پاکستان اِس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدیدقدرتی آفات کاسامنا کر رہا ہے جن میں سیلابی ،طوفانی بارشیں ، لینڈ سلائیڈنگ،درجہ حرارت کی بڑھتی ہوئی زیادتی ، بے موسمی بارشیںشامل ہیں لیکن اِن موسمیاتی تبدیلیوں کے موجب میں پاکستان کاحصہ نہ ہونے کے برابر ہے موسمیاتی تبدیلیوں کے موجب میں بڑے صنعتی ممالک جن میں پاکستان کاہمسائیہ ملک بھارت بھی شامل ہے میں کاربن کے اخراج،مضرگیسوں،آلودگی کے باعث دُنیاکوشدیدموسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کاسامناہے۔پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے مسلسل موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدیدمتاثر ہورہاہے۔حالیہ طوفانی بارشوں نے جہاں پنجاب ، سندھ ، بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات کوشدیدنقصان پہنچایاہے وہیں رواں سال ہونیوالی بارشوں میں جانی نقصان بھی زیادہ ہواخصوصاًصوابی، شانگلہ،بونیر، سوات، لوئر دیر،باجوڑ، جنوبی وزیرستان اور مانسہرہ میں تقریباً 350 سے زائدافرادجاں بحق ہوئے ، سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی جبکہ ابھی بھی کچھ لوگ لاپتہ ہیں۔مجموعی طور پر پنجاب، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 700 سے لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں ۔ رواں سال کلائوڈ برسٹ کے مختلف واقعات میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے جہاں دیگرملک میں نقصان ہوا وہیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی گزشتہ ہفتے کلائوڈ برسٹ کی وجہ سے ،سیدپوراوراسلام آباد کے مضافاتی علاقوںچٹھہ بختاورمیں سیلابی صورتحال کا سامناکرناپڑا۔اِسی طرح 2022ء میں بھی شدید طوفانی بارشوں سے سندھ میں لاکھوں ایکڑ زمینیں اورفصلیں تباہ ہوئی تھیں جبکہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میںبھی لاکھوں گھر تباہ ہوگئے تھے۔حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے پورے ملک میں قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیلئے اقدامات جاری ہیں۔اِس کیساتھ ساتھ دیگرامدادی ادارے بھی بھرپور اقدامات کررہے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے اِن قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے بھرپور مانیٹرنگ اور متاثرہ علاقوں کے عوام کیلئے امدادی سہولیات میسر کی جارہی ہیں۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بھی خیبرپختونخوا کے شدید متاثرہ علاقہ بونیرکادورہ کیا ۔وزیر اعظم نے متاثرین میں امدادی چیک بھی تقسیم کئے ۔ اِس موقع پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے جو گفتگو کی وُہ انتہائی اہم اورمستقبل کے لائحہ عمل کیلئے قابل تحسین ہے خصوصاً دریائوں اور پانی کی جگہوں کے قریب غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہاکہ 2022ء میں بھی دلخراش واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھے تب بھی دریا کے اطراف بلکہ درمیان میں ہوٹل بنے تھے، دنیا میں کہیں کوئی قانون نہیں کہ آپ کمائی کیلئے ایسی خطرناک جگہوں پر ہوٹل بنائیں۔ مجھے بتایا گیا کہ مزید دو سپیلز آنے ہیں ، اس کیلئے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑائیں گے، لیکن جو انسانی غلطی ہے، اس کی کوئی معافی نہیں، یہاں کے لوگوں کیلئے یہ قیامت صغریٰ ہے۔ بونیر اور سوات میں جو 47 فیڈرز تھے ، اس میں سے 37 نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے، کل میں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ بل ادا ہوتا ہے یا نہیں، ایک ہفتہ کیلئے ہر جگہ بجلی پہنچائیں گے، 7 دن کیلئے ہر گھر کو بجلی پہنچے گی چاہے وہ بل دیتے تھے یا نہیں۔ تباہ شدہ سڑکیں اور پل ٹھیک کرنے کیلئے ہمارے وزیر کمیونیکیشن اور سیکرٹری کمیونیکیشن اس وقت گلگت بلتستان میں ہیں ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کاپ 27 کاپ 28 اور کاپ 29میں جہاں اقوام عالم اِس اہم مسئلے کے حل کیلئے سرجوڑکربیٹھیں تومصر کے دارالحکومت قاہرہ میں منعقدہ اِس کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کیلئے ڈیچ اینڈ ڈیمج فنڈ کے اجراء کا فیصلہ کیاگیا۔اِس اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر اعظم محمدشہبازشریف کررہے تھے اوراِس فنڈ کے اجراء کیلئے بھی وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے بھرپور کوشش کی اور پاکستان کوتباہ کن سیلابی بارشوں ، گلیشیرزکے پگھلنے سمیت نقصانات سے اقوام عالم کوآگاہ کیااِسی طرح سعودی عرب سمیت دیگرممالک میں پانی کے حوالے سے منعقدہ اجلاسوں میں بھی پاکستان کودرپیش موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے بھرپور آگاہ کیا گیا ۔ حالیہ سیلابی بارشوںاورتباہ کن حالات کے باوجود پوری پاکستانی قوم جہاں متاثرین کیساتھ کھڑی ہے وہیں حکومت پاکستان ، افواج پاکستان اوردیگراداروں کی جانب سے متاثرین کیلئے اقدامات قابل تحسین ہیں۔آج اقوام عالم کوجہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے موجب بننے والے ممالک پر دبائو ڈالنا ہوگا وہیں پاکستان سمیت دیگرمتاثرہ ممالک کیلئے مزید امداد اور فنڈزکے اجراء کویقینی بنانا ہوگااِس کیساتھ ساتھ پاکستان میں حکومت کے علاوہ عوام الناس کی بھی بھرپو رذمہ داری ہے کہ وُہ نشیبی علاقوں ، پانی کی گزرگاہوں پرغیرقانونی تعمیرات روکنے میں حکومت کابھرپور ساتھ دیں ۔
قدرتی آفات اور حکومتی اقدامات!
