Site icon Daily Pakistan

وزیراعظم کی طرف سے قابل رشک اقدام

حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کافرہ ہندہ کے ہاتھوں شہادت اورعرصہ دراز کے بعد جنگ خندق کی فتح کے بعد قیدیوں میں جب قاتلہ ہندہ کودربار حضور پاکﷺ میں پیش کیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا چہرہ مبارک غصے سے سرخ ہو گیا اور فرمایا کہ ہندہ مجھے مالک کائنات نے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا ہے اس لیے میں تجھے معاف تو کرتا ہوں مگر زندگی بھر میرے سامنے کبھی نہ آنا کیونکہ تجھے دیکھ کر میرا خون کھول اٹھتا ہے اس وقت پوری دنیا میں موجود بلوچ قبائل اپنے آپ کو حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قبیلہ سے تصور کرتے ہیں۔بیشک ہر مسلمان کا ایمان اس وقت تک مکمل ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ اہل بیت اور سادات کی تکریم کو ایمان کا حصہ نہ بنا لے۔مگربلوچوں کی سادات سے عقیدت عشق اور فرمانبر داری قدرت نے ایک الگ ہی انداز میں عہد نبویﷺ سے تا حال ان کی فطرت میں راسخ کر رکھی ہے،جسکا مظاہرہ را قم5 دہائیوں سے اکثرابنے ابا اجداد سمیت اصلی اور نسلی بلوچوں میں ان کے رویوں کے ذریعے بخوبی دیکھ رہا ہے حتیٰ کہ سادات کی طرف پیٹھ کر کے چلنا بھی بلوچ قوم بہت بڑا گناہ تصور کرتی ہے ۔اس وقت میرے پاک وطن کی لگام زیادہ تر بلوچوں کے ہاتھ میں ہے ۔ گزشتہ روز جب راقم نے توقیر شاہ کے حکومت کی طرف سے محترمہ شاہیرا شاہد کے ذریعے ایڈیشنل سیکرٹری انفارمیشن پاکستان کےلئے جاری کیے گئے احکامات دیکھے تو وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ کی محبت سادات پر دل عش عش کر اٹھا۔
انگریزی کا ایک فقرہ بخوبی ذہن میں سچ ثابت ہو گیا کہNature cannot be change ۔اس صورتحال پر راقم کا ذہن بھی تفتیش تحقیق اور تصدیق کے بے لگام گھوڑوں کا مسافر ہو گیا تو پتہ چلا کہ توقیر شاہ پہلے بھی پاکستان ٹیلی ویژن کے مینجنگ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ایک جاننے والے نے بتایا کہ ان کا پاکستان ٹیلی ویژن کی باگ ڈور سنبھالنا سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں غریب بے آسرا کمزور اور بے وسیلہ اہلکاروں اور انکے بچوں کےلئے حکومت کی طرف سے ایک بہت بڑے انعام سے کم نہیں ہے۔معاشرتی فلاحی رفاہی علاقائی مذہبی تاریخی معلوماتی ملکی اور بین الاقوامی امور پر مشتمل کھیلوں پروگراموں کو پی ٹی وی کی زینت بنا کر ایک بہترین خوبصورت اورباصلاحیت پاکستانی معاشرے کی تکمیل کےلئے ہنگامی اور انقلابی اقدامات اٹھائے تھے جنہیں نظر انداز کرنا شاید انکے مخالفوں کےلئے بھی ممکن نہ ہو۔مزید انکشاف ہوا کہ وہ انتہائی غریب پروری کےساتھ ساتھ عاجزی ان کی طبیعت و مزاج کا خاصا ہے۔جس کا را قم خود بھی اس وجہ سے گواہ ہے کہ جب بھی ٹیلی فونک گفتگو کا ان سے اعزاز حاصل ہوا انتہائی وقار محبت شفقت خلوص عاجزی اورملنسار لہجے کا سامنا کرنا پڑا۔را قم کی رگوں میں بھی بلوچ خون گردش کر رہا ہے ان کی دست بوسی کا بہت اشتیاق اکثر رہتا ہے قدرت شاید کبھی اسباب پیدا فرما د ے۔ شاہ صاحب پی ٹی وی میں باصلاحیت تعلیم یافتہ مضبوط با اعتماد قوت فیصلہ اور قوت ارادی سمیت لہجوں فکروں اور لفظوں پر عبور کے حامل اپنی ذمہ داریوں سے مخلص قابل افراد کے بہت بڑے قدردان بھی ہیں وہ پاکستان ٹیلی ویژن میں ایسے لوگوں کی ضرورت کے مطابق تعداد کے فوری متمنی ہیں ۔وہ پی ٹی وی کو الیکٹرانک دنیا میں ایک منفرد اور بلند ترین مقام پر دیکھنا چاہتے ہیں ۔اس کےلئے انہوں نے پشاور کوئٹہ ملتان لاہور اور دیگر پی ٹی وی اسٹیشنز میں دور جدید کی ضروریات اور معاشرتی سوچ و ذہنی طلب کے مطابق کھیلوں کے فروغ اور پروگراموں کے اجرا کےلئے فنڈز اور سرپرائز وزٹز کے پروگرام ترتیب دینے کے احکامات پہلے ہی فرصت میں دینے کا عندیہ بھی دیا ہے جو انشا اللہ ایک انقلاب برپا کر دیں گے۔انکا ایڈیشنل انفارمیشن سیکرٹری بننا اور پاکستان ٹیلی ویژن کا بطور مینجنگ ڈائریکٹر چارج لینا حکومت وقت کا پاکستانی قوم کی سوچوں اور ذہنی تفریحات کی ضروریات سے واقف ہونے کا بہت بڑا ثبوت ہے۔پاکستان ٹیلی ویژن بہت جلد اپنا کھویا ہوا منفرد مقام حکومتی توجہ سے حاصل کر لے گا۔انوار الحق کاکڑنے شاہ صاحب کو پاکستان ٹیلی ویژن کی کمانڈ دے کر اپنی اعلیٰ بصارت و حب الوطنی کا مظاہرہ کیا ہے۔

Exit mobile version