Site icon Daily Pakistan

وزیراعظم معاشی بحران کے حل کیلئے پُرامید

idaria

معاشی بحران کے باوجود وفاقی حکومت چومکھی لڑائی لڑنے میں مصروف ہے جہاں ایک جانب وہ ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے پر پوری طرح توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے تودوسری جانب اندرون ملک سرکاری ملازمین اور سرکاری ملازمین کو ریلیف دینے کی بھی بھرپور کوششیں کررہی ہے اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی خارجہ پالیسی کو موثر بنانے اور مسئلہ کشمیرکو حل کرنے کے لئے بھی مخلصانہ کوششیں کررہی ہے ۔ وفاقی حکومت نے حالیہ بجٹ میں جو یقیناً ایک مشکل ترین مرحلہ تھا کہ غریب عوام کو ریلیف دینے کے لئے بہت ساری اشیاءکی قیمتوں کو برقرار رکھا تاکہ یہ اشیاءایک عام آدمی کی قوت خرید سے بڑھنے نہ پائیں اس کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پینتیس فیصداضافہ بھی کیاجبکہ پنشنر ز افراد کی پنشن میں بھی ساڑھے سترہ فیصداضافہ کیاگیاجبکہ اولڈایج بینیفٹ کے ذریعے پنشن حاصل کرنے والے افراد کی پنشن آٹھ ہزار سے بڑھا کردس ہزار کرنے کافیصلہ کیاہے ۔ ان حالات میں جبکہ ہم گزشتہ ایک سال سے معاشی گرداب میں پھنسے چلے آرہے ہیں اورباربار آئی ایم ایف کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ رہے ہیں ،کے دوران کئے جانے والے اقدامات یقینا قابل تعریف اورمستحسن ہیں کیونکہ حقیقت یہی ہے کہ ہم چاروں طرف سے معاشی جالے میں جکڑے ہوئے ہیں جسے توڑ کر باہر آنافوری طورپرتومشکل ہے مگرناممکن نہیں۔ وفاقی حکومت اسی جدوجہد کو نہ صرف تیز کرنے میں بلکہ آگے بڑھانے میں مصروف ہے اورخارجہ سطح پردیرینہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے بھی حکومت اپنے دوست ممالک کے ساتھ ملکرسفارتی کوششوں میں مصروف ہے کیونکہ اگر یہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے تو پاکستان کے دفاعی بجٹ میں واضح کمی لاکرہم اسے اپنے غریب عوام کی فلاح وبہبود کے لئے خرچ کرسکتے ہیں۔ گزشتہ روزوزیراعظم شہباز شریف نے لاہورمیں سبزہ زار اسپورٹس کمپلیکس کی افتتاحی تقریب سے خطاب، غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو اور پارٹی رہنماوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑے چیلنجز کے باوجود بجٹ میں عوام کو ہر ممکن ریلیف پہنچایا، ہم نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط خلوص کیساتھ پوری کردی ہیں، پوری امید ہے آئی ایم ایف سے معاہدہ اسی ماہ ہوجائیگا۔ 9مئی کا واقعہ دشمن کی دشمنی سے کم نہیں تھا،دشمن بھی یہ کام 75سال میں نہیں کرسکا جو پی ٹی آئی نے کیا، 9مئی کے ملزمان کو ایسی سزا ملے گی کہ رہتی دنیا تک دوبارہ کوئی ایسی جرات نہ کرسکے۔ دو ہفتے دن رات عوام کو بجٹ میں ریلیف دینے کیلئے کام کیا، میرے اوپر بڑا بوجھ تھا کہ کس طرح غریب آدمی کی تنخواہ بڑھاوں کیونکہ اس وقت تو 50ہزار روپے میں بھی گزارہ نہیں ہے، تمام مشکلات کے باوجود ہم نے کم ازکم تنخواہ کو 25ہزار سے بڑھاکر 32ہزار روپے اور تنخواہوں و پنشن میں اضافہ کیا۔ جب گیس کی قیمتیں عالمی سطح پر کم تھیں تب گزشتہ حکومت نے یہ نہیں سوچا کہ وہ گیس کے معاہدے کرلیتے تو آج پاکستان کی معیشت کا یہ حال نہ ہوتا لیکن انکی ساری توجہ مخالفین کو جیلوں میں بھجوانے پر مرکوز تھی۔ شہبازشریف نے کہاکہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دیئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا، پاکستان اور بھارت اسلحہ اور جنگی جہاز خریدنے کی بجائے اپنے علاقوں سے غربت اورجہالت کے خاتمہ پر وسائل صرف کریں اور باہمی تنازعات پرامن مذاکرات سے حل کریں۔ترکیہ نے کشمیر کاز پر ہمیشہ پاکستان کی غیرمشروط حمایت کی ہے جس کیلئے ہم ان کے مشکور ہیں۔ کشمیری بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، بھارتی مظالم سے پوری دنیا آگاہ ہے اور کشمیری عوام کی قربانیوں سے بھی پوری دنیا آگاہ ہے اسکے باوجود بھارت ضد پر اڑا ہوا ہے، بھارت کا کشمیریوں کا زیرتسلط رکھنے کا طرزعمل بہت بڑا منفی پہلو ہے، دنیا کو سمجھنا چاہئے کہ جس طرح شمالی آئرلینڈ کا مسئلہ حل کیا گیا تھا، جس طرح سوڈان، بلقان کے مسائل حل کئے گئے اسی طرح وقت آگیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
