Site icon Daily Pakistan

اوورسیزپاکستانیو ں کے لئے وفاقی حکومت کانیامنصوبہ

idaria

وفاقی حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے خاندانوں کو رہائشی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے وفاقی دارالحکومت میں ایک جامع منصوبہ بنانے کاحکم دیا ہے اور ترقیاتی ادارے کو وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ وہ جلدازجلد اس منصوبے پرکام کاآغازکرے ۔یہ پہلا موقع نہیں کہ اوورسیزپاکستانیز کی فلاح وبہبود کے لئے کسی منصوبے کا اجراءکیاجارہاہے اس سے قبل بھی کئی حکومتوں نے اوورسیزپاکستانیز کی فلاح وبہبود کے لئے کئی منصوبے تشکیل دیئے مگر بدقسمتی سے لکھنا پڑرہاہے کہ یہ منصوبے اب پایہ تکمیل نہ پہنچ پائے اوران کے درمیان بیوروکریسی کاسرخ فیتہ حائل ہوکررہ گیا جس کی وجہ سے یہ نامکمل تھے نامکمل ہی رہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے خون پسینے کی کمائی سے قیمتی زرمبالہ پاکستان کو بھجواتے ہیں تاکہ وطن عزیز ترقی کی را ہ پرگامزن ہوسکے مگر ان پاکستانیوں اور ان کے اہلخانہ کو ملک کے اند رکوئی سہولت میسرنہیں کی جاتی ۔ سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو شہید نے سب سے افرادی قوت باہربھجوانے کاسلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں لاکھوں پاکستانی عرب امارات ،سعودی عرب ،کویت ،بحرین اورلیبیابھجوائے گئے جن کے بھجوائے جانے والے قیمتی زرمبادلہ کے باعث ملک میں خوشحالی آئی اور قومی خزانے کو زرمبادلہ ملا، عام آدمی کے لائف سٹائل میں تبدیلی دیکھنے میں آئی ،انہیں دنو ں ان تارکین وطن کے خاندانوں کی فلاح وبہبود کے لئے اسلام آباد میں اوورسیزپاکستانیز فاﺅنڈیشن قائم کی گئی جو وزارت محنت وافرادی قوت کے زیرانتظام کام کرتی ہے ۔اس فاﺅنڈیشن نے کاغذی سطح پر بہت سارے منصوبے بنائے جن پر ابھی تک عملدرآمدنہیں ہوسکا۔ فاﺅنڈیشن نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں بچوں کی تعلیم کے لئے کالجز بنائے جہاں تارکین وطن کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کی بجائے ان سے بھاری رقوم فیسوں کی مد میں وصول کی جاتی ہیں۔ تاہم وزیراعظم شہبازشریف نے معاشی صورتحال میں بہتری لانے کےلئے چیئرمین سی ڈی اے کواوورسیز پاکستانیوں کےلئے فوری طور پربین الااقوامی معیار کے دومیگا رہائشی منصوبے لانے کاحکم دیدیا۔ شہباز شریف نے وزیرخزانہ اسحق ڈار کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی و اختیاراتی خصوصی کمیٹی بھی قائم کردی۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارنے بھی وزیراعظم کےاحکامات ملتے ہی کام شروع کردیا ہے۔ ابتدائی طور پرفیصلہ کیاگیا ہے کہ بین الاقوامی معیار کے دو رہائشی منصوبے سیکٹر سی چودہ اور کری میں لائے جائیں گے۔ ترقیاتی کاموں کو دن رات کی بنیادوں پر کام کرکے ریکارڈ مدت میں مکمل کیاجائے گا۔ وزیراعظم نے یہ اقدام ملک میں زرمبادلہ کے زخائر بڑھانے اورسمندر پارکستانیوں کواس کے بدلے اعلیٰ معیار کی رہائشی سہولیات مہیاکرنے کے دو الگ الگ منصوبہ پرتیز رفتاری سے کام مکمل کرنے کابھی حکم دیا ہے۔ چئیرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ نورالامین نے ممبر پلاننگ وسیم باجوہ کوفوری دونوں مجوزہ منصوبوں پرنہ صرف فیزیبلٹی بنانے بلکہ پہلے ہی مرحلہ میں غلطیوں اورکسی بھی سقم سے پاک قابل عمل پی سی ون بنانے کی ہدایات دی ہیں۔ ہنگامی بنیادوں پرپیشرفت کرنے کی ہدایت دیدی ہے کہ ایک مہینے کے اندراندر تارکین وطن کے لئے پہلے مرحلہ میں اسلام آباد میں دس ہزاررہائشی پلاٹوں کے منصوبوں کوحتمی شکل دی جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام عمل ایک مہینے میں نہ صرف مکمل ہوبلکہ اسے اسی ایک مہینہ میں اوورسیز پاکستانیوں کوپلاٹوں کی بکنگ کی پیشکش کی جائے ، قومی میڈیا سمیت امریکہ ،انگلینڈدیگر یورپی ممالک ،خلیجی ریاستوں سمیت دنیا بھر جہاں پربھی پاکستانی ہیں ان منصوبوں کی تشہیر کی جائے گی ، زیادہ سے زیادہ تارکین وطن کو رہائشی پلاٹس دینے کےلئے انکی رجسٹریشن کی جائے گی۔ ایسی پالیسی بنائی جائے گی کہ پہلے مرحلہ میں دس ہزار تارکین وطن کے بعد بچ جانیوالوں کو بھی مرحلہ وار رہائشی پلاٹس دئیے جائیں گے ، منصوبے کے اگلے فیزز میں انہیں شامل کیاجائے گا، تمام منصوبوں میں کمرشل پلاٹس اور شاپنگ سینٹرز و دیگر سب سیکٹروں کی چھوٹی مارکیٹیس کے پلاٹ بھی اوورسیز پاکستانیوں کو ہی دئیے جائیں۔ سی ڈی اے سیکٹر سی چودہ دے ملحقہ اورکری میں سترہ ہزار کنال زمین کی نشاندہی کرلی گئی۔ سی ڈی اے کی اپنی ایکوائرڈ اراضی ہے اور اس پر پہلے مرحلہ میں مجموعی طور پر دس سے گیارہ ہزار رہائشی پلاٹس بنائے جائیں گے، اگلے مرحلے میں مزید چار سیکٹر لاکر اوورسیز کوبیس ہزار پلاٹس دئیے جائیں گے۔ سینئیر آفیسر نے کہا کہ سیکٹر C-14اور کری میں ترقیاتی کاموں کے ٹھیکے دیدئیے جائیں گے۔فلیٹس کی تیاری کے عمل سے ملک میں بیروزگاری کاخاتمہ ہوگا اور سیمنٹ ،ریت، بجری ،لکڑی اورکیرج کے کاروبار کو ایک سہارا مل سکے گا کیونکہ ترقی کے پہیے کو تیز کرنے کے لئے کنسٹریکشن کابزنس بنیادی رول ادا کیاکرتاہے ۔اس حوالے سے ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کایہ اقدام خوش آئند ہے تاہم اس میں شفافیت برتنے کی بے حد ضرورت ہے کہیں یہ بھی سابقہ منصوبوں کی طرح فائلوں کی نذرہوکرنہ رہ جائے۔
وزیرخزانہ کاحوصلہ افزاءبیان
حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے کچھ رہنماباربارپاکستان کو ڈیفالٹ کئے جانے کی خبریں پھیلارہے ہیں ان کی جانب سے پرنٹ ،الیکٹرانک اورسوشل میڈیا پرہرروز ایک نیابھاشن سننے کو ملتاہے کہ ملک ڈیفالٹ کرگیا ہے ۔یہ رہنما اس مشکل وقت میں قوم کو حوصلہ دینے کی بجائے الٹا ان کو نفسیاتی طورپر کمزورکرنے میں مصروف ہیں اوران کی خواہش ہے کہ ان کے اس عمل کی بدولت وفاقی حکومت دباﺅ میں آکران کے ساتھ کوئی ڈیل کرنے پرمجبورہو۔تاہم سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میںوفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کے ڈیفالٹ کرنے سے متعلق افواہوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ معاشی مشکلات ضرور ہیں لیکن ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں۔ موثر حکومتی پالیسیوں کی بدولت مشکلات پر قابو پالیں گے، ہماری معاشی ٹیم دن رات محنت کر رہی ہے، مشکل سے نکل آئیں گے۔چیئرمین سینیٹ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دن رات محنت کرنا ہو گی تب ہی مشکل حالات سے نکل سکیں گے، وزیر خزانہ کے ابھی تک کے اقدامات پر چیئرمین سینیٹ نے اظہار اطمینان کیا، چیئرمین سینیٹ اور اراکین نے سینیٹر اسحاق ڈار کی کاوشوں کو سراہا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے اچھی تجاویز دی ہیں ان سے اتفاق کرتے ہیں، یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملک گھمبیر حالات سے گزر رہا ہے۔سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ حکومت اشیا خور و نوش کی قیمتوں کو کم کرنے کےلئے موثر اقدامات اٹھائے ۔ فاقی کابینہ نے پارلیمنٹیرینز کی تنخواہوں اور گاڑیوں میں کمی کے حوالے سے احسن اقدام اٹھایا ہے، سول بیورو کریسی کے حوالے سے بھی اقدامات اٹھائیں۔ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں کمی سے متعلق بڑے فیصلے کر لئے گئے۔
بھارہ کہومیں پل گرنے کاافسوسناک واقعہ
وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد کو سرینگرسے ملانے والی بین الصوبائی شاہراہ پرگزشتہ روز ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس کی تحقیقات کا حکم دیدیاگیاہے جس کے بعدحادثے کے مرتکب اور ذمہ داروں کاتعین کیاجاسکے گا۔ملنے والی اطلاعات کے مطابق بہارہ کہو بائی پاس منصوبے کے زیر تعمیر پل کی شٹرنگ گرنے سے ملبے تلے دب کر 2مزدور جاں بحق 3 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ایک ٹرالر نے زیر تعمیر پل کی شٹرنگ سپورٹ کو ٹکر ماری، جس کے باعث شٹرنگ گر گئی۔حادثے کے بعد دیگر مزدوروں، علاقہ مکینوں اور امدادی ٹیموں نے فورا موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائی شروع کرتے ہوئے مزدوروں کو ملبے سے نکالا۔اسلام آباد پولیس کی ٹوئٹس کے مطابق ملبے میں 5 مزدور دب کر زخمی ہوگئے تھے جن میں 3مزدوروں کو پولی کلینک منتقل کیا گیا جس میں سے ایک دم توڑ گیا۔دوسری جانب مزید 2 مزدوروں کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزلے جایا گیا جہاں ایک مزدور جان کی بازی ہار گیا۔ زخمی ہونے والے دیگر 3 مزدوروں کی حالت بھی تشویشناک ہے چیف کمشنر اسلام آباد نور الامین مینگل نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دے دیا اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے، کمیٹی وقوعہ کے متعلق تمام تر پہلووں کا جائزہ لے گی۔ متبادل انتظامات نہ کرنے کے باعث حادثہ رونما ہو ا ۔

Exit mobile version