پاکستان کے23 کروڑ عوام بھوک، افلاس، غُربت، بے روزگاری ، بجلی، گیس کے بے تحاشا بلوں ، ڈیزل اور پٹرول، چینی، گھی، آٹے، دالوں اور اشیائے خور د و نوش کی آسمان سے باتیں والے نرخوں اور لاقانونیت سے انتہائی پریشان ہیں۔ جبکہ دوسری طرف مملکت خداداد پاکستان میں پی ڈی ایم ، پی ٹی آئی اور عدالتیں سب ایک دوسرے کے اوپر کیچڑ اُچھالنے سے فرصت نہیں ۔الیکٹرانک، پرنٹ اور بالخصوص سوشل میڈیا پر عمران خان، عدالتوں کے فیصلوں کی امریکی سازشی سائفر، absolutly not اور اس قسم کی فضول باتوں کو اتنی اہمیت اور کوریج دی جاتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پاکستان کے 23 کروڑ عوام کا عمران خان ،پی ٹی آئی، پی ڈی ایم اور عدالتوں کے علاوہ کوئی اور مسئلہ نہیں۔ بد قسمتی سے وطن عزیز کے 23 کروڑ بھوکوں ، افلاس زدہ، مہنگائی ، بے روز گاری ، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے دھدل میں پھنسے ہوئے نادان پاکستانیوں کووطن عزیز کا شتر بے مہار میڈیا سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ جیسے پاکستان کی گندی سیاست کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور موضوع اور مسئلہ نہیں۔ اس کالم کے توسط سے ایک ادنی پاکستانی کے طور پر پی ڈی ایم ،پی ٹی آئی رہنماﺅں،عدالتوں ،میڈیا اور بالخصوص کپتان سے دست بستہ گزارش ہے کہ خدا کا واسطہ، قوم کی مناسب اور صحیح رہنمائی کریں۔ اور گزشتہ 10 سال سے ہماری سیاست میں گالم گلوچ ، نفرتوں، ملکی تباہی بربادی اور ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کا جو سلسلہ جاری ہے اسکو ہر صورت روکنا چاہئے ۔ بد قسمتی سے جس سے نہ صرف عام لوگوں اور بالخصوص نوجوان نسل کا اخلاقیات کا بیڑا عرق ہوگیا بلکہ ملک تباہی اور بربادی کے دہانے ہیں ۔ فی الوقت ملک اور قوم انتہائی مشکل اور پریشانی کے عالم میں ہے ۔ذرا سوچئے آخر کب تک افلاس زدہ اور عالمی ساہوکاروں قرضوں میں جھکڑی ہوئی قوم آپکی یہ فضول ، نامناسب اور غیر سنجیدہ باتیں بر داشت کرتی رہے گی؟۔آپ لوگوں میں کب اور کس عمر میںمتانت اور سنجید گی آئے گی؟۔آپ کب غریبوں اور بے سہارہ ٹیکس دہندہ کے دُکھ اور درد کا مداوا بنیں گے؟۔پاکستان اور پاکستان بننے کے بعد 100 سے زیادہ ممالک معرض وجود میں آئے ۔ وہ ممالک ترقیوں اور کامرانیوں کے سفر طے کرتے ہوئے کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔ ہمارے ساتھ آزاد ہونے والا چین دنیا کا دوسرا جب کہ بھارت چوتھا عالمی اقتصادی طاقت بن چکا ۔ لوگ چاند ، مریخ اور دیگر سیاروں پر بسیرہ کرنے کےلئے کمر بستہ ہیں ۔ اُنہوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر زلزلوں ، موسموں اور بارشوں کو اپناتابع کردیا۔ اور افسوس صد افسوس ہم میزائیلی اور اٹیمی طاقت ہوتے ہوئے بھی دووقت کی روٹی اور چند ہزار کی نوکری کےلئے ترس رہے ہیں۔ اور انتہائی دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ وطن عزیز میں یہ سب کچھ چند ہزار اشرافیہ ، اسٹبلشمنٹ ، نام نہاد اور موقع پرست سیاست دانوں ، خائن منصف حضرات اور کرپٹ افسرشاہی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔چند ہزار اشرافیہ کیکڑے کی طرح 23 کروڑ پاکستانیوں کا خون چوس رہے ہیں۔ نالائقی اور ناہلی کی وجہ سے بے تحاشا قدرتی اور بشری وسائل ہونے کے باوجود بھی وطن عزیز اس وقت دیوالیہ پن کے قریب ہے ۔مملکت خداداد پاکستان کے 23 کروڑ عوام خواہ انکا تعلق کسی صوبے اور علاقے سے ہے اشرافیہ کے ہاتھوں یر غمال ہے۔اسٹبلشمنٹ نے ہمیں مذہبی اور لسانی گروہوں میں تقسیم در تقسیم کرکے اشرافیہ اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔جبکہ ایک جاہل اور گنوارپاکستانی قوم کبھی ایک کے زندہ باد اور کبھی دوسرے کے پائندہ باد نعرے لگا کر تھکتے نہیں۔ہمیں کب عقل اور شعور آئے گی؟ہم کب اپنے اور اپنی آئندہ نسلوں کےلئے سوچیں گے؟ اگر ہم اسی طرح گنوار اور جاہل رہے تو ہماری قسمت کبھی نہیں بدلے گی۔ اوراللہ اُن قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جو اپنی حالت خود نہ بدلے۔ اس کالم کے توسط سے وطن عزیز کے مفلوک الحال اور غریبوں سے درخواست ہے کہ وہ منفی اور خود غرض سیاست دانوں کا آلہ کار نہ بنیں۔ اور خدارا اپنی ملک ، قوم اور اپنی نسل کے لئے سوچیں۔ ملک کے ایک فیصد حکمرانوں سے پوچھیں کہ وہ خون پسینے کی کمائی اور ٹیکس کہاں صرف کر رہا ہے ۔ عمران خان نے گزشتہ 10 سال سے کے پی کے اور 4 سال سے پنجاب، وفاق، گلگت بلتستان ، بلوچستان اور پنجاب پر بر سر اقتدار رہے انہوں نے ملک کا خوب بیڑا عرق کیا اور ابھی شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کا 83رکنی کابینہ خوب ملک کا بیڑا عرق کر رہا ہے۔ اچھے لوگوں کو ووٹ دیکر اپنی حالت اور قسمت بدلیں۔ میڈیا سے بھی درخواست ہے کہ وہ اپنے چینلوں پر عمران خان اور سیاست کے علاوہ کسی اور ٹاپک کو موضوع سخن بنائیں۔ کیونکہ عمران، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے علاوہ ہمارے اور بھی بہت سارے مسائل ہیں۔