ملک کی دگرگوں معاشی صورتحال پر تشویش کی لہر برقرار ہے،حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے گزشتہ ایک میں شرح نمو مسلسل گرتی جا رہی ہے ،حتی ٰکہ آئی ایم ایف نے رواں برس کے دوران پاکستان میں اقتصادی ترقی کی متوقع شرح سے متعلق اپنے اندازے مزید کم کر دیے ہیں۔ فنڈ کے مطابق گزشتہ برس چھ فیصد کے مقابلے میں اس سال یہ شرح محض صفر اعشاریہ پانچ فیصد رہے گی۔اس بدترین صورتحال میں پاکستان نے اپنی ساری امیدیں آئی ایم ایف سے جوڑ رکھی ہیں،لیکن اس ضمن میں اطلاعات خوش کن نہیں ہیں اور شیند ہے آئی ایم ایف نے دو طرفہ امداد کی تصدیق کا خیرمقدم توکیا لیکن معاہدے پر مہر لگانے کےلئے مزید یقین دہانیاں مانگی ہیں۔ گزشتہ روزوزیراعظم شہباز شریف نے ایک تقریب میں خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں لہٰذا اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے، دوست ملکوں سے قرض کی شرط پوری کرنے کیلئے وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کے ساتھ آرمی چیف نے بھی اہم کردار ادا کیا۔اس سے قبل اگلے روزوزیر خزانہ اسحاق ڈار نے متحدہ عرب امارات اور چین کی طرف سے با لترتیب ایک ارب اور تیس کروڑ ڈالر کی رقم ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈسے سات ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کی حالیہ قسط کا حصول یقینی ہوگیا ہے اور معاہدے کے بعد پاکستان کو ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کا فنڈ مل جائے گا۔ اسی طرح وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے امداد کی تصدیق آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کرنے میں آخری رکاوٹ تھی جو دور ہو گئی ہے ،تاہم اب عالمی ادارے کی طرف سے ڈور مور کا پیغام سامنے آیا ہے ،جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آئی ایم ایف ٹرک والی بتی ہے ۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے دو طرفہ امداد کی تصدیق کا خیرمقدم توکیا ہے لیکن حتمی معاہدے پر مہر لگانے کے لیے مزید یقین دہانیاں مانگی لی ہیں۔میڈیا پر آنے والی رپورٹ کے مطابق مزید کہا گیا کہ آئی ایم ایف ان کوششوں کی حمایت کر رہا ہے اور نویں بیرونی فنڈ سہولت کے جائزے کی کامیاب تکمیل کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے جلد از جلد ضروری مالیاتی یقین دہانیاں حاصل کرنے کا منتظر ہے۔اس ضمن میں سرکاری ذرائع بتا رہے ہیں کہ فنڈ ابھی تک دوست ممالک کی یقین دہانیوں کا انتظار کر رہا ہے جو حکومت کے اس بیان کی مخالفت ہے جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے 2 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر کی یقین دہانی سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔ اسحق ڈار نے بتایا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کےلئے ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے ۔انہوں نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے قرض میں سے 30 کروڑ ڈالر مالیت کے آخری قسط وصول کر لی ہے۔ دوسری جانب اسحق ڈار نے آئی ایم ایف/ورلڈ بینک کی موسم بہار کی میٹنگوں کے حصے کے طور پر ایک ویڈیو لنک کے ذریعے ایشین انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک کے صدر جن لیکو کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ کی۔ اس حوالے سے جاری ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا کہ اسحق ڈار نے موجودہ اقتصادی نقطہ نظر کا اشتراک کیا اور اے آئی آئی بی کے صدر کو پائیدار ترقی کے لیے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور اصلاحات سے آگاہ کیا۔ اس گھن چکر میں غریب اور تنخواہ دار طبقے نے مہنگائی کی شکل میں بہت قربانی دی ہے تاہم آئی ایم ایف کی نئی سے نئی شرائط کے بعد اور قرضے کی ہر قسط کے حصول کے نتیجے میں دگرگوں معیشت کا پہیہ رواں دواں رکھنے کیلئے مزید فنڈز کی ضرورت پڑرہی ہے جس کا اثر مہنگائی کی صورت میں عوام الناس پر پڑرہا ہے ۔آئی ایم ایف کے لارے اور ڈور مور کی پالیسی میں سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف مسلسل برسر پیکار ہیں اور تباہی کا ذمہ دار ایک دوسرے کو گردان کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ماہرین کا ماننا ہے کہ کہ پاکستان معاشی گرداب سے نکل سکتا ہے لیکن اس کےلئے ضروری ہے کہ وہ اپنا معاشی نظام ٹھیک کرے ۔
