سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نان نفقہ کی ادائیگی کے خلاف مختلف درخواستیں مسترد کر دیں۔ دوران درخواست چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہئیں، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نان نفقہ سے متعلق حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں، سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائی کورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہیے۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار علیحدگی کے بعد سے نان نفقہ دینے کو تیار ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ نے 2022ء سے نان نفقہ ادا نہیں کیا، 3 برسوں سے آپ نے اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔
جسٹس شفیع صدیقی نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ جو بات کر رہے ہیں اس کے لیے ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا، حقائق کی جانچ کا فورم ماتحت عدالت ہے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی۔
حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس

حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس