Site icon Daily Pakistan

مقبوضہ کشمیر میں بحران: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے پانچ سال مکمل

سری نگر – دنیا بھر میں کشمیری کل یوم سیاہ منائیں گے اس سال کو یاد کرنے کے لیے جب بھارتی افواج نے 27 اکتوبر 1947 کو وادی پر قبضہ کیا تھا۔

بھارت کا مقبوضہ کشمیر، جو دنیا کے 40 متنازعہ علاقوں میں شامل ہے، اس بات کی بہترین مثال ہے کہ کس طرح قبضہ سماجی اور معاشی حالات کو تباہ کر دیتا ہے۔ ایک طرف بھارتی حکومت کے دعوے ہیں کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں خوشحالی اور استحکام کے ساتھ حالات معمول پر آچکے ہیں۔ لیکن، جیسا کہ بہت سے حقائق نے نشاندہی کی ہے، پچھلے پانچ سالوں میں، سماجی اور معاشی حالات بھی بدترین کارکردگی کے ساتھ حالات مزید خطرناک ہو گئے ہیں۔ چھوٹے کاروبار، بنیادی پیشے جیسے کاشتکاری، سیاحت اور صنعتی شعبے کو نقصان پہنچا ہے۔ بہت سے تاجروں نے اپنا کاروبار ہندوستان کے دوسرے علاقوں میں منتقل کر دیا ہے۔ 2019 میں نہ صرف بھارت میں آرٹیکل 370 کی منسوخی بلکہ 2020 میں کوویڈ 19 کے پھیلاؤ نے بھی مقبوضہ وادی میں مقیم کشمیریوں کے لیے معاملات کو مزید خراب کر دیا۔ کشمیری نہ صرف Covid-19 سے متاثر ہوئے بلکہ وہ حکومت کے سخت رویے کا بھی شدید شکار ہوئے۔ سیاحت کشمیر کی سب سے اہم صنعتوں میں سے ایک ہے آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد سے شدید مشکلات کا شکار ہے۔ سیاحوں کی تعداد کم ہونے سے روزگار کے مواقع بھی کم ہو گئے ہیں۔

Exit mobile version