بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند سینئر رہنما شبیر احمد شاہ اور دیگر رہنماو¿ں اور تنظیموں نے G-20 رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ اقوامتحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ خطے جموں وکشمیر میں بھارت کی میزبانی میں ہونے والے تنظیم کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں۔ نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے سرینگر میں G-20 اجلاس کے انعقاد کا مقصد عالمی برادری کو کشمیر کی زمینی صورتحال کے بارے میں گمراہ کرنا ہے۔ بھارتی حکومت اپنے تزویراتی اہداف کے حصول کے لیے جھوٹ کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرنے کی ایک گھاو¿نی تاریخ رکھتی ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کرتے ہوئے 2019 میں غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی جس کے بعد سے وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے عالمی برادری کو بے وقوف بنانے کےلئے بے شرمی سے جھوٹ بول رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں G-20 اجلاس کے انعقاد کے پیچھے مودی حکومت کا مقصد دنیا کی تو جہ کشمیر کی ابترصورتحال سے ہٹانا اور ان جرائم پر پردہ ڈالنا ہے جنکا ارتکاب اسکی فورسز کشمیریوں کے خلاف کر رہی ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماو¿ں نے G-20 ملکوں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے کی موجودہ صورتحال کا ایک مکمل جائزہ لیں اور مقبوضہ علاقے میں اجلاسوں کے پیچھے کارفرما بھارتی حکومت کے مذموم عزائم کا ادراک کریں۔ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جہا ں G-20 اجلاس کا انعقاد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کا واحد مقصد دنیا کو یہ تاثر دینا ہے کہ خطے میں حالات معمول پر ہیں لیکن مودی حکومت جھوٹ اور فریب کی سیاست کے ذریعے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کر سکتی۔ مقبوضہ علاقے میں G-20اجلاس کے انعقاد سے بھارت دنیا خصوصاً تنظیم کے دیگر رکن ملکوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں حالات معمول پر ہیں جبکہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ رہنماو¿ں نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے مذموم عزائم کا نوٹس لیں اور اس پر دباو¿ ڈالیں کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق بغیر کسی تاخیر کے حل کرے ۔ بھارت کی جانب سے ایسی کسی متنازعہ تجویز 7 دہائیوں سے جاری غیر قانونی اور جابرانہ قبضے کے لیئے بین الاقوامی قانونی جواز تلاش کرنے کے لیے تیار کی جائے گی۔ جی 20 کے اراکین قانون اور انصاف کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہوں گے اور اسے یکسر مسترد کر دینگے۔ پاکستان عالمی برادری سے بھی پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کا سد باب کرنے کےلئے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے اور حقیقی کشمیری رہنماو¿ں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرے۔ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا واحد راستہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دینا ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے ۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی 2018ء، 2019ءکی رپورٹس واضح ہیں ہندوستان مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے درپے ہے۔ بھارت اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں، بین الاقوامی قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ ہندوستان چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے ۔ بھارت خطے میں وسیع پیمانے پر ظلم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے۔ جب سے 5 اگست 2019 کو کیے گئے غیرقانونی اور یک طرفہ کارروائی کی ہے۔ بھارتی قابض فورسزنے ماورائے قانون 639 بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا ہے۔اقوام متحدہ کی کئی رپورٹس بشمول انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی 2018 اور 2019 کے دو کمیشن تصدیق کر چکے ہیں کہ کشمیری عوام کے خلاف بھارتی جبر جاری ہے۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور ایک کروڑ سے زائد افراد دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید ہیں۔ وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اورپکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے۔ بھارت نے مظلوم کشمیریوں پر ظلم وبربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور ہزاروں کشمیریوں سمیت مقبوضہ وادی کی سیاسی قیادت کو بھی جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتظامیہ کی طرف سے کشمیری رہنماوں پرکالے قوانین لاگوکرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ سابق وزرائے اعلیٰ مفتی محبوبہ ، عمرعبداللہ کے بعد اب ڈیڑھ درجن سے زائد اورکشمیری رہنماو¿ں پربھی پی ایس اے لاگوکیا گیا ہے ۔ بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہ سکے بلکہ حیریت انگیز امر ہے کہ جوں جوں ان مظالم میں اضافہ ہوتا چلا گیا کشمیریوں کا جذبہ آزادی اتنا ہی پروان چڑھتا چلا گیا۔ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کےلئے ہر حربہ آزما لیا مگر اس میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ پورے مقبوضہ کشمیر میں جا بجا بے گناہ کشمیریوں کے قبرستان دکھائی دیتے ہیں مگر لاکھوں قربانیاں دینے کے باوجود کشمیری آج بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب بھارتی فوجی بے گناہ کشمیریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے شہید نہ کرتی ہو۔ موجودہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا مستقل حصہ بنانے اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کےلئے ہر حربہ آزما رہی ہے۔
کالم
G-20 ممالک مقبوضہ کشمیر میں اجلاس کا بائیکاٹ کریں
- by Daily Pakistan
- اپریل 15, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1347 Views
- 2 سال ago