Site icon Daily Pakistan

سنگین خطرات درپیش

سال 2025تک پاکستان سے متعلق 10 وہ خطرات بیان کئے گئے ہیں جو پاکستان کی بقا اور استحکام کےلئے انتہائی خطر ناک ہیں۔ اس میں سب سے پہلے جس خطرے یعنی رسک کا ذکر کیا گیا ہے وہ پاکستان کے دیوالیہ پن یعنی Defaultہونے سے متعلق ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان معاشی اور اقتصادی طور پر مزید اتنا کمزور ہوگا جہاں اسکے دیوالیہ پن کے بُہت زیادہ امکانات ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ نہ تو اسکے پاس گوادر اور کراچی کے ساحل پرسامان سے لدے ہوئے مختلف اشیاءکے 7 ہزار کنٹینرزکے لئے ڈالر ہیں اور نہ 2023 میں قرضوں کے قسطوں کی ادائیگی کےلئے 20 ارب ڈالر ہیں۔نتیجتاً پاکستان کے دیوالیہ پن کے زیادہ امکانات ہیں کیونکہ جن اسلامی برادر اور دوست ممالک مثلاً سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور چین سے قرضے لینے کی جو توقع تھی وہ بھی پاکستان کو کسی صورت قرضہ دینے کےلئے راضی نہیں۔ انکا کہنا ہے کہ اگر وہ پاکستان کو قرضہ دیں گے تو اپنے شرائط پر دیں گے ۔ سعودی عرب اور متحدہ امارات کا کہنا ہے کہ ہم کسی ملک کو اپنے ہم وطنوں کے ٹیکس ادا کرنے والے خون پسینے کی کمائی مفت میں نہیں دے سکتے۔ مختلف معاشی اور دیگر مسائل کی وجہ پاکستانی ریاست کسی وقت بھی Collaps کرسکتا ہے۔تیسرے بڑے خطرے کی نشاندہی کی کی گئی ہے وہ پاکستان میں خوراکی اشیاءکا شدید بحران ہو سکتا ہے اور یہ قلت انتہائی مشکل اور پیچیدہ صورت حال اختیار کر سکتا ہے۔ چوتھے جس مسئلے کی طرف جو نشاندہی کی گئی ہے وہ Cyber securityیعنی انٹر نیٹ اور اس نظام سے جُڑے ہوئے دوسرے مختلف نظاموں سے ہیں۔ پاکستان کو آئندہ وقتوں میں سائبر سیکورٹی یعنی انٹرنیٹ نظام فیل ہوسکتا ہے جس سے روز مرہ کا نظام یعنی بینکنگ، ملک کا دفاعی نظام اور دوسرے کئی نظام جُڑے ہوئے ہیں اسکو نقصان پہنچ سکتا ہے۔کیونکہ کسی بھی ملک کا سارا بظام انٹرنیٹ سیکورٹی سے متعلق ہے۔ پانچویں جس بڑے مسئلے کی جو نشاندہی کی گئی ہے وہ مہنگائی ہے۔وطن عزیز کو آئندہ دوسالوں میں انتہائی مہنگائی کا سامنا کر سکتا ہے۔ڈالر کے بڑھوتری کی وجہ قرضوں کے حجم میں اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ امپورٹ پر 1 سے 3 فیصد ٹیکس بھی لگا یا جائے اور جب یہ تمام ٹیکس لگائے جائیں گے تو اس سے مہنگائی اور عوام کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔اس رپورٹ میں آئندہ دو سالوں میں شدید مالی بحران کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ مزید بر آں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ affordability اورAvailabilityکی بنیادی ضروریات ملک میں سماجی اور سیاسی بے استحکامی جنم لے سکتی ہے۔ اس رپورٹ میں ایک اور خطرے یعنی پانی کی شدید قلت کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سال 2025تک پاکستان کو پانی کا بحران ہوسکتا ہے ۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پانی بحران کی وجہ سے پاکستان کے دیگر ممالک کے ساتھ پانی پر جنگ ہوسکتی ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ گذشتہ شدید اور تباہ کن بارشوں کی وجہ سے مختلف اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔جس سے مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہو سکتا ہے۔ لہٰذاءضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں مندرجہ بالا مسائل حل کرنے اور انکے تدارک کیلئے بروقت اقدامات اُٹھانے چاہئیں بصورت دیگر ملک انتہائی گھمبیر اور شدید مشکلات کا سامنا کر سکتا ہے۔

Exit mobile version