اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج 3 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی کی 26 جولائی تک ضمانت میں توسیع کر دی۔چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج 3 مقدمات میں اےٹی سی جج ابو الحسنات کی عدالت میں سماعت ہوئی جس کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء پیش ہوئے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی راستے میں ہیں، سماعت میں تھوڑی دیر کے لیے وقفہ کر دیں۔اے ٹی سی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ساڑھے 9 بجے طلب کر لیا۔انسدادِ دہشت گردی کی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات نے سماعت سے قبل وکیل سلمان صفدر سے مکالمے میں کہا کہ میں نے تفتیشی افسر کو کہا کہ قانون کے مطابق ڈیل کریں، اگر ملزمان سے کچھ نہیں ملا تو آزاد کریں، ایسا رہا تو میں آئی جی کو کال کر کے کارروائی کرواؤں گا، ملزم کو گناہ گار ثابت کریں یا چھوڑ دیں، عدالت کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں۔وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ بہت پلان کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی کو مقدمات میں نامزد کیا گیا، تفتیشی افسر کہہ دیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے کچھ تفتیش میں برآمد نہیں ہوا، دہشت گردی ایکٹ کے 5 مقدمات میں اسی پراسیکیوشن کے سامنے ضمانتیں کنفرم ہوئی ہیں، پولیس ہی مدعی ہے اور پولیس ہی تفتیش کر رہی ہے، ایسے کمزور ثبوتوں کی بنیاد پر تفتیش کو آگے لے کر نہیں چلیں گے، پراسیکیوشن اور پولیس ایک ساتھ نہیں چل سکتی۔جج ابوالحسنات نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم ہوں یا عام شہری، آئین نے ہر کسی کو حق دیا ہے، پراسیکیوشن والے ایسا کرتے رہے تو انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پہنچ گئے۔وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 3 مقدمات درج ہیں، دفعہ 109 لگی ہوئی ہے، کیا چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئی بیان دیا؟ چیئرمین پی ٹی آئی کو کچھ معلوم نہیں کہ ان کے خلاف ثبوت کیا ہیں۔