Site icon Daily Pakistan

وزیر اعظم کا قوم سے خطاب

idaria

بالاخر وزیر اعظم پاکستان نے عام انتخابات کے حوالے سے پیدا ہونے والی شکوک و شبہات کا خاتمہ کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کردیا ہے کہ آئندہ ماہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرکے رخصت ہوجائے گی اور کاروبار حکومت اور دیگر معاملات نگران حکومت کے سپرد کردیے جائیں گے ، اس اعلان کے بعد وہ تمام بحث و مباحثے ختم ہوجائیں گے جو عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ملک بھر میں جاری تھے ہر گلی ،چوراہے پر عام شہری ایک دوسرے کے ساتھ انہیں مباحثوں میں مصروف نظر آتے تھے ، انتخابات ہونگے بھی یا نہیںاور ٹی وی چینلز پر بھی یہ مباحثے تواتر کے ساتھ جاری تھے کہ پتہ نہیں انتخابات ہوبھی پاتے ہیں یا نہیں ، موجودہ حکومت کے حوالے سے یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ انتخابات کی بجائے اسی حکومت کو توسیع دیں گے اور دو سال تک اسی حکومت سے کام چلا یا جائے گا ، ایک عام تاثر یہ بھی دیا جارہا تھا کہ موجودہ حکومت غیر قانونی اقدامات پر تلی نظر آتی ہے اور اس سے آئین سے ماورا اقدامات کرنے میں کوئی اخلاقی قدر نہیں ہے ، ان تمام سوالوں کا جواب وزیر اعظم نے اپنے قوم سے کئے جانے والے خطاب میں دے دیا ہے، گزشتہ روزوزیراعظم شہبازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگست 2023میں ہم معاملات نگراں حکومت کے سپرد کر دیں گے، گزشتہ چارسالوں میں بارودی سرنگیں بچھائی گئیں جسے صاف کیا، سوا سال کا مختصرعرصہ ناامیدی سےامید کی طرف سفرتھا، معاشی تباہی سے معاشی استحکام کی طرف لوٹ آنے کا سفرتھا، کرپشن،نالائقی،سازشوں کی لگی کوآگ کوبجھایا۔ ملکی مفادات کی راہ میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کیں، 15ماہ میں چارسال کی بربادیوں کا ملبہ صاف کیا، معیشت، خارجہ تعلقات سمیت دیگر شعبوں میں لگی آگ بجھائی، اس عرصے میں ہم نے سیاست نہیں کی بلکہ ریاست کی حفاظت کی۔شہباز شریف نے کہا کہ ووٹ بینک کی فکر نہیں کی اسٹیٹ بینک میں اضافے کی فکر کی، ہم ملکی معیشت کی بحالی میں مصروف تھے اور کچھ لوگ ملک کو ناکام بنانے میں مصروف تھے، پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ اور ان کی ناپاک سازش مٹی میں مل چکی ہے۔اب وقت آ گیا ہے ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے، ملکی معیشت کی بحالی کیلئے جامع پروگرام بنا لیا گیا ہے، ملکی معیشت کی بحالی کے پروگرام کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ وطن دشمن سازشوں کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری، اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے کہ کشکول توڑ دیں، مقروض ہونا چھوڑ دیں، پوری قوم یکسو ہے کہ قرض کی زندگی نا منظور ہے۔نیز وزیراعظم شہباز شریف نے ایک ارب ڈالر قرض دینے پر صدر اسلامی ترقیاتی بینک ڈاکٹر محمد سلمان الجاسر کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ سٹینڈ بائی معاہدے کیلئے اسلامی ترقیاتی بینک سے ملنے والے ایک ارب ڈالرز نے اہم کردار ادا کیا، اس مدد کے بغیر پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ مشکل تھا، اسلامی ترقیاتی بینک پاکستان کا ایک اہم شراکت دار ہے جبکہ صدر اسلامی ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا برادر ملک ہے جس کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔قبل ازیں وزیراعظم شہبا شریف نے ملتان میں خطاب میں کہاکہ معاشی استحکام کےلئے آئی ایم ایف سے قرضہ ناگزیر تھا،ہم نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط مانی ہیں،آئی ایم ایف معاہدہ منظور ہوگیا ہے،اب شادیانے بجانے کی ضرورت نہیں بلکہ ہمیں متحد ہوکر کام کرنا ہے، اگر دوبارہ موقع ملا تو ملتان کو میڈیکل سٹی بنائیں گے،ترقیاتی منصوبے جنوبی پنجاب کا حق ہے،نوجوان ہمارے قوم کا مستقبل ہیں،لون پروگرام نوجوانوں کو معاشی لحاظ سے بااختیار بنائے گا،غریب گھرانوں کو ہونہار بچے وسائل کی کمی کے باعث اعلیٰ تعلیم سے محروم رہتے ہیں،ملک مین لاکھون مستحق بچے ہیں جن کی تعلیم کےلئے معاونت ضروری ہے،ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ سے غریبوں کے بچے تعلیم اور ہنر کے زیور ستے آراستہ ہوں گے،صاحب ثروت لوگ بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں حکومتی معاون بنیں۔موجودہ حکومت نے اپنے سوا سال کے عرصے میں نہ صرف بڑے ترقیاتی کاموں کا اجرا کیا بلکہ ملکی معیشت کو بھی بہتر بنانے میں اپنا کردار بہترین انداز میں ادا کیا اورجو دوست ممالک ہم سے ناراض ہوگئے تھے یا ہم سے منہ موڑ رہے تھے ان سب کو دوبارہ قریب لاکر گلے سے لگایا ، یہ بہت بڑی تاریخی کامیابی ہے ، اب اس حکومت سے اگلی امید ہے کہ وہ اسی غیر جانبدار نگران حکومت بناکر رخصت ہوگی جو آئندہ آنے والے عام انتخابات کے غیر جانبدارانہ انعقاد کا اہتمام کرے گی جس پر کوئی سیاسی گروہ نہ تو اعتراض کرے گا اور نہ ہی انگلی اٹھا سکے گا۔
