کراچی: کوہ نمک کی وادی سون چاروں جانب گھرے پہاڑوں، خوبصورت جھیلوں اور کناروں پر اترتے پرندوں کی بڑی تعداد کے باعث ایک خوبصورت سیاحتی مقام سمجھی جاتی ہے اور ملک بھر سے سیاح یہاں کھنچے چلے آتے ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں نے اس انتہائی منفرد ماحولیاتی نظام(ایکو سسٹم) کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔سطح مرتفع پوٹھوہار کے جنوبی کنارے کی حد بندی پاکستان کا معروف سلسلہ کوہ نمک کرتا ہے جو مغرب میں میانوالی سے لے کر مشرق میں جہلم تک پھیلا ہوا ہے۔ اسے کوہ نمک اس لیے کہا جاتا ہے کہ کیونکہ دنیا کے دوسرے سب سے بڑے نمک کے ذخائر یہاں دریافت ہوئے تھے۔ نمک کے یہ ذخائر 50 ملین سال قبل انڈین پلیٹ کے ایشین پلیٹ کے ساتھ ٹکرانے کے نتیجے میں بحیرہ ء ٹیتھس کی تبخیر اور دریائے سندھ کے میدانوں کے قیام کا نتیجہ تھے۔کوہ نمک کا مغربی کنارہ ایک نیم دائرہ تشکیل دیتا ہے جو وادی سون کو تخلیق کرتا ہے۔ وادی کے وسط میں بلندی سطح سمندر سے 2,000 فٹ ہے۔ یہاں واقع پانی کی نمکین جھیلیں بین الاقوامی اہمیت کی حامل ہیں۔ یہ جھیلیں سائیبیریا سے آنے والے پرندوں کا گھر ہیں جن میں بقا کے خطرے سے دوچار مرغابیاں بھی شامل ہیں۔کوہ نمک کی آب گاہوں کا کمپلیکس کلر کہار ،کھبیکی، اچھالی، جھلر اور نمل جھیلوں پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ مقامی بھیڑوں کی ایک قسم پنجاب اڑیال کا مسکن بھی ہے۔
وادی سون میں برساتی پانی کو جمع کرنے کے کامیاب تجربات

وادی سون میں برساتی پانی کو جمع کرنے کے کامیاب تجربات