Site icon Daily Pakistan

فرقہ واریت کا عفریت

a r tariq

رب کائنات نے دین کے رشتے کو خون کے رشتے کے مترادف قرار دیاہے اوراسے بھی اتنا ہی مقدس بنا دیا ہے۔پیارے نبی ﷺکی بعثت سے قبل ذرا دور جاہلیت پر طائرانہ نظر ڈالیے اور دیکھیئے کہ وہ کون سا ظلم اور بربریت ہے جوہمیں نظر نہیں آتی ہے ۔ بچیوں کوزندہ درگور کردینا، عورتوں سے جانوروں کا سا سلوک،قتل و غارت گری، زنا ،قماربازی وشراب نوشی ، چوریاں اورڈاکے، بے بس،لاچار ، یتیموں ، غریبوں پر ظلم وستم غرضیکہ قتل وغارت اور بربریت کاوہ بازار گرم تھا کہ جس کے شعلے برسوں سے بھڑک رہے تھے۔کسی شاعرنے کیا خوب کہا کہ!کبھی پانی پینے پلانے پہ جھگڑا ،کبھی گھوڑاآگے بڑھانے پہ جھگڑا۔الغرض لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے اور عزت و آبرو کے دشمن تھے۔ ذرا سی بات پر تلواریںمیانوں سے باہر آجاتیں تھیںلیکن جب دین اسلام اپنے پورے جوبن میں اپنی تمام تر شان وشوکت کے ساتھ جلوہ گر ہواتواس نے انسانیت کی کایا پلٹ دی ۔ عداوت کومحبت میں ،ظلم کو عدل میں،دہشت کوامن میں تبدیل کردیااور”واعتصموابحبل اللہ جمیعاولا تفرقوا“کا فرمان جاری کرکے سب کو بھائی چارے کی ایک لڑی میںپرو دیا ۔ دین اسلام ہمیں امن کادرس دیتا ہے۔ بھائی چارے کی فضاءکو فروغ دینے کی تلقین کرتے ہوئے رشتہ اخوت کوقائم رکھنے کی بات کرتا ہے۔افراد کی جان ومال اور عزت وآبرو کا محافظ ہے ۔ آقائے دوجہان نبی رحمت ﷺنے فرمایا کہ ”مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں“۔آج ہم موازنہ کریںتوآج کا مسلمان بھی دورجاہلیت کے طریقے اپنائے ہوئے ہیں ۔ آج بحیثیت مسلمان ہم بھی آپس میں دست وگریبان ہیں اگر اُن کے ہاں اس وقت ذراسی باتوں پر تلواریںمیان سے باہر نکل آتی تھیں تو آج ہمارے ہاں بھی ذرا سے آپسی اختلافات کی صورت میں خنجر،چھریاںاورگولیاں چل جاتی ہیں۔ صبر اور برداشت کے مادے کا اُس وقت کے لوگوں میںبھی فقدان تھا اورآج ہمارے اندر بھی پوری شدت کے ساتھ اس کی کمی پائی جاتی ہے۔وہ لوگ بھی کسی کی نفرت اور عداوت میںآپے سے باہر ہوجاتے تھے اور آج ہم بھی نفرت اور اختلافات کی صورت میںایک دوسرے پر نفرین بھیجنے لگتے ہیں ۔دور جاہلیت کے لوگ بھی جلتی پر تیل کا کام کرتے تھے اور دور حاضر میں آج ہم بھی کسی بھی نازک صورتحال میںمعاملہ ٹھنڈا کرنے کو تیار نظر نہیںآتے ہیں ۔ اس وقت کے لوگ رسول ﷺاور صحابہ ؓکے، اللہ ایک ہے ،صرف اسی کی عبادت کروکہنے پراُن سے دشمنی پر اتر آتے تھے اور آج ہم ایک اللہ ، رسول ، قرآن کے ماننے والے ہوتے ہوئے بھی فرقہ پرستی وگروہ بندی میں مبتلا ہو کر شیعہ، سنی، وہابی ،دیوبندی کے نام پر ایک دوسرے پر یلغار کرنے سے بھی نہیںکتراتے ہیں ۔ فرقہ واریت کا عفریت جان لینے کو ہے۔ بازاروں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ،چوکوں چوراہوں ، پبلک مقامات ، سکولوں، پارکوں میںبم بلاسٹ جیسی کارروائیاںہو رہی ہے جس میںبدقسمتی سے مسلمان کاہی نام آرہا ہے یا لیا جاتا ہے مگر درحقیقت اس میں یہودو انصاریٰ کاہاتھ ہے جو مسلمان کا لبادہ اُوڑھ کراپنے افراد کے ذریعے ایسی ناپاک اور شر کو ہوا دینے والی کارروائیاں کرتے ہیں اور ذمہ داری کاسارا ملبہ مسلمانوںپر ڈال دیتے ہیںجوکہ مسلمانوں کےخلاف یہودوہنود کی ایک گہری سازش اور خطرناک چال ہے جس کو موجودہ حالات میں بروقت سمجھنابہت ضروری ہے جس کا شکار اکثر ہمارے مصلحتوںمارے حکمران نظر آتے ہیںحالانکہ سبھی جانتے ہیں کہ ہمارادین اسلام پوری دنیا میںامن و سلامتی کا داعی ہے اور ہمیں نہیں سکھاتاآپس میں بیر رکھنا ۔ اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں سب سے پہلے وجود میں آنےوالے معاشرے کی مثال خود قرآن پاک نے یوں دی ہے کہ ”محمدﷺاللہ کے رسول ہیںاور جو اُن کے ساتھی ہیںوہ آپس میں بڑے نرم اور ایک دوسرے پر مہربان اور کفار کے مقابلے میں بڑے سخت اور چٹان ہیں‘ ‘ ۔ لیکن آج ہماراحال بالکل اِس کے برعکس ہے۔ہم آپس میںایک دوسرے کی جان کے دشمن اور خون کے پیاسے ہیںلیکن دین وملت کے دشمنوں کفار و مشرکین کے مقابلے میں بڑے نرم اور مہربان نظر آتے ہیں۔لمحہ بھر کےلئے سوچیئے گا ضرور۔

Exit mobile version