Site icon Daily Pakistan

ای وہیکلز، وقت کی ضرورت

جو قومیں وقت کےساتھ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہوتیں وہ ترقی کی دوڑ میں ہمیشہ پیچھے رہ جاتی ہیں موجود دور میں ہمیں ہر شعبہ پر توجہ دینے ی بھی ترقی یافتہ ملک میں جدید اور کم خرچ ٹرانسپورٹ کی فراہمی اس کے انفراسٹرکچر کی کامیابی کیلئے ضروری ہے جبکہ بڑھتے ہوئے ماحولیاتی تغیرات اور تبدیلیوں کے پیش نظر ماحوکی ضرورت ہے کسل دوست اور قابل تجدید توانائی کے استعمال کی ضرورت کو عام کرنے کی ضرورت ہے الیکٹرک وہیکلز کے استعمال سے پرسکون سٹرکیں اور صاف ستھری ہوا میسر آئیگی جس سے صحت مند معاشرہ کی تشکیل میں مدد جبکہ پائیدار مستقبل کی جانب ایک اہم پیشرفت ہوگی اس وقت ترقی یافتہ ممالک آسٹریلیا امریکہ کینڈا یورپ میں پٹرول ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کو بتدریج الیکٹرک وہیکلز میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے اہداف مقرر کر دیے گئے ہیں برطانیہ میں 2040تک پٹرول اور ڈیزل گاڑیاں ختم کر دی جائیں گی۔ای گاڑیاں زیادہ ماحول دوست اور پرسکون ہونے کیساتھ جدید ٹیکنالوجی کی حامل ہیں دوسرا جتنی گاڑی چلائی جائے گی اتنی ہی بچت میں اضافہ ہوگا کیونکہ الیکٹرک کار کے چارج کرنےکی لاگت عام طور پر پٹرول یا ڈیزل خریدنے کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے سولر انرجی کے ذریعے چارج کی جائے تو یہ لاگت اور کم ہو جائے گی الیکٹرک گاڑیاں آلودگی سے پاک اور ان سے کاربن ڈائی اکسائیڈ کا اخراج بھی نہیں ہوتا کم حرکت پذیر پرزے ہونے کی وجہ سے انجن بھی پیچیدہ نہیں ہوتے انہیں آئل کی تبدیلی ، سپارک پلگ یا ٹائمنگ بیلٹ کی ضرورت نہیں ہوتی بریک اجزا بھی کم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے ہیں اس لیے دیکھ بھال کے اخراجات بھی کم ہوتے ہیں۔ الیکٹرک گاڑیوں کو آگ لگنے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے نیز کاربن کا اخراج کم ہونے سے ہوا کا معیار بہتر ہوتا ہے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال سے پیٹرول ڈیزل کی کھپت کم ہو گی جس سے قیمتوں میں کمی ہوگی ہم ملک میں قابل تجدید توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو عام کر کے چند سالوں کے اندر بھاری قیمتی زر مبادلہ بچا سکتے ہیں۔ الیکٹرک گاڑیاں صوتی آلودگی کہ خاتمہ میں بھی مددگار ہیں خاص طور پر ان شہروں میں جہاں رفتار عام طور پر کم ہوتی ہے یہ روایتی گاڑیوں سے کہیں زیادہ پرسکون ہیں اس لیے ڈرائیونگ زیادہ پر امن ماحول پیدا کرتی ہے آنے والے دور میں الیکٹرک گاڑیاں سب کی پسندیدہ ہوں گی کیونکہ فضا میں بڑھتی ہوئی آلودگی لوگوں کی صحت کیلئے خطرہ بن چکی ہے۔ پاکستان میں اگرچہ الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال ہو رھا ہے لیکن عوام میں ان کی مقبولیت بڑھانے کے لیے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے سوشل میڈیا پر کمپین چلائی جائے ٹیسٹ ڈرائیوز کے ذریعے لوگوں کو متوجہ کیا جائے ٹارگٹڈ ڈیجیٹل اشتہارات سے مارکیٹنگ کی جائے تو اس کے مثبت نتائج سامنے آئینگے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو الیکٹرک گاڑیوں کی جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ متعلقہ اقتصادی سماجی اور ماحولیاتی فوائد سے آگاہ کر کہ عوامی سمجھ اور قبولیت کو بڑھایا جائے اور اس حوالے سے درپیش تحفظات کا خاتمہ کیا جائے ملکی سطع پر اگاہی مہم شروع کر کے عوام کو اس سے اگاہ کیا جائے پرنٹ ، سوشل اور الیکٹرک میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے ای وی کو اپنانے اور فروغ دینے کے حوالے سے تشہیری مہم شروع کی جائے۔ حکومت کو اہداف کا تعین کرتے ہوئے الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پر ٹیکس میں چھوٹ اور کم شرح سود پر قرضوں کا اجرا کرنا چاہیے الیکٹرک گاڑیوں کی امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی میں بھی واضح کمی کر کے ملکی سطح پر انہیں تیار کرنے کیلئے حوصلہ افزائی کرنی جائے۔ خریدداروں کو ٹیکس کریڈٹس دیے کر ای وی کی ابتدائی لاگت کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے جبکہ سبسڈی دےکر خرید داروں کو الیکٹرک کاروں کی ترغیب دی جا سکتی ہے ۔ وفاق اور صوبائی حکومتیں پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کے مرحلہ وار خاتمہ کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کریں اور بتدریج ای وہیکلز کو عام کرنے کیلئے مراعات کا اعلان کریں تاکہ عوام کو فصائی آلودگی سے چھٹکارا حاصل ہو۔ الیکٹرک گاڑیوں کو عام کرنے کیلئے ملک بھر میں چارجنگ سٹیشنز کا جال بچھا کر سستی قیمت پر گاڑیوں کو چارج کرنے کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔

Exit mobile version