اسلام آباد: سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس د یئے ہیں کہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے ہی سے ممکن ہے۔نیب قوانین میں ترامیم کے کیس میں دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عام انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے قیام کو 8 ماہ ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اسپیکر رولنگ کیس میں کہا تھا کہ نومبر 2022ء میں عام انتخابات کرانے کے لیے تیار ہوں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موجودہ پارلیمنٹ دانستہ طور پر نامکمل رکھی گئی ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی بھی متنازع ہو رہی ہے۔ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے ہی سے ممکن ہے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس د یئے کہ درخواست گزار عمران خان کوئی عام شہری نہیں ہیں۔ عمران خان کے حکومت چھوڑنے کے بعد بھی بڑی تعداد میں عوام کی پشت پناہی حاصل رہی ہے۔ عدالت بھی قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔ عدالت نے کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا بلکہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست آئی ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت اس سے پہلے بھی ایک بار اپنے فیصلے پر افسوس کا اظہار کر چکی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی وزیراعظم آئے تھے، جو بہت دیانت دار سمجھے جاتے تھے۔ ایک دیانت دار وزیراعظم کی حکومت 58 ٹو بی کے تحت ختم کی گئی تھی۔ آرٹیکل 58 ٹو بی ڈریکونین لا تھا۔ عدالت نے 1993ء میں قرار دیا کہ حکومت غلط طریقے سے گئی لیکن اب انتخابات ہی کرائے جائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمان میں ہونے والی بحث میں حصہ نہ لینے کی وضاحت کا بھی انتظار ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے آرڈیننس اور حالیہ ترامیم میں کیا فرق ہے؟، جس پر وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آرڈیننس میں ترمیم کرکے نیب قانون لایا گیا۔نیب قانون پر پارلیمان میں بحث عمران خان کے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوئی۔ سینیٹ میں تحریک انصاف موجود تھی، بحث بھی ہوئی۔