آ زاد قومیں اپنا یوم آزادی جوش و ولولے جذبے سے منا کر محکوم قوموں کو آزادی کا پیغام دیتی ہیں آزادی دنیا کی سب سے بڑی نعمت اور اس کا حصول بڑی قربانیوں جدوجہد سے ہی ممکن ہے نعمت جتنی بڑی ہوگی اس کے لیے قربانیاں بھی اتنی بڑی دینا پڑھتی ہیں آزادی صرف ایک لفظ نہیں بلکہ یہ زندگی کا سرمایہ ہے آزادی کی قیمت کشمیریوں اور فلسطینیوں سے پوچھیں جو پون صدی سے قربانیوں کی داستانیں رقم کر رہے ہیں غلامی سے نجات کے لیے وہ تاریک رستوں پر سفر کرتے کرتے آزادی کا سورج طلوع ہونے کے منتظر ہیں آزادی کے بعد اس کی حفاظت اور بھی مشکل ہے ہمیں وطن عزیز کے خلاف برسرپیکار اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے ہوشیار رہنا ہوگا اپنی صفوں میں اتحاد اتفاق قائم رکھنا ہوگا ازادی کا حقیقی ثمر اس وقت حاصل ہو گا جب ہم متحد ہو کر محنت، جذبے اور عزم کے ساتھ اگے بڑھیں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دن رات ایک کر دیں ہماری پہچان ایک خوددار اور خود انحصار قوم کے طور پر ہو آزادی کے 77 سال بعد کیا ہماری قوم آزادی کے اصل مفہوم اور مقاصد کو سمجھ پائی ہے آزادی کے معنی کہیں بھی مادر پدر آزادی نہیں کہ ،، جس کے جی میں جو آئے کرئے،، بے لگام ہو۔ فرقہ واریت دہشتگردی کو ہوا دینے والے ملک کو گروہی لسانی صوبائی اور مذہبی گروپوں میں تقسیم کرنے والے آزادی کے دشمن ہیں۔
اگر اج ہم آزاد ہیں اور ہمارے پاس سب کچھ ہے تو پھر ہم ڈرے اور پریشان حال کیوں ہیں یہ انجانا خوف اور بے یقینی کی فضا کیوں ہے ۔
یہ آزادی کسی نے ہمیں پلیٹ میں رکھ کر پیش نہیں کی تھی بلکہ تحریک پاکستان کے کارکنان کی فکری عملی سیاسی نظریاتی جنگ اور قربانیوں کی بدولت ملی اور پاکستان وجود میں آیا تحریک آزادی میں عورتوں نے بھی مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لیا اس تحریک میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پیش پیش تھے آزادی کی یہ جنگ عوام نے فوج اسلحے کے بغیر اخوت ، اتحاد کے ساتھ پرامن لڑی اور آزاد وطن کے خواب کو حقیقت کا رنگ دیا پاکستان کی آزادی جہاں قائد اعظم کی سیاسی بصیرت کا نتیجہ ہے وہاں مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے آزادی سے بہت پہلے اپنی شاعری سے مسلمانوں کو نئی جلا بخشی اور فکری آ بپاری کی۔
اج کے دن ہمیں اس عہد کی تجدید کرنا ہوگی کہ ہم وطن عزیز کی آزادی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں ہمیں اس عزم سے اگے بڑھنا ہوگا کہ پاکستان کی ترقی خوشحالی اور کامیابیوں کو انتہائی بلند سطح پر لے جائیں گے ہمیں قائد اعظم کے رہنما اصولوں ایمان اتحاد تنظیم کی پاسداری کرنا ہوگی دنیا میں ہلالی پرچم کی سربلندی کے لیے پاکستان کو ترقی یافتہ مہذب اور منظم قوم بنانے کےلئے انا پرستی خود پرستی اور استحقاقی معاشرے سے چھوٹ حاصل کرنا ہوگی معاشرہ میں میرٹ کی بالادستی عدل وانصاف کو یقینی بنانا ہوگا۔
