Site icon Daily Pakistan

چین اور ترکیہ کا جی 20 اجلاس میں شرکت سے انکار

riaz chu

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ چین اور ترکیہ سری نگر میں ہونے والے جی 20 اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے جبکہ کئی دیگر ممالک کے اعلی سطحی وفود کی بجائے نچلی سطح کے عہدیدار شرکت کریں گے۔ چین مارچ کے مہینے میں اروناچل پردیش میں منعقدہ گروپ 20 اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوا تھا۔ یاد رہے کہ ترکیہ بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بھر پور حمایت اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کررہا ہے۔ الجزیرہ نے دعویٰ کیا ہے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جی 20 اجلاس سے قبل بھارتی حکومت نے سری نگر کا حلیہ تبدیل کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت جی 20 مندوبین کو خوبصورت ہمالیائی وادی کی سیر کےلئے لے جانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ اپنے اس دعوے کو تقویت دے سکے کہ 2019ءمیں علاقے کی جزوی خود مختاری کو ختم کرنے سے یہاں امن قائم ہوا اور ترقی ہوئی۔ بھارت گروپ 20اجلاس کے ذریعے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں اپنے غیر قانونی اقدامات ، کارروائیوںکو جائز ٹھہرانا چاہتا ہے اور دنیا کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ کشمیر میں حالات ٹھیک ہیں لیکن گروپ 20اجلاس کے حفاظتی اقداما ت کی آڑ میں نہتے کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم فورم کے رکن ملکوں کیلئے چشم کشا ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر نائب چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ گروپ20 رکن ملکوں کی اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ خطے میں منعقد ہونے والے فورم کے اجلاس میں شرکت نہتے کشمیر ی عوام پر بھارتی مظالم کی حمایت کے مترادف ہے لہذا کشمیری امید کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کی بالادستی پر یقین رکھنے والے ملک کشمیریوں کے رستے ہوئے زخموں پر نمک نہیں چھڑکیں گے۔ توقع ہے کہ گروپ 20ممالک بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری سنگین جرائم میں حصہ دار نہیں بنیں گے اور معاشی فوائد پر انسانی تکریم اور وقار کو ترجیح دیں گے۔ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے نریندر مودی کی زیر قیادت ہندو توا بھارتی حکومت کی طرف سے سرینگر میں گروپ 20 اجلاس کے خلاف 22 مئی کو مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال کا اعادہ کیاہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے دی جانے والی ہڑتال کی کال کی آزاد جموں و کشمیر کی حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کی ہے۔ کشمیری تارکین وطن برطانیہ اور امریکا سمیت عالمی دارالحکومتوں میں بھارت مخالف احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کریں گے۔ اقوام متحدہ کے اقلیتی امور کے خصوصی نمائندے فرننڈس ویرنس نے بھی اپنے ایک غیر معمولی بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں جی 20کے اجلاس کے انعقاد کے بھارتی اقدام کا بنیادی مقصد جموںوکشمیر پر بھارتی قبضے کو قبولیت دینا ہے۔پاکستان نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر فرنینڈ ڈی ویرنس کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر دےئے گئے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بجا طور پر نشاندہی کی ہے کہ سرینگر میں گروپ 20 اجلاس دراصل کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں کی حمایت کے متراد ف ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ فورم کے ملکوں کو چاہیے کہ وہ مذموم بھارتی عزائم کا ادارک کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کریں۔بے شک جی 20 گروپ کا مقصد عالمی معیشت کے حوالے سے دنیا کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنا ہے مگر اسکے رکن ممالک کو بھارت کی میزبانی میں مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے اجلاس کیلئے ہرگز آمادہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ مقبوضہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازعہ علاقہ ہے جہاں بھارت نے غاصبانہ قبضہ کرکے کشمیریوں پر ظلم و تشدد کا بازار گرم کیا ہوا ہے اور عالمی دباﺅ کے باوجود 75 سال سے اس مسئلہ کو حل نہیں ہونے دے رہا۔ بھارت اپنی میزبانی میں جی 20 کا اجلاس مقبوضہ کشمیر میں اس لئے منعقد کرانا چاہتا ہے تاکہ دنیا کو یہ باور کرا سکے کہ مقبوضہ کشمیر متنازعہ علاقہ نہیں۔ اگر وہ اس اجلاس کے انعقادمیں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس سے اسکے بیانیے کو تقویت ملے گی اور کشمیری عوام کی نہ صرف دل شکنی ہوگی بلکہ انکی 75 سالہ جدوجہد بھی اکارت جا سکتی ہے جس کیلئے وہ اپنی جانوں اور عزت مآب خواتین کی عصمتوں کی قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں۔ اسی تناظر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مودی حکومت کے مذموم اقدام کے خلاف 22 مئی کو مقبوضہ جموں و کشمیر اور آزاد جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ بھارت ایک ایسے وقت میں سری نگر میں جی-20 ٹورزم ورکنگ گروپ کے اجلاس کا انعقاد کر رہا ہے جب مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں، غیر قانونی اور من مانی گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم، پابندیاں اور یہاں تک کہ آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔

Exit mobile version