اعلی پنجاب اور پنجاب حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی جائے،ٹیکس چوری کرنے والوں اور ان کی معاونت کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے گا۔ ملکی معیشت کی ترقی تب ہی ممکن ہے جب سب اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کریں،تمام شعبہ جات کو ٹیکس ادا کرکے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔بلاشبہ بیرون ممالک سے سرمایہ کاروں کا پاکستان میں دلچسپی لینا اور دوست ممالک کا اس سلسلے میں اپنے سرمایہ کاروں کو ترغیب دینا اور وفود کی شکل میں پاکستان بھیجنا ایسی باتیں ہیں جو تسلی بخش ہیں اور ان پر حکومت کی تعریف بھی بنتی ہے کہ ملک دشمن عناصر کے تمام منفی ہتھکنڈوں کے باوجود حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں بیرونی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں ایس آئی ایف سی کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہے اور اس کی بھی ستائش کی جانی چاہیے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا اور کوئی بھی محکمہ یا ادارہ اکیلا اس سب کا کریڈٹ نہیں لے سکتا۔ سیاسی عدم استحکام جو اس حوالے سے مسائل کا باعث بن رہا ہے اس کا علاج فوری طور پر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ چین جیسے دوست ممالک بھی اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ سیاسی عدم استحکام پر قابو پانا جانا چاہیے۔ادھررواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں ملکی آئی ٹی برآمدات 1 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔ملکی آئی ٹی شعبے نے رواں مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی خدمات برآمد کی ہیں۔پاکستان کی آئی ٹی برآمدات اکتوبر میں 33 کروڑ ڈالر رہیں جو ستمبر سے 13 فیصد زائد رہیں۔ پاکستان کا آئی ٹی شعبہ گزشتہ 12 مہینوں سے اوسطا ماہانہ تقریبا 29 کروڑ ڈالر کی خدمات برآمد کررہا ہے۔ برآمدات میں اضافے کے ساتھ پاکستانی کمپنیوں نے اپنی عالمی کلائنٹس کی تعداد بھی بڑھائی ہے ۔آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے کی وجہ اسٹیٹ بینک کی پالیسیوں کو قرار دیا جارہا ہے۔ آئی ٹی شعبے کی برآمدات بڑھنے کا مثبت رجحان مالی سال 2025 میں جاری رہےگا۔ اندازے ہیں کہ ملکی آئی ٹی برآمدات رواں مالی سال دس سے 15 فیصد بڑھ کر ساڑھے 3 سے پونے 4 ارب ڈالر ہوں گی۔وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے برآمدات میں اضافے پرکہا ہے کہ مالی سال کے پہلے4 مہینوں میں آئی ٹی کی برآمدات میں 34.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جولائی تا اکتوبر آئی ٹی برآمدات 1.206 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں آئی ٹی برآمدات 894 ملین ڈالر تھیں۔آئی ٹی برآمدات میں اضافے کے لئے اقدامات جاری ہیں۔ وزارت آئی ٹی اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ برآمدات بڑھانے کے لئے کوشاں ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری بھی برآمدات بڑھانے کے لئے کوشاں ہے۔۔معیشت کی بہتری کے لیے تمام سیکٹرز کو کردار ادا کرنا ہے، ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، ملک کے تمام شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔
بھارت کی کھیل پربلاجوازسیاست