پاکستان کیلئے خوشخبری،روسی تیل کراچی پہنچ گیا
پاکستان نے توانائی کے بحران کے خاتمے کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششیں بالآخررنگ لے ہی آئی ہیں اورروس سے سستاخا م تیل لینے کے معاہدے پر عملدرآمد کرتے ہوئے روس سے آنیوالاخام تیل کاپہلاجہازپاکستانی بند رگاہ پرلنگراندازہوگیاہے اس سستے کو بروئے کارلاکرہم اپنے ملک میں توانائی کے ذرائع میں جہاں اضافہ کرپائیں گے وہاں عوام کو قدرسستاتیل بھی میسرآسکے گا۔اس حوالے سے پہلا روسی خام تیل بردار جہاز کراچی بندرگاہ پہنچ گیا جبکہ 50ہزارٹن کی دوسری کھیپ آئندہ ہفتے آئیگی۔ 183میٹر لمبے روسی جہاز پیور پوائنٹ میں 45ہزار میٹرک ٹن تیل لدا ہے۔ سمندری طوفان سے قبل جہاز کراچی پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ روسی خام تیل کا جہاز کراچی پورٹ کی آئل پیئر 2پر تیل ترسیل کرے گا۔ روسی جہاز سمندری طوفان سے پہلے کراچی پورٹ پر پہنچنے میں کامیاب ہوا ۔جس سے تیل کی قیمتیں کم ہونے کی امید ہے ۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 45ہزار ٹن کروڈ آئل لانے والا روسی بحری جہاز پیور پوائنٹ کو وفاقی وزارت پٹرولیم نے کراچی پیئرز پر لنگر انداز فوری کرانے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ روسی جہاز سے 45ہزار ٹن کروڈ آئل نکال کر ریفائنری لمیٹڈ کراچی اور نیشنل ریفائنری کراچی پہنچا دیا جائیگا۔ یہاں اس کروڈ آئل کی 24گھنٹے میں ٹیسٹنگ کا عمل مکمل ہو گا۔ پاکستان نے 75ڈالر فی بیرل والا کروڈ آئل 55ڈالر فی بیرل میں خریدا ہے۔ اس طرح روسی کروڈ آئل پاکستان کو 20ڈالر فی بیرل سستا پڑا ہے۔ روس سے 2لاکھ ٹن کروڈ آئل لیکر آنے والا بحری جہاز سلطنت عمان کی بندرگاہ پر گزشتہ ہفتے پہنچا تھا۔ اسکے بعد 2لاکھ ٹن میں سے خلیج فارس میں پہلے سے موجود بحری جہاز میں 45ہزار ٹن کروڈ آئل ڈی کینڈنگ شفٹ کیا گیا۔ اسکی ادائیگی پاکستان نے ڈالر کی بجائے یو اے ای درہم یا کسی اور متفقہ کرنسی میں کی ہے۔ آئندہ 48گھنٹوں میں نیشنل آئل ریفائنری اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ روسی کروڈ آئل کی ریفائننگ کریں گی اور اپنی رپورٹ وزارت پٹرولیم کو دیں گی کہ کتنے فیصد پٹرول کتنے فیصد ڈیزل کتنے فیصد کیروسین آئل کتنے فیصد جے پی ایٹ کتنے فیصد فرنس آئل اور کتنے فیصد بچومن (تارکول)نکلی ہے۔ادھر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قوم کے ساتھ اپنے وعدوں میں سے ایک اور وعدہ ہم نے پورا کر دیا ہے۔ خوشی کے ساتھ اعلان کر رہا ہوں کہ روس سے رعایتی قیمت پر خام تیل سے بھرا بحری جہاز کراچی پہنچ گیا ہے اور کل سے تیل کی ترسیل شروع ہوجائے گی۔آج تبدیلی کا دن ہے۔ ہم ملک کی خوشحالی، معاشی ترقی، انرجی سکیورٹی اور مناسب داموں پر توانائی کی فراہمی کےلئے مناسب وقت پر مناسب قدم اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں روس سے آنے والا تیل کا یہ پہلا جہاز ہے جو روسی فیڈریشن اور پاکستان کے درمیان نئے تعلقات کی شروعات ہے۔
سیکیورٹی فورسز کیساتھ جھڑپ میں تین دہشتگردہلاک
دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ میں ہماری افواج کے افسران اورجوانان ہرروز ایک نئی تاریخ رقم کرنے میں مصروف ہیں اوراس حوالے سے اپنے خون کواس دھرتی میں شامل کرکے اسے کھاد کی صورت میںاستعمال کررہے ہیں۔گزشتہ روزشمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 3دہشت گرد ہلاک اور 4زخمی ہوگئے۔ آئی ایس پی آر سے معلوم ہوا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان یہ جھڑپ 9اور 10جون کی درمیانی شب ہوئی، اس دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 3جوان بھی شہید ہوئے، شہدا میں صوبیدار اصغر علی، سپاہی نسیم خان اور سپاہی محمد زمان شامل ہیں۔

Exit mobile version