Site icon Daily Pakistan

معاشی بہتری ،سپہ سالار کا عزم

idaria

اپنے پیش رو سپہ سالار کی طرح موجودہ سپہ سالار بھی ملکی معیشت کو مضبوط ، مستحکم دیکھنے کے خواہشمند ہے کیونکہ معاشی استحکام لائے بغیر دشمن کا مقابلہ کرنا کوئی آسان نہیں کیونکہ ہمارا مقابلہ جس دشمن سے ہے وہ ہم سے نہ صرف کئی گنا بڑا بلکہ خطے میں مضبوط معاشی استحکام بھی رکھتا ہے اور اس کے پاس اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر کئی کھرب ڈالر موجود ہیں ، اس لئے ہمیں بھی اپنی معیشت کی بحالی اور استحکام کیلئے بھرپور جدوجہد کرنا ہوگی ، پاکستانی خزانے میں اربوں ڈالر کے ذخائر موجود تھے جو راتوں رات غائب نہیں ہوئے بلکہ ان کے غائب ہونے میں سالہا سال لگے مگر یہ گئے کہاں ، اس بات کیلئے کوئی عدالتی کمیشن ، تحقیقاتی کمیشن نہیں بن پایا اور شاید آئندہ بھی نہ بنے ، مرض ختم کرنے کیلئے پہلے اس کے اسباب جاننا ضروری ہوتے ہیں اور پھر اس کی روک تھام کیلئے تدبیر کی جاتی ہے ، اس لئے ہمیں بھی اپنے معاشی زوال کے اسباب اور وجوہات جاننا ہوگی ، اس کے بعد جو لوگ اس کے ذمہ دار ہے ان کیخلاف قرار واقعی سزا بھی تجویز کرنا ہوگی اور آئندہ کی روک تھام کیلئے قومی خزانے سے کھلواڑ کرنے والے افراد کیلئے سخت ترین سزائیں بھی تجویز کرنا ہوں گی اور اس میں کسی منصب، عہدے کو استثنیٰ نہیں دینا ہوگا اور نہ ہی اسے بالا سمجھا جائے تبھی ہم جاکر ہم قومی خزانے کے ایک ایک پائی بچا سکیں گے تاہم موجودہ سپہ سالار ملکی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے اپنی جدوجہد کرنے میں مصروف ہیں ، اللہ کرے کہ وہ اس میں کامیابی حاصل کریں،گزشتہ روز اسلام آباد میں منرلز سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر شاہ نے کہا کہ ہم پاکستان کی ترقی اوراسے اوپر لے جاناچاہتے ہیں، ہمارے پاس جو وسائل ہیں ہم نے انہیں دریافت کرنا ہے، اللہ مہربان ہے پاکستان کی ترقی کے لئے آگے آئیں اور کامیابیاں سمیٹیں۔ ہم نے پاکستان کو آگے لیکر جاناہے، جس کے لئے تمام افسران ملکر کام کریں، ہم نے گرین انیشی ایٹو بھی اسی لئے لیاہے، خدابھی ان کی مدد کرتاہے جو اپنی حالت بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ رب نے جوزندگی دی ہے پھر لوٹ کر اسی کی طرف جاناہے، اللہ تعالیٰ نے کہاکہ میں تمہیں آزماﺅں گا ،کبھی بھوک سے ،کبھی خوف سے ،کبھی جان سے، لیکن جو لوگ صبردکھاتے ہیں کامیابی انہی کی ہوتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم چاہتے ہیں ون اسٹیپ انشی ایٹو ہو، یہ سمٹ بہت اہم ہے ہم مقامی ریڈ ٹیپ ازم سے اور بیوروکریٹک رکاوٹوں سے نکلنا چاہتے ہیں، اس لئے ہم نے ملٹری ،سول بیوروکریسی ،وفاقی حکومت ،صوبائی حکومتیں ملاکر ایک ادارہ بنایاہے۔ بطور قوم ہم سب آگے نکلیں گے محنت کریں گے اورانشا اللہ اللہ کامیابی بھی دے گا، ہم ملکر محنت کرکے ملک کو درپیش مشکلات سے نکالیں گے۔ بیرونی سرمایہ کار اس اعتماد کے ساتھ یہاں آئیں کہ فوری فیصلے ہونگے اور ان کاسرمایہ ضائع نہیں ہوگا، ملک میں اکنامک گروتھ ہوگی، ان کی مائننگ لائسنسنگ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہوگی، غیر ملکی سرمایہ کار یہاں ایک نئی اقتصادی ٹیکنالوجی لے کر آئیں، صنعتیں بنائیں ہمارے لوگوں کے علم میں اضافہ ہوگا مقامی لوگوں کے مسائل حل ہونگے منرلز کوترقی ملے گی ۔ اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ باتیں بہت ہوگئی ہیں کریدنے کا فائدہ نہیں، اب اپنے عمل سے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیں۔ منرلز سمٹ کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، سعودی وزیر نے معدنی وسائل کی اہمیت پر بہترین باتیں کیں، سعودی وزیر کے پاکستان سے متعلق جذبات کی قدر کرتے ہیں۔70 کی دہائی میں روس کی شراکت سے پاکستان سٹیل مل کا قیام عمل میں لایا گیا، کرپشن اس شعبے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنی، نیب بھی لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتا رہا، کرپٹ لوگوں کی کرپشن کو نظر انداز کیا گیا، مسائل کا غیر روایتی حل دینے والے لوگ بھی نیب کا شکار ہوگئے۔ ، غریب عوام کے ساتھ زیادتی کی گئی ان کو حق نہیں دیا، بدقسمتی سے آج معاشرہ تقسیم ہوچکا ہے، آج معاشرے میں زہر گھول دیا گیا ہے، میں نے ماضی میں بھی ہمیشہ ان ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں اپنی داستان سامنے رکھی۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ اس ماہ ہم نے اپنی مدت پوری کرکے گھر جانا ہے، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہمیں آگے بڑھنا ہے، محنت اور لگن سے ہم اپنی منزل حاصل کرسکتے ہیں، ہمیں اپنا وقت،توانائی عوام کی بہبود کیلئے خرچ کرنے ہیں۔
