Site icon Daily Pakistan

نگران وزیر اعظم کا دورہ جڑانوالہ

idaria

قیام پاکستان کے بعد 16اگست کو بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ اب پاکستان بن چکا ہے اور اس میں رہنے والی تمام اقلیتیں اپنے اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے میں آزاد ہیں وہ اپنے گرجا گھروں میں ، مندروں میں ، گردواروں میں اسی طرح آزادی سے عبادت کرسکتے ہیں جس طرح مسلمان اپنی مساجد میں عبادت کرتے ہیں ، قائد کے اس فرمان کو مدنظر رکھتے ہوئے پیپلز پارٹی حکومت نے سابق صدر آصف علی زرداری کے دور میں 16اگست کو یوم اقلیت قرا ر دیا تھا جسے پاکستان میں بسنے والی محب وطن اقلیتوں کیلئے خراج تحسین قرار دیا گیا تھا ، اب اسی اگست کے مہینے میں دشمنان وطن نے ایک سوچی ، سمجھی سازش کے تحت فیصل آباد کی تحصیل جڑوانوالہ میں مسلم مسیحی فسادات کرانے کی کوشش کی جسے انتظامیہ نے اور مسحیحی بھائیوں نے مل کر ناکام بنادیا ،شنید ہے کہ اس ہنگامہ آرائی اور فساد کی پلاننگ مشرقی ہمسایے نے دلی میں بیٹھ کر کی اور مقامی ایجنٹوں کو استعما ل کرتے ہوئے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا مگر آفرین ہے پاکستانیوں پر کہ خیبر سے لیکر کراچی تک پوری قوم تمام مذہبی گروہ اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے طبقات نے اس کی نہ صرف شدید مذمت کی بلکہ اپنے مسیحی بھائیوں کے کندھے کے ساتھ کندھا ملاکر کھڑے ہوگئے ، ان اجڑے اور درما ندہ و دکھی مسیحی بھائیوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب اور نگران وزیر اعظم نے بذات خود متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور اپنے احساسات سے انہیں آگاہ کیا ،گزشتہ روزنگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ جڑانوالہ کے علاقے عیسیٰ نگری پہنچے اور گرجا گھر کی از سر نو تعمیرکا جائزہ لیا۔ بعدازاں تقریب میں متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کیا اور امدادی چیک تقسیم کیے، انہوں نے تمام متاثرین کو گلے سے لگایا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھاکہ کرسچن برادری کا تحفظ امت محمدی پرفرض ہے اور اقلیتوں کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب کی ہے،دشمنان ملک کا پہلا وار انصاف کے نظام پر ہوتا ہے،ہر شہری کا تحفظ یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے،کوئی بھی معاشرہ عدل وانصاف کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا،پاکستان بنانے میں مسیحی برادری کا اہم کردار ہے، اقلیتوں کے تحفظ اور حقوق کے معاملے میں کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔انتہاپسندی کا کسی مذہب،زبان یا علاقے سے کوئی تعلق نہیں، یہ انسانی رویہ ہے جو شیطان کی طرح روپ دھارتا ہے، سانحہ جڑانوالہ معاشرے میں موجود ایک مرض کی نشاندہی کررہا ہے، کوئی بھی گروہ حملہ آور ہو گا تو ریاست ایکشن میں آئے گی، ریاست اور ریاست کے قوانین مظلوم کے ساتھ ہیں، ایک دوسرے کے احساس سے ہی معاشرہ قائم رہتا ہے، کسی کو نہیں پتہ آنے والا کل کیا لیکر آئے گا، مستقبل میں آنے والا وقت کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے، کوئی بھی معاشرہ عدل و انصاف سے ہی قائم رہ سکتا ہے۔پاکستان بنانے میں مسیحی برادری کا اہم کردار ہے، ملٹری لیڈر شپ نے یقین دلایا اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ہر شہری کا تحفظ یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے،ہر ایک کو اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔دشمنان ملک کا پہلا وار انصاف کے نظام پر ہوتا ہے۔ اقلیتوں کویورپ، امریکہ اور بھارت میں ٹارگٹ کیا جارہا ہے،ہر ملک کی ذمہ داری ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کے معاملے میں اپنی ذمہ داری خود اٹھائیں،جب کوئی حملہ آور ہوگا،ریاست اور قوانین مظلوم کے ساتھ ہوں گی،مستقبل میں آنے والا وقت کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے ، یقین دلاتاہوں کہ اقلیتوں کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا،پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے سعودی وزیر حج سے ملاقات میں نگران وزیر اعظم نے برادر دوست ملک کی جانب سے پاکستان کی امداد کیے جانے کا عمل اور ہر مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہونے پر شکریہ ادا کیا ،وزیراعظم کی جانب سے وفد کا خیرمقدم کیا گیا، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، وزیراعظم نے پاکستانی عازمین کے لیے بہترین حج انتظامات پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔انوار الحق کاکڑ نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع میں دلچسپی پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔سعودی وزیر نے وفد کے ارکان کی پرتپاک مہمان نوازی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سعودی عرب پاکستانی عازمین حج کو ہر ممکن سہولت فراہم کرے گا ۔ سعودی وزیر حج و عمرہ نے کہا کہ وفد مذہبی دوروں کے علاوہ پاکستان میں سعودی سیاحت کو فروغ دینے کی بھی کوشش کرے گا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کا اہم فیصلہ
آزاد کشمیر حکومت اپنے شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے کیلئے مصروف عمل ہیں اور اس کی خواہش ہے کہ اپنے شہریوں کو وہ تمام سہولیات فراہم کرے جس کے وہ مستحق ہے اور آزاد کشمیر کے آئین میں جو حقوق انہیں حاصل ہے وہ پوری طرح انہیں ملنے چاہیے کیونکہ یہ آزادی کا بیس کیمپ ہے اور یہاں جو آزادی کی تحریک جو گزشتہ 76سالوں سے چلی آرہی ہے وہ ختم نہ ہونے پائے اور ماضی کی طرح سرگرم رہے ،آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق سے وزراءحکومت میاں عبدالوحید،سردار جاوید ایوب اور چوہدری محمد رشید نے جموں کشمیر ہا¶س اسلام آباد میں تفصیلی ملاقات کی۔ملاقات کے دوران فاریسٹ آرڈیننس کے اجراءکے بعد نیلم،جہلم اور دیگر برفانی سرد علاقوں کے عوام میں بالن اور عمارتی لکڑی کے حوالہ سے پائی جانے والی بے چینی پر وزراءحکومت نے وزیراعظم کو تفصیلی بریفننگ دی۔ملاقات کے دوران یہ فیصلہ ہوا کہ نیلم ویلی،جہلم ویلی اور حویلی سمیت تمام سرحدی برفانی سرد علاقوں کے عوام کو بالن کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہونے دی جائے گی،حکومت صرف سبز درختوں کی کٹائی پر موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پابندی کی خواہاں ہے،باقی انسانی جانوں کی بقاءپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔وزیراعظم نے وزراءحکومت کو یقین دہانی کروائی کہ ہمارے لئے ریاست کے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق اور آسائشیں مقدم ہیں۔بالخصوص برفانی علاقوں کے عوام کو کسی ایسے قانون کی زد میں نہیں آنے دیا جائے گا جس سے انسانی زندگی کی بقاءمتاثر ہو۔وزیراعظم نے سیکرٹری جنگلات کو فوری طور پر ہدایات جاری کرتے ہوے کہا کہ عوام کے اندر پیدا ہونے والی بے چینی کا فوری خاتمے کرنے کیلیے بالن اور عمارتی لکڑی کی فراہمی کو فوری یقینی بنایا جائے اور فاریسٹ آرڈیننس کی غلط تشریح کرنے والے سرکاری آفیسران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے،حکومت کوئی ایسا عوام دشمن /عوام مخالف قانون نہیں بنائے گی جس سے لوگوں کو ڈوگرہ دور سے حاصل مراعات چھین لی جائیں۔
ملک میں ادویات کا نیا خودساختہ بحران
پاکستان میں ادویات کا شعبہ ایک بہت بڑے مافیا کے ہاتھ میں آچکا ہے جو ایک جانب ادویات کی قیمتیں اپنی من مانی سے مقرر کرتا ہے تو دوسری جانب اچانک مارکیٹ میں ادویات غائب کرکے ایک بار پھر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیتا ہے ، اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ادویات کی شعبہ سے وابستہ افراد دنوں اور مہینوں میں کروڑ پتی ہونے کا سٹیٹس حاصل کرلیتے ہیں مگر انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ مارکیٹ میں مریضوں کی کیا حالت ہے ، ابھی حال ہی میں سابقہ حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں سو فیصد اضافہ کیا تھا اور اب ایک بار پھر اس میں 18فیصد مزید اضافے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جو پاکستانی حکومت کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو سستی ادویات تک فراہم نہیں کرپارہی ، اس وقت خطے میں ادویات کی قیمتیں پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگی ہیں جبکہ پڑوسی ملک بھارت، افغانستان اور ایران میں یہی ادویات دو سو فیصد کم قیمت پر دستیاب ہیں ، اس وقت اسلام آباد میں دواو¿ں کا بحران شدت اختیار کرگیا، ادویات تو دستیاب نہیں تاہم قیمتیں 18 سے 20 فیصد تک بڑھ گئیں، دمہ کے مریضوں کیلئے ان ہیلر دستیاب ہیں نہ ہی شوگر کے مریضوں کیلئے انسولین، اینٹی بایوٹکس، اسکن انفیکشنز، ڈائریا، پیٹ درد، بلڈ پریشر اور بخار کی دوائیں بھی ناپید ہو گئیں۔وفاقی دارالحکومت میں سمیت مختلف شہروں میں دواو¿ں کا بحران شدید سے شدید تر ہوتا جارہا ہے۔

Exit mobile version