مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کے لیے ایک طرف جنرل فیض اور دوسری طرف بابا رحمت لگا ہوا تھا، عدلیہ آج ابھی انہیں کھلی چھوٹ دے رہی ہے، عمران کے ساتھ ایک سلوک اور ہمارے ساتھ دوسرا سلوک کیا گیا۔اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ذمہ داری ملنے کے بعد مجھے فوری واپس جانے کا کہا گیا، سب کی مشاورت کے بعد میاں صاحب نے میرے کنونشن کا پلان ترتیب دیا، حکومت میں آنے کے بعد ہم نے ون سائیڈڈ میدان چھوڑ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے دور میں بڑے متحرک رہے ہیں، میاں صاحب کے موجود نہ ہونے سے جماعت کی کاکردگی متاثر ہو رہی ہے، مجھے میری توقعات سے بہتر رسپانس ملا ہے اور رسپانس کا اصل پیمانہ عوام کا جذبہ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے جماعت نے ادراک ذرا دیر سے کیا، پی ٹی آئی نے حکومت میں آنے کے بعد دو ڈھائی ہزار لوگوں کو سوشل میڈیا کے لیے بھرتی کیا گیا، کسی پر جھوٹا الزام تو دور سچ پر بات کرتے ہوئے بھی احتیاط کرتی ہوں، ٹیریان وائٹ کے کیس پر احتیاط کے باعث ہی بات نہیں کرتی۔ایک سوال پر انہوں ں ے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی بات کا جواب وہی دے سکتے ہیں، شاہد خاقان عباسی نے اپنی بات کی خود وضاحت بھی کی شاہد خاقان عباسی سے کل بھی رابطہ ہوا وہ ناراض نہیں ہیں، شاہد خاقان میرے والد کے ساتھ تیس سال سے چل رہے ہیں، شاہد خاقان اگر میری حوصلہ افزائی کریں گے تو بڑی اچھی بات ہوگی۔مریم نواز نے کہا کہ ہم نے چار پانچ سال الزام بھگتا، میرے خیال میں مقدمہ بناتے ہوئے انہوں نے نہیں سوچا یہ کیس کھلی عدالت میں چلے گا، مجھ پر لگائے گئے الزامات کہاں ہیں؟ مجھے نااہل کیا گیا لیکن میں اہل ہوگئی، بابا رحمت بابا زحمت بن گیا، ن لیگ پر بچوں والے جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔
عمران خان کیلئے ایک طرف جنرل (ر) فیض اور دوسری طرف بابا رحمتا موجود تھا، نائب صدر ن لیگ

نواز شریف کے خلاف سازش کرنے والے آج عوام میں جانے کے قابل نہیں ہیں، مریم نواز