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے لاہورمیں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی آمد کے حوالے سے آئی سی سی کے جواب کے منتظر ہیں، کوالیفائی کرنے والی تمام ٹیمیں آنے کے لیے تیار ہیں، بھارت کو اگر کوئی خدشہ ہے تو بات کرے، ہم اس کے تحفظات دور کردیں گے،آئی سی سی سے رابطہ ہے،کونسل کو اپنی ساکھ کے بارے خود سوچنا پڑےگا،انٹرنیشنل کرکٹ کونسل دنیائے کرکٹ کی واحد مضبوط باڈی ،سیاست کو کھیل میں نہیں لانا چاہیے،ٹرافی ٹور، کچھ چیزیں ری شیڈول ہوئی ہیں، ابھی ہمیں منسوخی بارے کوئی اطلاع نہیں دی گئی، ایونٹ کے شیڈول کا اعلان آئی سی سی نے کرنا ، امید ہے جلدکردیا جائیگا۔ کرکٹ سے سیاست کو الگ رکھنا چاہیے، سیاست کو کھیل میں نہیں لانا چاہیے۔ آئی سی سی کو اپنی ساکھ کے حوالے سے خود سوچنا پڑے گا، وہ دنیا بھر کی کرکٹ باڈیز کی ایک باڈی ہے، پاکستان کی عزت سب سے پہلے ہے، ہمارا مو¿قف واضح ہے۔پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کو ناکام بنانے کیلئے بھارتی کرکٹ بورڈ نے نئی چال چل دی جس کے تحت ایونٹ میں شریک ممالک کو لاکھوں ڈالرز کی پیش کش کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔بھارتی کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی میں شریک ممالک کے بورڈز کو اپنی آمدن میں سے بھاری رقم دینے کی پیش کش کی ہے تاکہ ایونٹ کو ہائبرڈ ماڈل کے تحت کرانے پر قائل کیا جاسکے یا پھر میچز کو بھارت منتقل کروایا جائے۔ٹرافی میں شریک ٹیموں کو یہ یقین دہانی کرائی جا رہی کہ چیمپئنزٹرافی کی آمدن میں سے انڈین بورڈ دیگر ممالک کے بورڈز کو اپنے ساتھ منافع میں شریک کرے گا جبکہ بھارتی ٹیم کے ساتھ پہلے سے طے شدہ سیریز کے اضافی میچز کا بھی اہتمام کیاجائے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی ہائبرڈ ماڈل کومسترد کرچکاہے جبکہ پی سی بی ذرائع کا موقف ہے کہ اگر بھارت پاکستان آکر کھیلنے سے انکاری ہے تو بہتر ہے کسی دوسری ٹیم کو ٹورنامنٹ میں شامل کرکے شیڈول کا اعلان کردیاجائے گا، ایونٹ کسی دوسرے ملک منتقلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ماضی میں بھی بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں تنا ﺅرہا ہے لیکن نومبر2008میں ہونےوالے ممبئی حملوں کے بعد سے بھارت نے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور دونوں ممالک صرف آئی سی سی ٹورنامنٹس میں ہی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتے رہے۔اس دوران پاکستان نے 2011کا سیمی فائنل بھارت کے شہر موہالی میں انڈیا کے خلاف کھیلا۔ 2013 ءمیں تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچوں کی سیریز کھیلی، 2016 ءکا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی بھارت میں کھیلا اور 2023ءکے ون ڈے ورلڈکپ کے لئے بھی بھارت جانے پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن بھارت کا پاکستان میں چمپئنز ٹرافی کامیچ کھیلنے سے انکا ر سمجھ سے بالاتر ہے ،اب بال آئی سی سی کے کورٹ میں ہے۔خیال رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اگلے برس کے آغاز میں کھیلی جانے والی چیمپیئنز ٹرافی سے قبل ٹرافی ٹور کے جس شیڈول کا اعلان کیا تھا اب اس میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔گذشتہ ہفتے آئی سی سی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ایونٹ کی ٹرافی 16 سے 25 نومبر تک پاکستان میں رہنی ہے اور اس دوران یہ ٹرافی اسلام آباد، کراچی، ابیٹ آباد اور ٹیکسلا میں بھی نمائش کے لیے لے جائی جائے گی۔پاکستان کے بعد میگا ایونٹ کی ٹرافی 26 سے 28 نومبر تک افغانستان، 10 سے 13 سمبر تک بنگلہ دیش، 15 سے 22 دسمبر تک جنوبی افریقہ، 25 دسمبر سے 5 جنوری تک آسٹریلیا، 12 سے 14 جنوری تک انگلینڈ اور 15 جنوری سے 26 جنوری تک انڈیا میں رہے گی۔آئی سی سی کے مطابق چیمپیئنر ٹرافی کا آغاز 27 جنوری سے پاکستان میں ہو گا۔خیال رہے کہ پاکستان سنہ 2017 میں انڈیا کو فائنل میں شکست دے کر چیمپیئنز ٹرافی جیتا تھا اور اگلے برس اس ٹائٹل کا دفاع کرے گا۔پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین ٹرافی ٹور کی فہرست میں سے کشمیر اور گلگت بلتستان کے شہروں کے نام نکالے جانے پر غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
کالم
وزیراعظم کامعیشت پراطمینان کااظہار
- by web desk
- نومبر 20, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 29 Views
- 2 دن ago