اسلام آباد میں منعقدہ یوتھ کنونشن 2024 میں بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردی کا کے ناسور کا جرات اور بہادری سے مقابلہ کیا اور لازوال قربانیاں دیں، پاک فوج نے پوری لگن اور پیشہ ورانہ مہارت سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، پاکستانی نوجوان جو ہماری آبادی کا 65 فیصد ہیں، انکی شمولیت اور تعاون کے بغیر دہشت گردی کےخلاف جنگ میں فتح ممکن نہ تھی۔کانفرنس سے بطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑنے کہا کہ پاکستان کے ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے ہمیں پاکستان کیخلاف پاکستان کے دشمنوں کے پھیلائے ہوئے پروپیگنڈے کو مسترد کرنا چاہئے پاکستانی نوجوان قومی سلامتی کے اس ابھرتے ہوئے چیلنج سے نبرد آزما ہونے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی تقریب میں خصوصی مہمان کے طور پر شریک ہوئے۔ نگران وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کے ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے ہمیں پاکستان کےخلاف پاکستان کے دشمنوں کے پھیلائے ہوئے پروپیگنڈے کو مسترد کرنا چاہیے۔انہوں متوجہ کیا کہ پاکستانی نوجوان قومی سلامتی کے اس ابھرتے ہوئے چیلنج سے نبرد آزما ہونے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی باور کرایا کہ اس چیلنج پر اسی وقت قابو پایا جا سکتا ہے جب نوجوان دشمنوں کے پھیلائے ہوئے پراپیگنڈے کو مسترد کرکے ریاست کی طرف سے فراہم کردہ مستند معلومات پر انحصار کریں گے۔تقریب سے پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے بھی خطاب کیا،ان کی تقریر کا فوکس بھی معیشت ،سیاست ،معاشرت اور دہشت گردی تھا۔انہوں نے یوتھ پر زور دیا کہ وہ ملک کی تعمیر ترقی کو آگے بڑھانے لئے مثبت سوچ کےساتھ آگے بڑھیں،دشمن کے پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں۔آرمی چیف نے کہا کہ ہماری افواج ہر قسم کے خطرے اور سازش کے خلاف ہمہ دم تیار ہیں ، پاکستان اپنی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا،دہشت گردوں کیخلاف تو افواج پاکستان لڑ سکتی ہیں مگر دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کا تعاون ضروری ہے سوشل میڈیا اور پروپیگنڈا کا مقصد بے یقینی، افرا تفری اور مایوسی پھیلانا ہے سوشل میڈیا کی خبروں کی تحقیق بہت ضروری ہے ، تحقیق اور مثبت سوچ کے بغیر معاشرہ افراتفری کا شکار رہتا ہے پاکستان ہے تو ہم ہیںپاکستان نہیں تو ہم کچھ بھی نہیں۔ جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں پاکستان نیشنل یوتھ کنونشن سے خطاب میں جنرل عاصم منیر نے قیام پاکستان کے اغراض ومقصد پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارا مذہب، تہذیب و تمدن ہر لحاظ سے ہندووں سے مختلف ہے نہ کہ ہم مغربی تہذیب و تمدن کو اپنا لیں انہوں نے قرآن مجید کا حوالہ دیتے کہا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ اے ایمان والو،اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تصدیق کرلو۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی ریاست طیبہ سے مماثلت ہے دونوں کلمے کی بنیاد پر قائم ہوئیں مسلمان مشکل میں صبر اور آسانی میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہے ۔کنونشن سنٹر اسلام آباد میں منعقدہ یوتھ کنونشن اپنی نوعیت کے اعتبار سے اہم کانفرنس تھی،اور وقت کی متقاضی بھی تھی اس وقت ملک جہاں سیاسی افراتفری کا شکار ہے وہاں یوتھ کو بھی کئی طرح کے ابہام درپیش ہیں جن کو دور کرنا ازحد ضروری ہے۔اس تقریب میں ملک اعلیٰ سطح کی سیاسی و عسکری قیادت موجود تھی،جس نے پوری دیانتداری سے اپنا پیغام نوجوان تک پہنچا دیا،وزیراعظم نے خصوصی طور پر نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ملکی معیشت کے مثبت سوچ کے ساتھ اپنا کرردار ادا کریں،پاکستانی نوجوان جو ہماری آبادی کا 65 فیصدہیں،انکی شمولیت اور تعاون کے بغیر دہشت گردی کےخلاف جنگ میں فتح ممکن نہیں۔ اس سے قبل نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے چین کے نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی پالیسی کو معقول بنانے اور مارکیٹ کی سطح پر لانےکی ضرورت ہے۔ ہم پاکستان کو فعال اقتصادی ملک بنانا چاہتے ہیں اور اسے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں خود کفیل کرنا چاہتے ہیں، مزید کہا کہ پاکستان میں سبز اور پائیدار ترقی پر توجہ دی جارہی ہے۔ معاشی ترقی کے لیے خطے کے ممالک سے مثبت روابط استوار کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ پاک چین تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہمارے شراکت داری پر مبنی تعلقات ہیں، چین ترقی کرتا ہے تو ساری دنیا ترقی کرتی ہے۔ نگران وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، ہمیں نئے خیالات اور آئیڈیاز پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔
معیشت کودرپیش چیلنجز
ہماری بدقسمتی ہے کہ آئی ایم ایف کاطوق ہمارے گلے میں پڑا ہوا ہے جس کی وقت کے ساتھ ضرورت بڑھتی جارہی ہے ۔عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کے مطابق پاکستان کو آئندہ چند سال تک آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہوگی۔ایشیائی معیشت سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کی معیشت میں استحکام آیا، آئی ایم ایف پروگرام میں رہنے سے پاکستان کی ریٹنگ مزید بہتر ہوسکتی ہے۔ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کے بعد پاکستان کی ریٹنگ بہترکی گئی تھی ۔ پاکستان سمیت بہت سے ایشیائی ممالک میں 2024انتخابات کا سال ہے، الیکشن کے باعث کئی ممالک غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہیں، امید ہے کہ الیکشن کے بعد نئی حکومتیں بہتر معاشی پالیسیز لائیں گی ۔ الیکشن کے سال میں اصلاحات کا عمل سست روی کا شکار ہوجاتا ہے، الیکشن کی وجہ سے ممالک کیلئے قرضوں کا حصول مشکل ہوجاتا ہے۔۔فچ نے کہا کہ 2024کے دوران عالمی سطح پر شرح سود اور مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔ امریکی فیڈرل ریزرو بنیادی شرح سود میں تین بار کمی کرسکتا ہے، جس کا آغاز سال کے وسط سے ہوگا اور 2024کے آخر تک شرح سود تقریبا 4.75فیصد تک آ جائے گی۔ادھرموجودہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران پاکستان کا قرض کی ادائیگیوں اور اصل زر کی واپسی پر آنے والا خرچ زیادہ پالیسی ریٹس کی وجہ سے گزشتہ مالی سال 2023 کے دوران اسی مدت میں قرض کی نسبت 74فیصد بڑھ گیا ہے۔ مالی محاذ پر ابھرتا ہوا ایک اور چیلنج یہ ہے کہ صوبوں کی جانب سے پیدا کی جانے والی اضافی آمدنی اسی عرصے کے دوران 107.9 ارب پرکھڑی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران اسی عرصے کے دوران یہ 202.5ارب روپے تھی۔اب بڑا چیلنج ادائیگیوں پر بڑھتا ہوا سود ہے جو کہ بلند پالیسی ریٹ کی وجہ سے ہیں جنہوں نے موجودہ اخراجات میں بڑا اضافہ کردیا ہے۔ تاہم حکومت سود پر آنے والے اخراجات کو قابو میں لانے کےلئے تمام تر کوششیں کر رہی ہے جو کہ جولائی نومبر 2024کے دوران پرائمری سرپلس میں اضافے سے ظاہر ہوتی ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالیاتی پالیسی کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے کو شیڈول ہے اور اس میں بلند شرح سود کو غیر مبدل رکھاجائےگا۔ اگر پالیسی ریٹ بڑھتا ہے تو سود کی ادائیگی پر آنے والے اخراجات آئندہ مہینوں میں مزید رقم کھاجائیں گے اور وزارت خزانہ کےلئے مشکلات بڑھیں گی۔ جولائی سے نومبر 2024کے مالی سال میں مجموعی طور پر 43فیصد اضافہ ہوا جو کہ 4831ارب روپے ہے گزشتہ مالی سال کے دوران یہ اخراجات 3367.4ارب روپے تھا۔بلاشبہ کسی بھی ملک کی مضبوط معیشت کاانحصارجمہوریت پر ہوتاہے سیاسی عدم استحکام سے ملک کے مسائل بڑھتے ہیں خاص طورپر بیرونی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اورمہنگائی بڑھ جاتی ہے،مضبوط معیشت کےلئے جمہوری استحکام کا ہونا ضروری ہوتا ہے جب ایک عوامی منتخب حکومت اقتدار سنبھالے گی توملک صحیح راہ پرگامزن ہوگا۔آٹھ فروری کو عام انتخابات کاہوناایک خوش آئندامر ہے اللہ کرے عام انتخابات کامرحلہ خیریت سے ہوجائے اور عوام اپنے ووٹ کااستعمال کرکے ایک نئی حکومت کومنتخب کرے ۔ نئی منتخب حکومت کو معیشت کے حوالے سے بہت سے درپیش چیلنجزپیش ہوں گے یہ اس کے لئے یقینا بہت مشکل مرحلہ ہوگا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی اداروں کو بہت بھگت لیا۔آنےوالی منتخب حکومت کو یہی مشورہوگا کہ وہ کسی طرح بھی خود انحصاری کی طرف آئے، اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرے اور آئی ایم ایف سے ہر صورت جان چھڑائی جائے کیونکہ جب تک پاکستان قرضوں سے چھٹکاراحاصل نہیں کرے گا اس کی معیشت میں نہ بہتری آئے گی اورنہ ہی ملک ترقی کی راہ پرگامزن ہوگا۔
یوتھ کنونشن سے نگران وزیراعظم اور آرمی چیف کا خطاب
