ایٹم بم حملے کے بعدجاپان ہر لحاظ سے تباہ و برباد ہوگےا تھا لیکن جاپان نے کچھ عرصے میںدنےا کو دکھادےا کہ ہم زندہ وجاوےد قوم ہیں۔جاپان کی بحالی کی اہم وجہ ان کی تعلیم اور تربےت ہے۔ جاپان نے1868ءمیں ” تعلیم سب کےلئے ” کا آغاز کردےاتھا۔جاپان میں تےسری جماعت تک رواےتی تعلیم نہیں دی جاتی ہے ۔ان ابتدائی سالوں میں بچوں کو اخلاقےات سکھائی جاتی ہے ےعنی ان کی کردار سازی کی جاتی ہے۔جاپان میں تعلیمی سال کا آغاز ےکم اپرےل سے کیا جاتا ہے۔ےکم اپرےل سے بےس جولائی تک تعلیمی سےشن ہوتا ہے اور پھر چھٹےاں دی جاتی ہےں،دوسرا سےشن ےکم ستمبر سے چھبےس دسمبر تک ہوتا ہے اور پھر چھٹےاں دےتے ہیں اور تےسرا سےشن سات جنوری سے پچےس مارچ تک ہوتا ہے۔طلبہ کو مختصر لیکن جامع اورپراثر تعلیم دی جاتی ہے ےعنی وہ مقدار کی بجائے میعار کو ترجیج دےتے ہیں۔جاپان کے لوگ اپنی ثقافت اور تہذےب سے گہری عقےدت رکھتے ہیں۔وہ اپنی تعلیم و تربےت میںتہذےب اور ثقافت سے الفت اورناتے کو قوی اور مضبوط رکھتے ہیں۔ان کی تعلیم کا بنےادی مقصد اےسے افراد تےار کرنا جو کردار و گفتار اور افعال و اعمال میں جاندار، شاندار اوربے مثال کردار کے مالک ہوں۔ہم وطن عزےز پاکستان کے تعلیمی اداروں کی تعلیم وتربےت پر طائرانہ نظر دوڑائےں تو ہمیں پریکٹیکل ےا عملی کام نظر نہیں آتا ہے اور نہ کردار سازی کی جاتی ہے حالانکہ بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ پریکٹیکل انسان تھے۔آپ پاکستان کے سرکاری اداروں سے لیکر پرائےوےٹ تمام تعلیمی اداروں کا بغور جائزہ لیں تو آپ کو اپنی تہذےب و ثقافت کی تربےت کہیں بھی نہیں ملی گی۔صرف ٹائی ےا پےنٹ شرٹس سے تربےت نہیں ہوتی۔اس ٹائی اور پینٹ شرٹس سے تہمدہزار گنا بہتر اور خوبصورت ہے کیونکہ ہمارے پنجاب کاحقےقی اور رواےتی لباس تہمد ہے۔آج بھی تہمد باندھنے والے ٹائی اور پینٹ شرٹس والوں سے اخلاقی لحاظ سے لاکھوں درجے بہتر ہیں۔ٹائی اور پینٹ شرٹس پہنے والے عموماً کھڑے ہوکر کھانا کھاتے ہیں، کھڑے ہوکر پےشاب کرتے ہیں،کوڑا کرکٹ ہر جگہ پھےنکتے ہیں، شور و غل کرتے ہیں۔اورتو اور آپ ٹائی اور پینٹ شرٹس والوں کے پیچھے لائن میں نماز ہی نہیں پڑھ سکتے ہیں جبکہ تہمد باندھنے والے آج بھی انسانوں کی طرح بےٹھ کر کھانا کھاتے ہیں، شورسے پرہیز کرتے ہیں،آرام اور تہذےب سے بات کرتے ہیں،ہر جگہ کوڑا کرکٹ نہیں پھینکتے ہیں۔ اخلاص اور محبت سے ملتے ہیں۔جب بھی آپ ان سے ملیںتو ان کے چہرے پر مسکراہٹ بکھرجاتی ہے۔ ان کے چہروں پر خوشی اور شادمانی ہوتی ہے۔ان میں غرور اور تکبر نہیں ہوتا ہے ۔ان میں عاجزی اور انکساری ہوتی ہے ۔ پاکستان میں سب سے بڑا عہدہ وزےراعظم کا ہے ۔ ہمارے کپتان عمران خان ہرجگہ شلوار قمیض زےب تن کرتے ہیں۔وزےراعظم عمران خان امرےکہ جائےں ےا چےن اپنا قومی لباس پہنتے ہیں۔ آپ تعصب کی عےنک اتار کردےکھیں تو وزےراعظم عمران خان قومی لباس میں سب سے زےادہ جاذب نظر ، خوبصورت اور حسےن لگتے ہیں۔انسان اپنی تہذےب و تمدن کے ساتھ پرکشش لگتا ہے ۔ ہمارے ملک میں ہزاروں اور لاکھوں روپے کی فےس لےنے والے اداروں سے فارغ طلبہ سی اےس اےس وغےرہ تو پاس کرلےتے ہیں لیکن وہ عملی زندگی میں ناکام ہوتے ہیں۔ہمارے ملک کی موجودہ صورت کی اہم وجہ ےہی لوگ ہیں جو اہم پوسٹوں پر تعےنات ہیں لیکن رزلٹ زےرو ہے اوراسی وجہ سے ملک ترقی نہیں کررہا ہے۔اس کی بنےادی وجہ ےہ ہے کہ زمینی حقائق کے مطابق ان کی تعلیم وتربےت نہیں کی جاتی ہے۔ علاوہ ازےں لوگوں کی پہچان اپنی زبان سے ہوتی ہے۔ اپنی زبان سے عزت و آبرو میں اضافہ ہوتا ہے۔ آپ کسی بھی ترقی ےافتہ ملک چلے جائےں ، وہاں لوگ انگرےزی کی بجائے اپنی قومی ےا مادری زبان بولتے اور لکھتے ہیں ۔ انگرےزی اور دےگر زبانیں سےکھنے میں کوئی قباعت نہیں ہے بلکہ دےگر زبانےں سیکھنی چاہئیں لیکن ملک میں ذرےعہ تعلیم ، عدالتی فےصلے اور سرکاری احکامات قومی اور علاقائی زبانوں میں ہونے چاہئےں تاکہ لوگ ان کو آسانی سے سمجھ سکیں۔