آج کا دن ہمیں اپنے بزرگوں کی قربانیوں اور جدوجہد کی بھی یاد دلاتا ہے اور ملک کو ایک فلاحی ریاست بنانے کی ترغیب دیتا ہے ہر پاکستانی کے دل میں حب الوطنی ،اتحاد کی نئی روح پھونکتا ہے وطن سے محبت اور عظمت کا درس دیتا ہے۔
پاکستان کسی ادارے سیاسی جماعت کا نہیں اس کی ترقی خوشحالی برتری تنزلی کے ذمہ دار ہم سب ہیں ہر اچھے برے کام میں ہم حصے دار ہیں ہمیں اپنی آزادی کا تحفظ کرنا ہے تو محنت کے بغیر ممکن نہیں محنت میں ہی عظمت اور عزت ہے اپنے ہلالی پرچم کو اگے لے جانے کے لئے ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا کیا ہم ملکی آئین و قانون کی پابندی کر رہے ہیں؟ کیا ووٹ کی حرمت کو پامال تو نہیں کر رہے؟ کیا ہم ایک سماجی معاشرہ تشکیل دے پائے ہیں کیا حقدار کو حق مل رہا ہےجب تک ہم اپنا محاسبہ نہیں کریں گے اور اخلاقی قدروں کو نہیں اپنائیں گے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
بیگرز آر ناٹ چوزر ہم ہر وقت کاسہ گدائی لیے ملک ملک مانگنے جاتے ہیں اور کبھی عالمی اداروں کے پاس پھر ان کہ کڑی شرائط مان کر خود کو گروی رکھ کر قرضہ حاصل کرتے ہیں ان حالات میں ہم آزادانہ فیصلے نہیں کر پاتے خودمختاری خطرے میں پڑھ جاتی ہے ہم معاشی طور پر بدحالی اور ابتری کا شکار ہیں وطن عزیز وسائل سے مالا مال ہے ہمارے پاس بڑی تعداد میں افرادی قوت بھی ہے تو ہم کیوں نہ عہد کر لیں کہ ہم کشکول پھینک کر محنت دیانتداری میرٹ سے خود کفالت کی جانب بڑھ کر جلد معاشی طور پر خود مختاری حاصل کر لیں گے جو مملکتیں معاشی طور پر مضبوط ہیں حقیقی طور پر وہی آزاد ہیں چین کی مثال لے لیں اسے کسی ملک سے جنگ کی ضرورت نہیں وہ معاشی طور پر اتنی مضبوط طاقت ہے کہ اس کا کوئی مقابلہ نہیں کر پاتا۔
ہمیں اس آزادی کی نعمت کی قدر کرنی چاہیے جس کی خاطر ہزاروں لوگوں نے اپنی زندگیاں اور مال ومتاع قربان کر دیا ہمیں محنت جستجو عزم اور استقلال کے ساتھ اگے بڑھ کر خود کو معاشی طور پر مضبوط بنانا ہوگا اگر ہم معاشی ٹائیگر ہوں گے تو یہی ہماری حقیقی ازادی ہوگی ہم خود اپنے فیصلے کر سکیں گے۔
77 ویں یوم ازادی پر اللہ نے ہمیں ایک بڑی کامیابی سے نوازا ہے پیرس اولمپکس میں پاکستان کے ارشد ندیم نے طلائی تمغہ جیت کر نہ صرف پاکستان کا نام روشن کیا ہے بلکہ اولمپکس میں کئی ریکارڈ قائم کیے ہیں ازادی کی سالگرہ مناتے ہوئے ارشد ندیم کو قوم کی جانب سے مبارکاں ارشد کی جیت نے ہماری آزادی کی سالگرہ کی خوشیاں دوبالا کر دی ہیں اور ایک زندہ قوم ہونے کا احساس دلایا ہےوہ ہم سب کا ہیرو ہے۔