کالم

نفرت آخرکب تک ؟

قارئین کرام !پاکستان ،یہ سبز ہلالی پرچم ،امن کا آشیاں،خطہ فردوس بریں کئی سخت امتحانات اور ہمارے اکابرین کی قربانیوں سے آج بھی قائم ودائم ہے ۔آزادی پاکستان کے موقع پر لاکھوں مسلمانان ہند نے اس پاک وطن کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔کئی لُٹے پٹے قافلے جب پاکستان پہنچے توکسی کاباپ بچھڑ چکا تھا،کسی بہن کابھائی ،کسی ماں کا لخت جگر نورنظر اور کئی یتیم بچے تن تنہا پاکستان پہنچے ۔اس وطن کی قیمت تُم کیاجانو؟۔جاﺅ!۔ آج سے ساڑھے سات دہائیاں قبل 47ءمیں جب پاکستان بنا تومسلمانوں کوپاکستان کی محبت میں مولی گاجر کی طرح کاٹا گیا۔تُم کیاجانواِس ملک کی حرمت اور وقار کو؟۔جاﺅ!۔ماضی میں اور دیکھو 47ءمیں لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کے باوجود سب یکجاں ،ایک زباں تھے سب پاکستانی تھے کوئی سندھی ، بلوچی ، پٹھان ، مہاجرنہیں تھاسب کا ایک ہی نعرہ تھا”نعرہ تکبیراللہ اکبر۔پاکستان زندہ باد“۔وطن عزیز میں نفرتوں کے بیچ بونے والوتمہیں کیا قدر اِس مملک خُداداد کی ۔جانتے ہو؟پرتُم کیاجانو۔تمہیں کیاغرض ۔تُم تواپنی ذات مفادات اور انا کی خاطر اس پاکستان میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہو۔لسانیت کراکے پاکستانیوں کو لڑانا چاہتے ہو۔لیکن تمہیں کیامعلوم کہ اِس وطن ،پاک سرزمین کی کیاقدرہے۔اس پاک دھرتی کا کیامقام ہے ۔جانتے ہو؟اس دھرتی کی حفاظت کیلئے ماﺅں نے اپنے جوان اور نورنظر قربان کئے ۔پرتُم ظالموں کیاجانو۔اِس وردی کی حرمت،چٹان صفت مسلح افواج کی قدروقیمت۔اِس دھرتی کی بنیادوں اور حفاظت میں اِس پاک فوج اور سیکیورٹی اداروں کے شہداءکا خون ہے اور پاکستان میں افراتفری پھیلانے والوں پاکستانی قوم ہرگز ہرگز اپنے شہداءاور سیکیورٹی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی برداشت نہیں کرے گی ۔گزشتہ روز ایک سیاسی جماعت کی جانب سے جس طرح کی فضول گوئی اور خصوصاً وطن عزیز کے اداروں کیخلاف توہین آمیز رویہ اختیار کیا گیا انتہائی گھٹیا عمل ہے ۔اِن سیاسی بونوں کو اب تو ہوش کے ناخن لینے چاہیں کہ 8فروری کو قوم نے اِن کا بیانیہ یکسر مسترد کردیا تھا۔یہ کیوں نہیں سوچتے؟کیوں نہیں دیکھتے؟کہ اِن کی افراتفری اور انا میں ملک کس نہج پر پہنچ چکا ہے ۔معاشی صورتحال کوکہاں تک پہنچایا دیاگیا تھا اور وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور اِن کی پوری ٹیم کی دِن رات کاوشوں سے کس مشکل سے معاشی صورتحال بہتر ہوئی۔دہشتگردی کے واقعات میں کتنے معصوم شہری شہید ہوچکے اور دہشتگردی کے اِس جنگ میں پاک افواج کے ثپوت دِن رات قربانیاں پیش کررہے ہیں ۔اِن سیاسی بونوں اور عقل کے اندھوں کو ابھی بھی اقتدار کی پڑی ہوئی ہے۔ اور وُہ اپنی انا کی تسکین کیلئے ایک صوبہ کا وزیر اعلیٰ اتنی نیچ گفتگو کرے اور صوبہ اور وفاق کو آمنے سامنے لانے کی کوشش کرے اور اعلان کرے کہ ہم پنجاب پر چڑھائی کرینگے۔یہ کیاچاہتے ہیں؟اِن لوگوں کے کیامقاصد ہیں ؟۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اِس بیانیہ کیخلاف نہ صرف آواز بلندکریں بلکہ حکومت کا ساتھ دیں اور خُدارا،خُدارا وطن عزیز کو جن مشکل حالات سے نکالا گیا دوبارہ مت دھکیلیں ۔گزشتہ روز بانی پاکستان ،بابائے قوم ،حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا یوم وفات گزرا۔کیا ہم آج بابائے قوم کے راہنما اصولوں پر عمل کررہے ہیں یاپاکستان جس مقصد کیلئے بنا تھا اس مقصد کے حصول کیلئے کام کررہے ہیں؟۔قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے کیا فرمایا تھا کہ ”کام ،کام اور صرف کام“۔”ایمان ،اتحاد،تنظیم “کیا اس پر عمل پیرا ہیں ہم؟۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ بحثیت پوری قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ملک خدا داد پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے انتھک محنت اور جدو جہد کریں۔ تمام سیاسی جماعتیں پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر ملک کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے مل کر کام کریں۔وطن عزیز مزید انتشار اور افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتایہ بات اِن سیاسی بونوں کو سمجھنا ہوگی اور تمام تر اختلافات کو پس پشت ڈال کر صرف ملک کیلئے سوچنا ہوگا وگرنہ پاکستانی قوم 9مئی جیسے سانحات کوبھولی نہیں اور یقینا اس کے اثرات آنیوالی نسلوں پر بھی رہیں گے ۔ہر چیز برداشت ہوسکتی ہے لیکن وطن عزیز کیخلاف اور ملکی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی اور سازشیں پاکستانی قوم کبھی برداشت نہیں کرے گی۔اس وقت ضرورت ہے تواتحاد کی،ایمان کی ،یگانگت کی اور وطن عزیز پاکستان کے لیے ایک ہوکر کام کرنے کی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے