Site icon Daily Pakistan

جان لیوا مہنگائی اور مراعاتی طبقہ

مہنگائی بڑھتے بڑھتے جان لیوا ہوتی جارہی ہے اور غریب لوگ زندہ رہنے کے لیے کبھی مرغی کا بائیکاٹ کبھی فروٹ کا بائیکاٹ کبھی بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کررہے ہیں عوام کو اس نہج تک پہنچانے والے مراعات یافتہ لوگ تماشا دیکھ رہے ہیں موج مستی کررہے ہیں اور انجوائے کررہے ہیں ان ہڑتالوں اور بائیکاٹ سے کسی پر کوئی فرق نہیں پڑیگا جب تک پاکستانی لوگ غلط سیاستدانوں کا بائیکاٹ نہیں کرینگے جو ہر وقت کسی نہ کسی کی جھولی میں بیٹھ کر اقتدار میں آتے ہیں اورپھر اپنے لانے والوں کے لیے دن رات کام کرتے ہیںاور ان طاقتوں کو خوش رکھتے ہیں خواہ وہ ملک سے باہر ہوں یا ملک کے اندر یہ لوگ خود بھی مراعات کا مزہ لیتے ہیں اور اور اپنے محسنوں کا بھی پورا پورا حق ادا کرتے ہیں پھر انہی کی آشیر باد سے یہی طبقہ غریب لوگوں کی گردن پر پاﺅں رکھ انکی بے بسی سے لطف اندوز ہوتے ہیں مراعات کسی بھی شکل میںہوسکتی ہیںان میں سے بہت سے مراعات یافتہ وہ لوگ بھی ہیں جو نااہل اور نکمے تو ہیں ہی ساتھ میں جس شاخ پر بیٹھے ہوئے ہیںاسے ہی کاٹ رہے ہیں پاکستان 25کروڑ لوگوں کا ملک ہے اور اس وقت ہر فرد پریشانی اور تنگدستی میں مبتلا ہے سوائے ان چندمراعات یافتہ افراد کے جنہوں نے اپنی تجوریاں بھر رکھی ہیں جنہیں ہر وقت اپنے عہدے کی فکر رہتی ہے جو حق دار کا حق کھا کر کسی نہ کسی مقام تک پہنچے ہوتے ہیں اور پھر کوشش کرتے کہ وہ عوام کا حقہ پانی بند کرنے کے ساتھ ساتھ انکی سانسیں بھی بند کردےں رہی بات شعور کی وہ اس قوم کو آنے ہی نہیں دیا گیا آج بھی چوروں اور ڈاکوﺅں کے حق میں نعرے لگائے جاتے ہیں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ لڑنے مرنے پر تیار ہوجاتے ہیں حالانکہ ان میں سے اکثریت نے اپنے لیڈر سے ملاقات تو کیا اس سے آمنا سامنا بھی نہیں کیا ہوتااور وہ اپنے بچوں کے منہ سے آخری نوالہ بھی چھیننے والوں کے مفت میں جانثار بنے پھرتے ہیں اب بجلی بلوں کے خلاف لوگ سراپہ احتجاج ہیں کوئی لیڈر اس احتجاج میں شامل نہیں ہورہا کیوں ؟اس لیے کہ وہ سب مراعات یافتہ ہیں انہیں ہر چیز مفت مل رہی ہے جسے اس بات کا اندازہ اور ادراک ہے اسے جیل میں بند کررکھا ہے جن لوگوں نے اپنے خاندان کے ساتھ ملکر توشہ خانہ کو لوٹا وہ موج مستی میں مصروف ہیں کل تک سائفر کو ڈرامہ کہنے والے آج نہ صرف اسکی حقیقت تسلیم کررہے ہیں بلکہ اس میں بھی عمران خان کی گرفتاری ڈال دی گئی ایسے ایسے مقدمات بنا دیے گئے جس سے پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی جسے دن رات عوام کی فکر کھائے جاتی تھی لانگ مارچ اور دھرنے دیے اور پھر اقتدار میں آکر انہوںنے صرف قرضے لیے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا اور چلے گئے اور ہمارے ہمسائے بھارت نے چاند پر قدم رکھ دیے اور ہم پر آئے روز بجلی اور پیٹرول کے ڈرون حملے کیے جا رہے ہیں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہماری معیشت کے سر پر تلوار کی طرح مسلسل لٹک رہا ہے سابق حکومت نے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا حکومتی اخراجات کم کرنے پر توجہ دی نہ اشرافیہ کی عیاشیاں کم کی گئیں اور نہ ہی طرز حکومت میں سادگی اختیار کی گئی بلکہ سارا زور مزید قرض لینے پر صرف کیا گیا قرض ملنے پر خوشی کے شادیانے بجائے گئے بدقسمتی سے نگراں حکمران بھی