عوام کے لئے ایک اور مشکل….پٹرول مزیدمہنگا
حکومت دن بدن عام آدمی کے لئے مشکلات پیدا کررہی ہے ،مہنگائی نے پہلے ہی عوام کاجینادوبھرکیاہواہے اوپرسے وفاقی وزیرنے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی عیدکی خوشیاں دوبالاکردی ہیں،یقینا اس اضافے کااثرمہنگائی پرپڑے گا جس سے غریب براہ رات متاثر ہوگا۔گزشتہ روزوفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ پندرہ روز کیلئے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے اضافہ کردیا۔وفاقی وزیر خزانہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آئندہ پندہ روز کےلئے پیٹرول اور مٹی کے تیل کی قیمت میں بڑھائی گئی ہے، حکومت پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے کا اضافہ کررہی ہے جس کا اطلاق رات بارہ بجے سے ہوگا۔حالیہ اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 282 روپے تک پہنچ گئی۔ مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے 78 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد قیمت 186 روپے 7 پیسے پر پہنچ جائے گی۔ ڈیزل کی قیمت آئندہ 15 روز کیلئے 293 روپے پر برقرار رہے گی جبکہ لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت بھی 274 روپے پر برقرار رہے گی۔ خدارا غریب عوام کے حال پر تھوڑا سا ترس کھایاجائے اورانہیں تھوڑا سا ریلیف دیاجائے تاکہ وہ سکھ کا سانس لے سکیں ، غریب عوام کے پاس صرف آپ چلے جائیں کچھ دیر غریبوں کے پاس بیٹھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ بیچارے کس حال میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔یقینا حکومت خوداپنے لئے مشکلات پیداکررہی ہے اور اس کاخمیاز اس کوعام انتخابات میں بھگتناپڑسکتاہے۔
مولانامفتی عبدالشکورٹریفک حادثے میں جاں بحق
جمعیت علما اسلام سے تعلق رکھنے والے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور سڑک حادثہ میں جاں بحق ہوگئے۔اسلام آباد پولیس کے مطابق مفتی عبدالشکور میریٹ سے سیکرٹریٹ چوک کی طرف جارہے تھے۔ جہاں ہائی لکس ریوو جس میں پانچ آدمی سوار تھے نے مولانا عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں ان کی گاڑی دو قلا بازیاں کھاتی ہوئی فٹ پاتھ سے ٹکرائی۔مولانا عبدالشکور کو زخمی حالت میں پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔ دوسری جانب پولی کلینک کے ترجمان نے کہا کہ مفتی عبدالشکور کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا۔وفاقی وزیر کے ساتھ گاڑی میں ڈرائیور اور محافظ بھی ساتھ تھے جو حادثے میں شدید زخمی ہوئے ہیں۔ جس گاڑی نے مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر ماری اس میں سوار پانچ میں سے تین افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ حادثے کے وقت مفتی عبدالشکور ڈرائیور کے برابر والی سیٹ پر بیٹھے ہوئے تھے۔ٹکر مارنے والی گاڑی میں سوار پانچ افراد گرفتاراسلام آباد پولیس کے سینئر افسران موقع پر موجود ہیں جبکہ گاڑی اور سوار افراد کو پولیس حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کواپنے جواررحمت میں جگہ عطافرمائے اورپسماندگان کو صبرجمیل عطافرمائے، وزیراعظم شہباز شریف ، مولانا فضل الرحمن،نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی ودیگر سیاسی شخصیات نے مولانا مفتی عبدالشکور کی وفات پر اظہار تعزیت کی ہے انہوں نے کہا کہ مفتی عبدالشکور نظریاتی اور متحرک کارکن تھے انکی سیاسی وسماجی خدمات کو یاد ر کھا جائیگا۔مولاناکی رحلت سے جوامت مسلمہ میں پیدا ہونے والا خلاءمدتوں پر نہیں ہوسکے گا ۔ موصوف درس و تدریس اور علمی و اصلاحی خدمات میں آپ کا نمایاں و صف علماءو صلحا اورحضرات اکابر کے ہاں آپ کا بے مثال اعتماد تھا۔ دینی وعلمی حلقوں میں آپ کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔تمام عمر اخلاص سے عوام و خواص میں قرآن و سنت کی تعلیم کو عام کیا اور اساتذہ کا نام روشن کیا۔