وطن عزیز پاکستان ایک خوبصورت اور قدرتی دولت سے مالامال ملک ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک سے کوسوں دور ہے اور لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔زیادہ تر لوگ خطِ غربت سے نیچے زیست بسرکرنے پر مجبور ہیں ۔پاکستان کے بعد آزاد ہونے والے ممالک ترقی کے لحاظ سے کہاں سے کہاں پہنچ گئے لیکن پاکستانی دو وقت کے کھانے کےلئے ترس رہے ہیں۔وطن عزیز پاکستان میں چند افراد نے ذاتی مفادات کےلئے کافی تجربات کیے ،وہ افراد وقتی طورپر بہرہ ور بھی ہوئے لیکن ان لوگوں نے ملک اور ملت کوناقابل برداشت نقصان پہنچایا۔با ظاہر اس وقت ملک میں جمہوری نظام ہے لیکن لوگوں میں سیاسی شعور نہیں ہے ۔ لوگوں کی سیاسی شعور کی حالت یہ ہے کہ لوگ سیاسی مخالفین کو گالی گلوچ اور برا بھلا کہنے کو سیاست سمجھتے ہیں، الزام تراشی اور بہتان سیاست کے اہم ہتھیار سمجھے جاتے ہیں۔ایک حکمران کی چار سالوں میں کارکردگی منفی زیرو ہو ،وہ مہنگائی ، غربت ، افلاس اور کرپشن میں اضافہ کرتا ہے ، وہ اچانک جلسے میں ایک خط لہراتا ہے اور بیرون سازش کا ڈھونگ رچاتا ہے، حالانکہ لوگوں کا فرض بنتا ہے کہ ایسے شخص سے پوچھیں کہ آپ پہلے ہمیں اپنی چار سالہ کارکردگی دکھائیں، یہ ہمارے ملک کا بہت بڑا المیہ ہے کہ بعض لوگ جھوٹ اورفریب کو حقیقت سمجھ جاتے ہیں۔ صاحب علم اور باشعور افراد کا فرض عین ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے لوگوں کے شعور میں اضافہ کرتے رہیں،اپنے ملک کو غیر سنجیدہ افراد کے غیر دانشمندانہ فیصلوں سے محفوظ رکھیں۔افواج پاکستان ، عدلیہ سمیت دیگر اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈے کرنےوالے عناصر کی حوصلہ شکنی کریں ۔افواج پاکستان نے اس ملک کےلئے متعدد جنگیں لڑی ہیں ۔ علاوہ ازیں دہشت گردی کی جنگ میں افواج پاکستان کے ہزاروں افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کی ۔ دہشت گرد دوست ممالک سے آئے ہمارے مہمانوں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں ۔وقت کا تقاضا ہے کہ پوری قوم متحد ہوکر اندورنی اور بیرونی دشمن کا مقابلہ کریں اور ان کو شکست دیں۔اپنی دھرتی کو ملک دشمن عناصر سے پاک اور محفوظ کریں ، ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں۔ اِس وقت ملک میں اتحادی حکومت ہے اور شہباز شریف وزیراعظم ہیں ۔ وزیراعظم شہباز شریف مخلص، دیانتدار، محنتی اور جفاکش ہیں،وہ یقینا ملک کو بحرانوں سے نکال لیں گے۔ملک کے پسماندہ علاقوں کی ترقی اور لوگوں کے مسائل کی طرف توجہ دیں گے۔ خاکسار ملک کے دور دراز حصوں میں سیرو سیاحت کرتارہتا ہے اور لوگوں کے مسائل بھی اجاگر کرتا ہے۔ آج ملک کے دور دراز نہیں بلکہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت اور وطن عزیزپاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور کے صرف ایک حصے کے چند مسائل اجاگر کرنے کی سعی کرتا ہوں۔ لاہور پاکستان کا دل، خوبصورت اور تاریخی شہر ہے گوکہ اس شہر میں شہباز شریف نے بطور وزیراعلی پنجاب میٹرو بس، فیڈر سپیڈو بس سروس اورنج ٹرین، اورفلائی، پلوں اور سڑکوں سمیت اہم ترقیاتی کام کیے ہیں لیکن بعض ایسے حصے ہیں ،جہاں لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیںجو کہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے شہرکے لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہوں تو یہ حیرت کی بات ہے۔ لاہورفیروز پور روڈ پرگجومتہ میٹرو اسٹیشن کے مغرب کی جانب گرین کیپ کے نام سے ایک ہاﺅسنگ اسکیم ہے،اس کامالک ہاﺅسنگ اسکیم چھوڑ کر چلاگیا اورلوگوں کو بے یارومدد گار چھوڑدیا،لوگوں نے مختلف طریقوں سے اس علاقے کو ایل ڈی اے کی تحویل اور نگرانی میں دینے کی کوشش کی لیکن بے سود ۔وقت کا تقاضا ہے کہ ایل ڈی اے گرین کیپ کو اپنی تحویل اور نگرانی میں لیں ۔ گرین کیپ ہاﺅسنگ اسکیم میں تقریباًبنیادی سہولیات موجود ہیں لیکن اصل مسئلہ اس کے متصل کچی آبادی گرین پارک میں سینکڑوں گھرہیں اور ہزاروں افراد رہتے ہیں لیکن یہ علاقہ بجلی ، گیس، واٹر سپلائی، سیوریج،روڈ سمیت تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ اس کچی آبادی گرین پارک میںایک خیراتی ادارے نے بیٹھک نیٹ ورک کے نام سے سکول قائم کیا ہے لیکن مذکورہ سکول اور مضافات میں بھی بجلی ،گیس ، پانی ،سیوریج سمیت تمام بنیادی سہولےات کا فقدان ہے۔ کچی آبادی گرین پارک کے لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ کسی ہاﺅسنگ اسکیم کے قریب گھر بنانا کوئی جرم نہیں ہے ۔اگر کوئی شہریوں کوسہولیات فراہم کرنے میں پس پردہ یا ظاہراً رکاوٹیں ڈالتا ہے تو وہ یقینا انسان دشمن ہے اور ریاست کو ایسے عناصر کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔گرین کیپ لاہور کے متصل کچی آبادی گرین پارک میں بنیادی سہولیات کانہ ہونا چراغ تلے اندھیرے کے مترادف ہے کیونکہ یہ وزیراعظم شہباز شریف کے شہر کے لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ کچی آبادی گرین پارک کےلئے فی الفور درج ذیل کام کرنے چاہئیں تاکہ لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم ہوسکیںاور بنیادی سہولیات کاحصول شہریوں کا بنیادی حق ہے۔ گرین کیپ کے متصل کچی آبادی گرین پارک کےلئے سب سے پہلے روڈ تعمیر کریں، روڈ کو تین اطراف سے بنائی جاسکتی ہے،(الف) گرین کیپ کا مین گیٹ توڑ کراس علاقے کو ایل ڈی اے کی تحویل میں دے کر سڑک بنائی جا سکتی ہے۔ روہی نالے میں نادر چوک سے براستہ خالی زمینوں پر روڈ بنائی جاسکتی ہے۔ آصف ٹاﺅن کی طرف سے بھی کچی آبادی گرین پارک کےلئے سڑک بنائی جاسکتی ہے۔ کچی آبادی گرین پارک کےلئے بہترین سیوریج کا نظام بنانا چاہیے تاکہ عوام کو حفظان صحت کے مسائل کا سامنا نہ ہو ۔فیروز پور روڈکچی آبادی گرین پارک کے علاقے کو بجلی فراہم کرنی چاہیے اور ہر گھر پر اپنا میٹر لگانا چاہیے۔ اگر بجلی فراہم نہیں کریں گے تو لوگ ناجائز اور غیر قانونی طریقے سے بجلی استعمال کریں گے جس سے چند افراد کا فائدہ ہوسکتا ہے لیکن ملک اور اداروں کا نقصان ہوگا۔گرین کیپ کے متصل کچی آبادی گرین پارک کو گیس فراہم کرنا چاہیے۔فیروز پور روڈ گرین کیپ کے متصل کچی آبادی گرین کیپ کو چار بنیادی سہولیات فراہم کرنا وزیراعظم شہباز شریف کےلئے چیلنج ہے کیونکہ یہ ان کے شہر اور ان کی عزت کا معاملہ ہے۔قوی امید ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف فیروز پور روڈ گرین کیپ کے متصل کچی آبادی گرین پارک کو فی الفور بنیادی سہولیات فراہم کریں گے اور لوگوں کے دل جیتیں گے۔