سابق حکومت کی پالیسیوں ہی پر عمل پیرا ہیں اور یہ حقیقت سمجھنے پر تیار نہیں کہ عالمی ساہو کار سے قرض لے کر کام چلاتے رہنے سے کسی ملک کے لیے ترقی کا راستہ نہیں کھل سکتا ملکی معیشت کو دلدل سے نکالنے کے لیے ایسی حکومت کا قیام ضروری ہے جو طرز حکومت تبدیل کرے اور بہتر حکمرانی کے ساتھ ساتھ ہر سطح پر سادگی اور کفایت شعاری کو فروغ دے لیکن ہوا اسکے الٹ یہی وجہ ہے کہ لوگ تنگ آمد بجنگ آمد ہوئے اور پھراب مظلوم طبقہ واپڈا اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر پر حملہ آور ہو کر توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اوپر سے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جا رہی اورنجی شعبے کے کارکنوں کے حالات ان سے بھی دگر گوں ہیں گھروں میں فاقہ کشی اور بھوک کا رقص شروع ہوچکا ہے ایسے حالات میںلوگوں کے پاس احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنے یا بچوں سمیت خودکشی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا اب بھی اگر حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو وہ دن دور نہیں جب عوام کے ہاتھ ان کے گریبانوں تک پہنچ جائیں گے اس لیے ہمیں آئی ایم کی غلامی سے نکل کر آزادی اور خودمختاری کا راستہ اپنانا ہوگا اس کےلئے ہمیں ان لوگوں کا سخت احتساب کرنا پڑے گا جنہوں نے پاکستان کو بے دردری سے لوٹا لیکن ہوتا اسکے الٹ ہے کہ ہر آنے والا بھی ان کے ساتھ ملکر نیا کھیل شروع کردیتا ہے تاکہ عوام کی توجہ کسی اور ہی طرف لگی رہے نگران حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے صرف 2 روز بعد ہی چینی کی ہول سیل قیمت میں 8 روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا تھا جس کے بعد اس کی قیمت 153 روپے فی کلو تک پہنچ گئی اور اب مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 155 سے 172 روپے فی کلوگرام ہے تاجر رہنما فاروق آزاد کا اس حوالہ سے کہنا ہے کہ مقامی چینی غیرقانونی ذرائع سے افغانستان اور ایران بھیجی جارہی ہے جبکہ بھارت نے 25 اگست سے چینی کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے غریب آدمی صرف روٹی کھاتا ہے اور اب فی کلو آٹے پر 4 سے 5 روپے کے اضافے کے باعث 100 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت سندھ اور پنجاب میں 12 ہزار 300 تک جا پہنچی ملک بھر میں 20 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی اوسط قیمت اب 2800 سے 3200 روپے کے درمیان ہوچکی ہے اس ساری صورتحال پر مسلم لیگ ن کے رہنما ظفر اقبال جھگڑا کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو ڈکٹیشن دے رہا ہے،ڈالر 400 جبکہ پاﺅنڈ 600 روپے تک جاسکتا ہے ، ملک میں معاشی حالات خدا نخواستہ مزید خراب ہو سکتے ہیں اور ایسے حالات میں بجلی 2روپے مزید مہنگی ہو گئی ہے جبکہ انڈیا میں 6 روپے فی یونٹ بجلی ہے اور ہماری 50 روپے فی یونٹ ہے ان معاشی اور سیاسی حالات کی دھینگا مشتی میںہمیں اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیے خاص کر ڈینگی مچھر جو تباہی پھیلا رہا ہے اس سے بچنے کی ضرورت ہے باقی صوبوں کی نسبت پنجاب حکومت ڈینگی کو کنٹرول کرنے میں بہت حد تک کامیاب ہے نگران وزیر اعلی محسن نقوی نے اس حوالہ سے پوری انتظامیہ کو متحرک رکھا ہوا ہے باقی صوبے بھی اگر متحرک ہو جائیں تو ڈینگی پر ہم قابو پاسکتے ہیں ۔
٭٭٭٭٭

Exit mobile version