عوام پر حکومت کا ایک ظالمانہ وار
موجودہ حکومت کے پاس گنتی کے دن ہیں اور وہ جاتے جاتے عوام کی زندگی کو مزید اجیرن بنانے کیلئے دھڑادھڑ اقدامات کرنے میں مصروف ہیں ، عوام کے کپڑے اتارنے کیلئے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے ، وجہ نہیں بتائی گئی مگر عوام یہ سمجھتے ہیں کہ حکمرانوں کی جانب سے کی جانے والی عیاشیوں اور سہولتوں کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑتا ہے ، گزشتہ 75سالوں میں کسی بھی حکومت نے اپر لیول پر کوئی اصلاحات متعارف نہیں کروائی نہ تو وزراءکی تعداد کم کی جاتی ہے نہ ہی انہیں مفت یوٹیلیٹی سروسز کی فراہمی واپس لی جاتی ہے بلکہ ہر آنے والی حکومت ان سہولیات میں اضافہ لیکر آتی ہے اور بوجھ غریب عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے ، گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کیا۔ ہائی سپیڈ ڈیزل 19 روپے 90 پیسے مہنگا کیا گیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 273 روپے 40 پیسے ہوگئی۔ پٹرول کی قیمت میں 19 روپے 95 پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 272 روپے 95 پیسے ہوگئی ہے، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا۔ اسحاق ڈار کے مطابق گزشتہ دنوں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اوگرا کے ساتھ تیل کی قیمتوں کے بارے میں مشاورت ہوئی اور ملکی مفاد سامنے رکھتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے البتہ وزیراعظم نے کہا کہ عوام کے لیے جو بہتر ہوسکتا ہے وہ کرنا چاہیے۔وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں اور سب کو پتا ہے کہ سٹینڈ بائی معاہدہ ہوا ہے، ماضی میں بھی یہی مسئلہ ہوا کہ حکومت نے جاتے ہوئے معاہدوں کو پورا نہ کیا اس لیے ہماری آئی ایم ایف کے ساتھ پیٹرولیم لیوی سے متعلق کمٹمنٹ ہے۔ پیٹرول مہنگا ہونے پر عوام پھٹ پڑے۔عوام نے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غریب کہاں جائے، خودکشی کرلے کیا کرے؟ حکومت اپنی عیاشیاں ختم نہیں کررہی اورعوام پر پٹرول بم گرا رہی ہے۔حکومت لوگوں کوخودکشی پرمجبورکررہی ہے، عوام پربوجھ ڈال دیا جاتے جاتے اپناخزانہ حکومت بھر کر جائیں گے۔ عوام کو ایک ہی مرتبہ مار دیا جائے، حکومت بتائے پٹرول بھروائیں ، کھانا کھائیں یا بچوں کی اسکول کی فیس دیں۔پیٹرول مہنگا ہونے سے سب کچھ مہنگا ہوگا، غریبوں کےلئے حالات ناقابلِ برداشت ہیں، گزارا تو پہلے ہی انتہائی مشکل تھا۔حکومت فوری طور پر بجلی،پٹرول کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ واپس لے ۔
مہنگائی میں مزید اضافہ ، تازہ رپورٹ جاری
ملک کی عوام کو غربت کی چکی میں پسنے کیلئے دھکیل کر حکومت رخصتی کی جانب رواں دواں ہیں ، چند د ن بعد یہ حکومت بھی تاریخ کا حصہ بن جائے گی اور ایک نئی نگران حکومت برسر اقتدار آئے گی ، امید تو یہ ہے کہ وہ مہنگائی میں مزید اضافہ کرے گی کیونکہ اب ان حکمرانوں سے کسی قسم کے توقع رکھنا فضول ہے ، عوام اپنی حکومتوں سے اور ریاست سے مایوس ہوچکے ہیں جس پر سے ان کا اعتماد اٹھ چکا ہے جس کے نتیجے میں نوجوان نسل روزگار کیلئے بیرون ملک جانے پر مجبور ہوچکے ہیں ، گزشتہ روز مہنگائی کے حوالے سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال24-2023 کے پہلے ماہ(جولائی )کے دوران مہنگائی میں ماہانہ بنیادوں پر 3.46 فیصد اور سالانہ بنیادوں پر 28.31فیصد اضافہ ہواہے۔اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ماہانہ رپورٹ کےاعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جولائی میں چاول، گندم، چینی، گوشت اور دالوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اعدادوشمار کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں 3.57 فیصد، اور دیہی علاقوں میں 3.30 فیصد کا اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال میں سگریٹ کی قیمت میں 123.46 فیصد ، آٹے کی قیمت میں 102.43 فیصد کا اضافہ ہوا، چائے 97.26، چاول 68.87 اور گندم 66.58 فیصد مہنگی ہوئی۔

Exit mobile version