ملک عزیز پاکستان میں آج کل کچھ اس طرح کا سیاسی، انتظامی پتلی تماشا لگا ہوا ہے کہ سرکس والے بھی شرمائے کھڑے ہیں اور مانتے ہیں کہ پاکستانی سیاسی و انتظامی لوگ ہم سے بھی اچھا اکھاڑہ لگانا جانتے ہیں اور سب سے دلچسپ بات کہ مال بھی خوب بٹورنے کے ہنر سے ہم سے بھی زیادہ کاری گر،ہم تو تماشے میں مصنوعی رنگ بھرتے،یہ اصلی ہی لگا لیتے ہیں اور لگاتے بھی کچھ ایسا ہے کہ سب حیران وششدر ہی رہ جائیں اور داد دیے بغیر گزارا نہ ہو سکے،کیا کمال اداکاری سے سیاسی و انتظامی کھیل میں کیا کمال رنگ بھرتے ہیں کہ دیکھنے والا بس دیکھتا ہی رہ جائے، کہہ یا کچھ کر نہ سکے۔پاکستان میں کچھ اسی طرح کے ہی تماشے اور میلے لگے ہوئے ہیں کہ سیزن بہار کے موسم کی طرح سیاسی و انتظامی سیزن بہار لگا ہوا ہے۔۔۔۔۔سبھی اس میں ناچ رہے،خوب ناچ رہے اور یہ ڈالی دھمال دیکھنے والی،سیاسی و انتظامی راہداریوں پر اپنے جلوے دکھاتے سب کو گھائل کیے ہوئے ہیں اور کھلانے والوں کا عالم ایسا بنا ہوا ہے کہ کھیلتے بھی،کھلاتے بھی اور دکھاتے بھی اور ملک عزیز کا ایک ایک باسی دیکھ رہا ہے کہ یہ کیسے کھیلتے کھلاتے اور دکھاتے ہیں۔کمال مہارتوں سے مزین یہ سیاسی انتظامی لوگ بھی کیا خوب ہیں کہ کیا عجب،منفرد اور انوکھا کھیل رچائے ہوئے ”مہم بے فضول ”میں چلے آ رہے ہیں۔ملک عزیز کو اغیار کی ایک تھپکی خواہش،وعدے پر کھوکھلا کیے ہوئے اس کی بنیادیں ہلائے ہوئے ہیں۔پتا نہیں مشن کیا ہے؟ارادہ کیسے؟اغیار سے کئے عہد و پیماں کا عالم کیا؟کہ ملک کی صورتحال انتہائی نازک اور یہ سب حلوہ کھانے پر لگے ہوئے ہیں اور اپنے کرنے کے کاموں کا بوجھ بھی معزز عدلیہ کے کندھوں پر ڈالے ہوئے معزز عدلیہ پر خوامخواہ کا بوجھ بڑھائے ہوئے ہیں۔ہر معاملہ ہی معزز عدلیہ کے پاس ہی پہنچائے ہوئے ہیں جن سے بخوبی نبرد آزما ہونے کے لیے معزز عدلیہ کے معزز ججزز اپنے آرام کی یکسر پروا نہ کرتے ہوئے دن رات ایک کیے ہوئے کام کر رہے ہیں۔شہباز شریف ٹرم میں عدلیہ کے کئے گئے فیصلے دور رس نتائج کے حامل ہیں جو آنے والے دنوں میں سیاسی و انتظامی دور کی نئی بنیاد رکھیں گے،آنے والے دنوں میں مزید دوررس نتائج کے حامل فیصلے سامنے آئیں گے۔ملک عزیز کی اس وقت صورتحال انتہائی خراب ہے۔کہاں گئے وہ لوگ جو شہباز حکومت آمد پر معیشت مضبوط کے قصے سرعام سنایا کرتے تھے۔معیشت مضبوط ہورہی،ملک استحکام کی طرف بڑھ رہا جیسی باتیں کرتے تھے۔تب سے اب تک میں ایسا کیا ہوگیا کہ اب چھلانگیں مارتے،ہوش و حواس سے بیگانہ ہوئے،ٹی وی سکرینوں پر نظر نہیں آتے ؟ ۔ اب وہ دھمک چوکڑیاں کہاں گئیں،جو شہباز سپیڈ کی طرح فل سپیڈ ان پر اچانک طاری تھی؟وہ جھوٹی سچی کہانیاں گھڑنے والے ”بادشاہ گر ”کدھر ہیں؟۔کیا بات ہے کہ اب چپ چپ اور چپ،بولتے ہی نہیں ہیں؟۔کیا بات ہے کہ اب ان کی زبانوں پر گنگ کے تالے کیوں پڑے ہوئے ہیں؟کیا بات ہے کہ ٹی وی سکرینیں دور ہوگئی ہیں کہ حالات ساتھ نہیں دے رہے کہ اب کہیں گم ہیں کہ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے،اگر کہیں وجود مل ہی جاتا ہے تو اپنے پسینے خود ہی کی حرکتوں سے خود ہی چھڑوائے ہوئے سرے محفل تماشا بنے ہوئے ہیں۔شہباز گورنمنٹ میں پاکستان کی حالت انتہائی دگرگوں،معیشت کے اشاریے وینٹی لیٹر پر، ایکسپورٹ امپورٹ مکمل تباہ،ملیں فیکٹریاں کارخانے بند،بجلی پانی گیس کی سہولتیں ناپید ،غریب حال و بے حال،مرن کنارے پڑا، حکومت کو بد دعائیں دے رہا ، اپنی بے بسی پر ماتم کناں،”ہائے ربا میں کتنے جاواں ”جیسی حالت کا شکار ہے اور سرکار ہے کہ اس کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی ، بجائے اس کے کہ اپنے گھر جائے،نئے الیکشن کروائے،سب اداروں کی طرف سے ”حقہ پانی بند””کچھ بھی نہ پلے” کا گیت گنگنوائے ہمراہ الیکشن کمیشن کیا کیا گل کھلائے ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن آئین و قانون و عدالت کا پابند ہے۔پنجاب اور خیبرپختونخوا کے جنرل الیکشن کو Delay کی جانب د ھکیلے ہوئے ہیں۔کہتے ہیں کہ تاریخ دینا ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں،گورنر صاحب ویسے ہی بے بس سے انسان ہیں۔وزیراعظم الیکشن موڈ میں نہیں،صدر صاحب پتہ نہیں کس کی انگلی اٹھنے کے انتظار میں ہیں۔پتانہیں کیا بات ہے کہ عمران حکومت باآسانی ہٹانے والوں پر ایک شہباز نجانے کیوں اتنا بھاری ہے؟کوئی وجہ تو ہوگی کہ شہباز شریف خراب خراب اور بہت خراب کارکردگی،ملک ڈبونے جیسی صورتحال اور معیشت بیڑا غرق میں بھی چلا آرہا ہے۔یہ کیونکر ممکن ہے۔ملک کے انتہائی نازک حالات میں ایسا کیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہو گئی اور باقی اب تک قائم ہیں۔ایسا کیا؟کوئی وعدہ وعید،انعام و اکرام؟ قوم جاننا چاہتی ہے ایسا کیاہےجس کی پردہ داری ہے۔