مقالہ خصوصی
قرآن پاک الہامی کتاب ہے ، جس میں ساری کائنات کیلئے ضابطہ حیات متعین کر دیا گیا ہے ، اسی کتاب میں اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ ” اقتدار کا مالک تو اللہ کی ذات ہی ہے ، جسے چاہے عطا کر دے “ ایک اور جگہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا ہے کہ ” عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے “۔
میں انے اپنے کالم کے ابتدائیہ میں قرآن پاک کا حوالہ اس لئے دیا کہ اصل فیصلے آسمان پر ہو جاتے ہیں، زمین پر تو فقط اس کا اعلان ہونا باقی رہتا ہے ۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وقت کی رفتار تھم سی گئی ہو، پورے ملک میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے چہ مگوئیوں ، قیاس آرائیوں کا سلسلہ پوری شدت سے جاری ہے، ہر کوئی اپنی رائے اور تجزیے کرتا پھر رہا ہے ۔
میں نے اس حوالے سے چند روز پیشتر روزنامہ پاکستان میں اسی حوالے سے ایک کالم لکھا تھا، ”مقدر کا سکندر کون بنے گا“ اس کالم میں میں نے عوام الناس، سیاسی اور اعلیٰ حلقوں میں پائے جانے والے ابہامات اور قیاس آرائیوں کے حوالے سے مفصل تجزیہ تحریر کیا تھا، جن میں کچھ عوامی حلقوں میں پائے جانے والے ابہامات اور خدشات کی نفی کی تھی،جبکہ کچھ سینئر جرنیلوں کے بارے میں بھی مفصل لکھا تھا کہ کس جرنیل کی کیا کیا قومی خدمات رہی ہیں اور کون سے جنرل آپس میں کورس میٹ رہے ہیں۔
میری رہائش راولپنڈی میں ہے جو دسویں کور میں آتی ہے ، اور یہ دسویں کور ہمیشہ ہی اہمیت کی حامل رہی ہے ، بہت سے جنرل میرے گالف کے ساتھی ہیں، کچھ کے ساتھ میرے خاندانی اور گھریلوتعلقات قائم ہیں، اس کی بنیادی وجہ میرا خاندانی فوجی پس منظر بھی ہے ، میرے بزرگ ہدایت اللہ خان نیازی خود ایک پیشہ ور جنرل رہ چکے ہیں، میدان صحافت میں میری خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے ریاست نے مجھے تمغہ امتیاز سے نواز رکھا ہے ، اس لئے میری معلومات دیگر صحافی دوستوں سے زیادہ ہیں، یہ سب اللہ رب العزت کی کرم نوازی کے بدولت ہوا ہے ۔
جہاں تک میری معلومات ہیں اس کے مطابق ابھی تک حکومت جنرل باجوہ کو ان کی ملی ، دفاعی خدمات بالخصوصی فیٹف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے پر انہیں چیف کے منصب پر برقرار رکھنا چاہتی ہے ، مگر وہ تاحال اس پر رضا مند نہیں ہیں ، ہو سکتا ہے کہ آج رات یا کل تک وہ مان جائیں،اگر جنرل باجوہ توسیع کی پیش کش کو قبول کر لیتے ہیں تو پھر میری معلومات کے مطابق وائس چیف آف آرمی سٹاف کیلئے جس جنرل کا نام بجھوایا گیا ہے میں ا س سے آگاہ ہوں،میں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ 29تاریخ کو چار سینئر افسران بچ جائیں گے ان میں سے جنرل نعمان محمود اور جنرل اظہر عباس میں سے کوئی ایک چیئرمین جے سی ایس کے منصب پر فائز ہو جائے گا۔
اگر جنرل باجوہ مدت ملازمت میں اپنے ریٹائر منٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھتے ہیں تو پھر یہ بات طے ہے کہ نئے آرمی چیف اور چیئرمین جے سی ایس ان کی مرضی سے ہی تعینات ہونگے ، ویسے بھی آرمی چیف کی رائے کو مد نظر رکھنا چاہئے۔
چیف کس نے بننا ہے میں اس بات سے آگاہ ہوں ، مگر قومی سلامتی کا تقاضا ہے کہ قبل از وقت اس قومی راز کو افشا نہ کیا جائے ، مگر میرے قارئین کو یہ بات ضرور مد نظر رکھنا چاہئے کہ جنرل باجوہ جس کو چیف بنانے کا کہیں گے وہ نہایت تجربہ کار اور سادہ طبیعت رکھنے والا جنرل ہے ، اگر آپ مزید جاننا چاہتے ہیںتو مورخہ 14نومبر 2022کو روزنامہ پاکستان میں میرے لکھے گئے کالم ” مقدر کا سکندر کون بنے گا“ پڑھ لیں جس میں میں نے واضح طور پر لکھا تھا کہ 29نومبر کو چار سینئر افسران سینئر موسٹ بن جائیں گے اب قارئین خود فیصلہ کر لیں کہ اگلاچیف کون ہو گا۔
میں کوئی نجومی نہیں بلکہ ایک با خبر صحافی ہوں اور مجھ پر اللہ کا خاص کرم ہے کہ اس نے مجھے با خبری کے وصف سے نوازا ، میری کوئی خبر آج تک باﺅنس نہیں ہوئی، کیونکہ میں نے ہمیشہ سچی بات کہی اور سچی بات کو عوام کے سامنے رکھا،عوام بے فکر رہیں کہ آنے والا چیف جو بھی ہو گا وہ محب وطن اور نہایت تجربہ کا حامل ہو گا، اب آخری بات قارئین پر چھوڑتا ہوں کہ نئے آرمی چیف کا نام میرے کالم کو پڑھ کر خود ڈھونڈ لیں۔