Site icon Daily Pakistan

ملٹری کورٹ پر اعتراض ہے کہ ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہوتا: آئینی بنچ

ملٹری کورٹ پر اعتراض ہے کہ ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہوتا: آئینی بنچ

ملٹری کورٹ پر اعتراض ہے کہ ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہوتا: آئینی بنچ

اسلام آباد:فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ ملٹری کورٹ پر ایک یہ اعتراض ہے کہ ملٹری ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہوتا۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹر کورٹ اپیلوں پر سماعت کی جس میں سپریم کورٹ بار کے سابقہ عہدیداران کے وکیل عابد زبیری نے دلائل دیئے۔عابد زبیری نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز اٹارنی جنرل کی عدالت کو یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کا ذکر کیا تھا، اٹارنی جنرل کی تحریری یقین دہانیوں کا ذکر 5 رکنی بنچ کے فیصلے میں موجود ہے، تحریری یقین دہانیاں جن متفرق درخواستوں کے ذریعے کرائی گئیں ان کے نمبر بھی فیصلے کا حصہ ہیں۔اپنے دلائل میں عابد زبیری نے کہا کہ جنرل ضیا الحق نے ایف بی علی کا ملٹری ٹرائل کیا، جنرل ضیا الحق نے 1978 میں ایف بی علی کو چھوڑ دیا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ جو کام ایف بی علی کرنا چاہ رہا تھا وہ ضیا الحق نے کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ملٹری ٹرائل کے لیے مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے، پروسیجر میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، آرمی ایکٹ میں فراہم پروسیجر پر عمل نہ ہونا الگ بات ہے، پروسیجر پر عمل نہ ہو تو پھر اس کی دستیابی کا کوئی فائدہ نہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹ پر 2 اعتراض ہیں، ایک اعتراض ہے کہ ملٹری ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہوتا، دوسرا اعتراض ٹرائل کرنے والوں پر قانونی تجربہ نہ ہونے کا لگایا گیا۔

 

Exit mobile version