Site icon Daily Pakistan

عالمی امن انڈیکس 2025 کی وارننگ: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت خطے کو ایٹمی تصادم کی دہلیز پر لے آئی

عالمی امن انڈیکس 2025 کی وارننگ: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت خطے کو ایٹمی تصادم کی دہلیز پر لے آئی

عالمی امن انڈیکس 2025 کی وارننگ: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت خطے کو ایٹمی تصادم کی دہلیز پر لے آئی

عالمی امن انڈیکس 2025 کی تازہ رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو جنوبی ایشیا کا سب سے خطرناک تنازع قرار دیتے ہوئے سنگین خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ خطہ کسی بھی وقت ایٹمی جنگ کا میدان بن سکتا ہے۔ رپورٹ میں بھارت کی جانب سے 1989 سے جاری ریاستی جبر، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور کشمیر میں فوجی تسلط کو خطے میں پائیدار امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں، جب کہ بھارت نے اس وادی کو دنیا کا سب سے زیادہ عسکری طور پر قبضہ زدہ علاقہ بنا دیا ہے، جہاں پانچ لاکھ سے زائد فوجی اہلکار، 1.3 لاکھ پولیس فورس، راشٹریہ رائفلز اور دیگر نیم فوجی دستے تعینات ہیں۔ اس کے برعکس، پاکستان کے زیرانتظام آزاد کشمیر میں صرف دفاعی مقاصد کے تحت محدود فوجی موجودگی ہے، جو دونوں ممالک کے طرزِ عمل میں واضح فرق کو ظاہر کرتی ہے۔

مئی 2025 میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر اچانک میزائل حملہ، عالمی رپورٹ کے مطابق، نئی دہلی کے عسکری جنون اور سفارتی غیر سنجیدگی کا مظہر تھا۔ یہ اقدام نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی تھا بلکہ جنوبی ایشیا کو ایٹمی تصادم کی دہلیز پر لا کھڑا کیا۔

رپورٹ میں یہ نکتہ بھی نمایاں ہے کہ عالمی برادری کشمیری مزاحمت کاروں کو "دہشت گرد” ماننے کے بھارتی دعوے سے متفق نہیں۔ رپورٹ میں حملہ آوروں کے لیے "مسلح افراد” کی اصطلاح کا استعمال اس موقف کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی بیانیہ عالمی سطح پر قبول نہیں کیا جا رہا۔

اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے آئین کی دفعات 370 اور 35A کے خاتمے کو بھی رپورٹ میں ایک "آئینی جارحیت” قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد وادی میں مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ، ہزاروں گرفتاریوں اور مسلسل فوجی محاصرہ نافذ کر کے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان پالیسیوں نے کشمیری عوام کی محرومی، غصے اور مزاحمت کو شدید تر کر دیا ہے۔

عالمی امن انڈیکس نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 12 ماہ کے دوران کشمیر میں شدید جھڑپیں، نئی جنگ، اور بھارت کے اندر مسلم کش فسادات کے امکانات تشویشناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔ بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں کو قومی وحدت کے لبادے میں چھپانے کی کوشش بھی عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، بھارت کی فسطائی اور جابرانہ پالیسیوں کے باوجود کشمیریوں کی تحریکِ آزادی زندہ ہے، اور عالمی برادری کو اس تنازع کی سنگینی کو نظرانداز کرنے کی بجائے فوری اور بامعنی سفارتی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، قبل اس کے کہ دیر ہو جائے۔

Exit mobile version