چین کا اسلاموفوبیا کے حوالے سے اہم بیان
بین الاقوامی سطح پر کچھ طاقتیں اسلام کو بدنام کرنے میں مصروف عمل ہیںمگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ کچھ طاقتیں ایسی بھی ہیں جو اسلام دشمن عناصر کو بے نقاب کئے جارہی ہیں ، ایسی ایک قوت عوامی جمہوریہ چین ہے جو سچائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام کی حقانیت کو تسلیم کرتا ہے ، اسی حوالے سے جنیوا میں چین کے اعلیٰ سفارت کار نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 53ویں اجلاس کے دوران ایک بحث میں کہا کہ چین ہر قسم کے اسلاموفوبیا کے خلاف ہے۔اقوام متحدہ میں چینی مشن کے سربراہ سفیر چھن شو نے اس بات پر زور دیا کہ چین نے ہمیشہ مختلف تہذیبوں کے درمیان باہمی احترام، رواداری اور افہام و تفہیم کی وکالت کی ہے۔یو این ایچ سی آر نے مذہبی منافرت کے پہلے سے طے شدہ عوامی سطح پر بڑھتے ہوئے واقعات پر فوری بحث کا آغاز کیا ہے جس کا مظاہرہ کچھ یورپی ممالک میں قرآن پاک کی مسلسل بے حرمتی سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد کونسل نے اس معاملے پر ایک قرارداد منظور کی۔چھن نے کہا کہ چین فوری بحث کے انعقاد کی حمایت کرتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ چین قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کرتا ہے۔نام نہاد اظہار رائے کی آزادی کو تہذیبوں کے تصادم کو بھڑکانے یا تصادم پیدا کرنے کے جواز کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ اسلامی تہذیب نے عالمی تہذیب میں اہم کردار ادا کیا ہے اور مسلمانوں کے مذہبی عقائد اور احساسات اہمیت کے حامل ہیں۔چھن نے اجلاس کو بتایا کہ چین عالمی تہذیبی اقدام کے نفاذ بارے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کےلئے تیار ہے جو تہذیبوں کے مابین مساوات ، باہمی سیکھنے ، مکالمے اور رواداری کے اصولوں کی پاسداری کی وکالت کرتا ہے۔
بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
بھارت انسانی حقوق کے معاملے میں انتہائی بدنام ہوچکا ہے اور اس کے اندر بسنے والی اقلیتوں کے ساتھ بھارتی انتہا پسند حکومت جس بربریت ، ظلم و تشدد کا مظاہرہ کرتی چلی آرہی ہے وہ دنیا کے سامنے ہیں ، اب اس بربریت اور دہشتگردی کیخلاف یورپی پارلیمنٹ میں آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں ، اسی حوالے سے یورپی پارلیمنٹ نے بھارت میں اقلیتوں پر نسلی و مذہبی تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے قرار داد منظور کرلی۔ یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ بھارت میں آزادی اظہار رائے اور مذہبی آزادی پر قدغن کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔قرارداد میں یورپی حکومتوں اور عالمی برادری سے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یورپی یونین اور بھارت کے درمیان تجارت اور شراکت داری کے تمام شعبوں کو انسانی حقوق کی فراہمی سے منسلک کیا جائے اور بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔یورپی پارلیمنٹ نے بھارتی حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتوں پر مذہبی اور نسلی تشدد کو روکے اور انھیں ریاستی سطح پر مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومتی پالیسیوں جیسے میڈیا پر پابندی اور نسل پرستی پر مبنی آئین سازی کی وجہ سے ریاست منی پور میں حالیہ نسلی فسادات ہوئے جو نہایت تشویشناک ہیں۔یاد رہے کہ بھارتی ریاست منی پور میں ہونے والے نسلی فسادات میں 100سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے اور 10 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا تھا جب کہ بی جے پی کے دو وزرا کے گھر بھی جلادیے گئے تھے۔انسانی حقوق کے حوالے سے بھارت کا ٹریک ریکارڈ سیاہ ترین ہے ، اس کیلئے اقوام متحدہ کو بھی آواز بلند کرنا ہوگی تاکہ بھارت کے ہاتھ کو روکا جاسکے ۔

Exit mobile version