نگران حکومت نے آئی ایم یف معاہدے پر عمل کرتے ہوئے مہنگائی کے ہاتھوں پسے ہوئے عوام پر ایک بار پھر پٹرول بم گرا دیا ۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب چھبیس اور سترہ روپے اضافہ کردیا جس سے بسوں ویگنوں رکشوں اور ریلوے کے کرایوں میں اضافہ کر دیا گیا۔ اب پٹرول کی قیمت 332 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے یعنی ایک ہزار میں مشکل سے تین لیٹر پٹرول آئے گا۔ طلبا کے تعلیمی اداروں تک پہنچنے کے اخراجات بڑھ جائیں گے چھوٹے ملازمین جو موٹر سائیکل استعمال کرتے ہیں کے کنوینس میں ناقابل برداشت اضافہ ہو جائے گا عوام اور تمام سیاسی جماعتوں نے یہ اضافہ مسترد کر دیا ہے جماعت اسلامی کھل کر اس اضافے پر تنقید کر رہی ہے۔ امیر جماعت سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت نے عوام سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی ہے۔ اور جماعت تحریک چلانے کی بات کر رہی ہے یہ عجیب بات ہے کہ ڈالر تین سو بتیس سے 298پر آ گیا ہے ۔ اور پٹرول 332 روپے لیٹر پر چلا گیا ہے۔ سبزیاں پھل گوشت اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ اب ان کچن آیٹمز کی خریداری بھی عام شہری کے لیے مشکل ہو گئی ہے۔ ملک بھر کی سیاسی جماعتوں تاجر وکلا تنطیموں اور طلبا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مستردکرتے ہوے واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اپنے متنازع فیصلوں پر مشتمل بھرپور دور گزارنے کے بعد سولہ ستمبر 2023 کو ریٹار ہوگئے لیکن جاتے جاتے اپنے آخری فیصلے میں سرپرائز دیتے ہوئے شہباز شریف کے دور حکومت میں پارلیمنٹ سے پاس کردہ نیب ترمیمی بل میں کی گئی ترامیم ختم کرگئے ۔ جس سے سابقہ حکومت میں شامل تمام تیرہ جماعتوں کے نیب کیسز دوبارہ کھل گے ہیں عمران خان نے اس بل کی کچھ شقوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہوا تھا اس فیصلے پر پی ٹی آئی کے حمایتی خوشی کے شادیانے بجا رہے ہیں لیکن 13 جماعتی اتحاد میں شامل جماعتیں اس فیصلے سے نا خوش ہیں۔ لگتا ہے گہ یہ فیصلہ بھی اپیل میں جائے گا۔17 ستمبر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی بیگم سرینہ عیسی کو ساتھ کھڑا کرکے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف آٹھا لیا۔ آپ پاکستان کے 29ویں چیف جسٹس ہیں۔ آپ نے بطور چیف جسٹس پہلا کیس سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ 2023 سماعت کے لئے مقرر کیا ۔ اس کیس کی سماعت فل کورٹ یعنی 15 ججوں پر مشتمل بینچ نے شروع کر دی ہے ۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ سپریم کورٹ کی دس گھنٹے کی کاروائی کو پی ٹی وی اور پرائیویٹ ٹی وی چینلزسے براہ راست دکھایا گیا۔ اعلی عدلیہ کی 76 سالہ تاریخ کا یہ بہت بڑا کارنامہ ہے۔ اب ہم دیگر ممالک میں عدالتی کاروائیوں کا جایزہ لیتے ہیں تو انڈیا کی ریاست گجرات اور کرناٹک میں کچھ کیسوں کی عدالتی کاروائی یو ٹیوب پر دکھائی جاتی ہے ۔کینیڈا برطانیہ امریکہ میں بھی خاص کیسوں کی عدالتی کاروائی براہ راست نہیں بلکہ یو ٹیوب پر نظر آتی ہے ۔ برازیل اور جنوبی امریکہ میں خاص کییسوں کی عدالتی کاروائی کو براہ راست دکھایا جاتا ہے۔ عوام کی اکثریت نے چیف جسٹس کے اس اقدام کو سراہا ہے ہمارے خیال میں اگر ماتحت عدالتوں ہائی کورٹس اور سیشن کورٹس کے مخصوص کیسوں کی کارروائیاں بھی اگر براہ راست دکھائی جائیں تو معلوم ہو جائے گا کہ ججوں اور وکلا میں کیا نوک جھونک ہوتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس سے تاریخ پے تاریخ لینے کا سلسلہ تھم جائے۔ سیاست میں اتار چڑھاو آرہا ہے بلاول بھٹو الیکشن مہم جاری رکھے ہوے ہیں کبھی وہ ن لیگ پر تنقید کرتے ہیں کبھی اتحادی جماعتوں پر اب انہوں نے عمران کے حق میں بیان داغ دیا ہے وہ اب تک عمران خان کو سیلکٹڈ کہہ کر سیاست کرتے رہے ہیں اور اب عمران خان کے حق میں بیان سے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی سے اتحاد ہو گا۔ زرداری نے بھی اپنی توپوں کا رخ مسلم لیگ ن کی طرف موڑ دیا ہے الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا کام تیز کر دیا ہے۔ نواز شریف جلد پاکستان آ رہے ہیں۔ ان کے عالیشان استقبال کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔ مریم نواز نواز شریف کے استقبال کے لیے اپنے ورکرز کو موبلائز کر رہی ہیں ۔ ن لیگ کی قیادت استقبال کے لیے دس لاکھ افراد جمع کرنےکا دعویٰ کر رہی ہے ہمارے خیال میں یہ تعداد بہت زیادہ ہے۔ نواز شریف نے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اپنی سیاست قربان کرکے ملک کو ڈیفالٹ سے نہ بچاتے تو آج پٹرول ہزار روپے لیٹر ہوتا ملک کو اس حال تک پہنچانے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہے۔ جس طرح کہتے ہیں کہ قانون بڑا بے رحم ہوتا ہے اسی طرح سیاست میں بھی کوئی کسی کا مستقل دوست اور دشمن نہیں ہوتا۔ اب الیکشن مہم شروع ہو چکی ہے تیرہ جماعتی اتحاد کے کل کے دوست جنہوں نے اکٹھے وزارتوں کے مزے لوٹے اپنے اپنے علاقوں کے لئے ترقیاتی فنڈز حاصل کے اب عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف تنقید کر رہے ہیں۔ مہنگائی بے روزگاری کی جہاں عمران حکومت زمے دار تھی وہاں سابقہ اتحادی حکومت نے عوام کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا اب مہنگائی کے ہاتھوں عوام کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ مڈل کلاس اور وائٹ کالر لوگ بھی اس قابل نہیں رہے کہ وہ گزارا کر سکیں بجلی کے بلوں میں بے شمار ٹیکسوں کی صورت میں اس حد تک اضافہ کر دیا گیا ہے کہ عوام کے لے ان کی ادیگی مشکل نظر آ رہی ہے۔ پچھلے دنوں بجلی کے بلوں کے خلاف شدید عوامی رد عمل دیکھا گیا لوگ سڑکوں پر نکل آئے ریلیاں اور جلوس نکالے بل پھاڑے گے لیکن حکومت نے ابھی تک بجلی کے بلوں میں کمی کا اعلان نہیں کیا اسے ابھی تک آئی ایم ایف کی منظوری کا انتظار ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ عوام بجلی گیس اور پانی کے بھاری بل بچوں کی فیسیں اور کچن کا سامان کا خرچہ کہاں سے پورا کریں اس وقت غریب بڑی مشکل میں ہے اب تو ہر دوسرا پاکستانی ملک سے بھاگنے کی سوچ رہا ہے۔
پٹرول مہنگا ،عدالت عظمیٰ میڈیا پر
