سوات کے علاقے کبل میں سی ٹی ڈی تھانے کے اندر 2 دھماکے سے 15 افراد شہید اور 53 زخمی ہوگئے۔ اس حوالے سے ازیں ڈی پی او نے کہا کہ کبل دھماکا دہشت گردی نہیں تھی، سی ٹی ڈی تھانہ میں موجود دھماکا خیز مواد بجلی شارٹ سرکٹ کی وجہ سے پھٹا۔انہوں نے مزید بتایا کہ مبلے تلے مزید دھماکا خیز مواد موجود ہوسکتا ہے، سی ٹی ڈی تھانہ کی 3 منزلہ عمارت میں تقریباً 50 اہلکار موجود تھے جبکہ بم ڈسپوزل اسکوڈ کے مطابق باہر سے کسی دہشت گردی یا حملہ کے شواہد نہیں ملے۔ علاوہ ازیں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خالد سہیل نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کبل میں 2 دھماکے ہوئے، تھانے میں اسلحہ اور مارٹر گولے بھی موجود تھے، ہوسکتا ہے مارٹر گولے پھٹنے سے دھماکے ہوئے ہوں۔انہوں نے مزید بتایا کہ تھانے کی عمارت پرانی تھی، بیشتر دفاتر اور اہلکار نئی عمارت میں منتقل کردیے گئے تھے، عموماً خود کش حملہ آور گیٹ پر بھی خود کو اڑا دیتا ہے۔پولیس نے تصدیق کی کہ تحصیل کبل میں سی ٹی ڈی تھانہ کے اندر دھماکا ہوا لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکے کے بعد تھانے کے کمرے کی چھت گرگئی۔پولیس نے بتایا کہ تھانے میں 2 دھماکے ہوئے جس کے ساتھ ہی بجلی منقطع ہوگئی اور آگ لگ گئی۔اس حوالے سے ڈی ایچ او نے بتایا کہ دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور دھماکے کے بعد زخمیوں کو سیدو شریف اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ڈی ایچ او نے تصدیق کی کہ دھماکے سے 15 افراد شہید اور 53 سے زائد زخمی ہیں جبکہ شہدا میں ایک خاتون اہلکار بھی شامل ہیں۔سیدو شریف اسپتال انتظامیہ نے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ علاوہ ازیں پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔ تاہم سوات دھماکہ میں باہر سے حملہ یا دہشت گردی کے شواہد نہیں ملے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کبل میں سی ٹی ڈی تھانہ میں دھماکے کی شدید مذمت کی اور قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم شہدا کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے، فورسز اور پولیس دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکٹھار پھینکیں گی۔
سوات میں سی ٹی ڈی تھانے کے اندر دھماکے؛ 15 افراد شہید

سوات میں سی ٹی ڈی تھانے کے اندر دھماکے؛ 15 افراد شہید