Site icon Daily Pakistan

"پہلگام سے رافیل تک… لوک سبھا میں زلزلہ! اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملے، مودی سرکار لاجواب”

"پہلگام سے رافیل تک… لوک سبھا میں زلزلہ! اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملے، مودی سرکار لاجواب"

"پہلگام سے رافیل تک… لوک سبھا میں زلزلہ! اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملے، مودی سرکار لاجواب"

بھارت کی پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے دوران سیاسی درجہ حرارت عروج پر پہنچ گیا ہے، جہاں پہلگام حملے، رافیل طیاروں کی تباہی اور آپریشن مہادیو جیسے سنگین معاملات پر اپوزیشن نے مودی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔ لوک سبھا میں اٹھتے سوالات اور تند و تیز تقاریر نے بی جے پی حکومت کو مکمل دفاعی پوزیشن میں دھکیل دیا ہے۔

پہلگام حملے پر کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ:“کشمیر جیسے حساس اور سیاحتی مقام پر سکیورٹی کی غیر موجودگی لمحہ فکریہ ہے۔ اگر انٹیلیجنس ناکام ہوئی تو کسی نے استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟ یہ نااہلی ہے یا جان بوجھ کر عوام کو غیر محفوظ چھوڑا گیا؟”انہوں نے حکومت پر کشمیر میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

مودی حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ پہلگام حملے کے ذمہ داروں کو مار دیا گیا، اور ان کے قبضے سے “پاکستانی چاکلیٹ” برآمد ہوئی۔ اس پر اپوزیشن اور مبصرین نے شدید طنز کیا۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ:“جب این آئی اے کی تفتیش کو خود بھارتی عدالتیں اور عالمی ادارے ناقابلِ اعتماد قرار دے چکے ہیں، تو اب ‘چاکلیٹ’ کو بطور ثبوت پیش کرنا مضحکہ خیز ہے۔”

کانگریس کے ایم پی فرانسز جارج نے لوک سبھا میں دھماکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا:“دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان نے بھارت کے کم از کم 3 رافیل، ایک SU-30 MKI اور ایک MIG-29 طیارہ مار گرایا۔ مگر وزیر دفاع صرف یہ کہتے ہیں کہ ‘یہ سوال نہ پوچھا جائے کہ ہمارے کتنے طیارے گرے…’”اس کے بعد امریندر سنگھ راجہ نے انکشاف کیا کہ ایک رافیل طیارہ (BS001) بسیانہ ایئر فورس اسٹیشن کے قریب گرا، جس سے ایک شہری ہلاک اور نو زخمی ہوئے۔ حکومت نے واقعے کو "Unidentified Incident” قرار دے کر دبانے کی کوشش کی، مگر میڈیا اور عوامی ردعمل نے پردہ چاک کر دیا۔

تمل کانگریس (TMC) کے رکن کالیان بینرجی نے وزیر اعظم مودی پر براہ راست تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا:“مودی جی! آپ ٹرمپ سے اتنے ڈرے ہوئے کیوں ہیں؟ آپریشن سندور میں ناکامی پر جواب دینے کے بجائے ٹرمپ کے بیانات پر بھی چپ سادھ لی ہے۔ اگر ہمت ہے تو ٹوئٹر پر ہی لکھ ڈالیں کہ ‘سیز فائر میں نے کروایا، ٹرمپ نہیں’!”

بھارت غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی اجازت کیوں نہیں دیتا؟پہلگام حملے میں بھارتی سکیورٹی فورسز اور ادارے کہاں ناکام ہوئے؟دہشت گردوں کے نام بار بار تبدیل کیوں کیے جا رہے ہیں؟این آئی اے جیسے ادارے کی ساکھ کو بچانے کے لیے عوام کو "چاکلیٹ ثبوت” پر کیوں یقین دلایا جا رہا ہے؟
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی اس وقت سیاسی، عسکری اور سفارتی محاذوں پر یکساں دباؤ کا شکار ہے۔ اپوزیشن کے ہر وار پر حکومت کی خاموشی اور انکار نے بی جے پی کی پوزیشن کو مزید کمزور کر دیا ہے۔“اب ہر سوال، ہر حملہ مودی سرکار کے لیے ایک ناک آؤٹ پنچ ثابت ہو رہا ہے۔”

Exit mobile version