9نومبر 2022کا دن پاکستانی عوام کیلئے اسی طرح تاریخ ساز ، معتبر ، اور مبارک ہو کر رہ گیا ہے ، جس طرح 14اگست 1947اور 28مئی 1998کے تاریخی دن مبارک ٹھہرے۔
14اگست 1947کو برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اس خواب کی تعبیر ملی جو انہوں نے ایک الگ اسلامی مملکت کی صورت میں دیکھا تھا۔
28مئی 1998کو محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر نہ صرف بھارتی بالا دستی کو خاک میں ملا دیا بلکہ پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بنا دیا، اللہ پاک کا کرم ہے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے پاکستان کو ایٹمی قوت بنتے دیکھا ، محسن پاکستان سے دیرینہ رفاقت کے باعث ایٹم بم کی تیاری سے لیکر دھماکوں تک کے کئی واقعات کا عینی شاہد ہوں۔
9نومبر 2022کا دن اس لئے تاریخ ساز اور مبارک ٹھہرا کہ اس دن وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں سود کیخلاف حکومت کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں کو واپس لینے کا اعلان کیا۔
میں ان لمحات کا گزشتہ 25سالوں سے انتظار کرتا چلا آرہا تھا، میں سمجھتا ہوں کہ اللہ پاک نے میرے والد غلام حسن خان نیازی اور میرے خواب کی تعبیر دکھا دی اور ہماری 25سالہ جدوجہد کا ثمر اس اعلان کے ذریعے دے دیا۔
عمران خان جب وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے تو انہوں نے سی پی این ای کے ایک وفد کو ملاقات کے لئے بلایا، اس وفد میں 25 سے زائد مالکا ن اور ایڈیٹر شریک تھے، میں اس وقت سی پی این ای کا سینئر نائب صدر تھا اور عارف نظامی صدر تھے۔
عمران خان نے دوران گفتگو تین چار بار ریاست مدینہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کو بھی ایسا بنا نا چاہتا ہے تو مجھ سے رہا نہ گیا اور میں نے سب کے سامنے کہا کہ سود جیسی لعنت کے ہوتے ہوئے مدینہ جیسی ریاست بنانا مشکل ہے، اس بات کا عمران خان نے برا منایا، اس بات پر میرے اور ان کے درمیان ناراضگی کی خلیج حائل ہو گئی، جو ان کے دور اقتدار کے دوران موجود رہی اور ہمارے درمیان اجنبیت کے پردے حائل ہو گئے اور بطور چیف ایڈیٹر مجھے اور میرے میڈیا ہاﺅس کو بہت خسارہ برداشت کرنا پڑا، مگر میں نے اس کی پرواہ اس لئے نہیں کی میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بنائے ہوئے قوانین کو مقدم سمجھتا ہوں ، اورہمیشہ انہیں اولیت دیتا ہوں۔
اللہ نے اس گھڑی کو اسحاق ڈار کیلئے مختص کر رکھا تھا یہ کام انہیں سے لینا تھا، انہوں نے وہ جرات مندانہ اقدام کر دکھایا جو گزشتہ 74سالوں میں کوئی نہ کر پایا، یہ فیصلہ کر کے انہوں نے ملک کے سچے مسلمانوں کے دل جیت لئے ، اس دن کو دیکھنے کیلئے میں نے اور میرے مرحوم والد غلام حسن خان نیازی نے ایک لمبے عرصے تک جستجو کی، سود کیخلاف اس کیس کو ہمیشہ جماعت اسلامی کے مرحوم قائد قاضی حسین احمدنے لیڈ کیا اور ہم بھی ان کے ساتھ جدوجہد میں برابر کے شریک رہے۔
جب ہائیکورٹ نے سود کیخلاف فیصلہ دیا تو حکومت اس کیخلاف سپریم کورٹ چلی گئی مگر عدالت عظمیٰ نے اسے شریعت کورٹ بھجوا دیا ، جب وہاں سے بھی سود کیخلاف فیصلہ آیا تھا تو عمران خان کی حکومت سپریم کورٹ چلی گئی۔
گفتار کا غازی بننا آسان ہے ،مگر کردار کا غازی بننا مشکل ہے ، اسحاق ڈار نے گفتار کا غازی بننے کے بجائے کردار کا غازی بننے کو ترجیح دی ،میں نے ساری زندگی والدین کے حکم پر سود نہ لیا اور کاروباری زندگی میں اس اقدام کی وجہ سے بہت خسارے برداشت کیے مگر الحمد اللہ ہر حال میں میرا ضمیر مطمئن رہا کہ اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی مول نہ لیں۔
میرا ٹی وی لائسنس دو بار اس لئے معطل ہوا کہ میرے پاس نشریات کے اجراءکیلئے سرمایہ نہ تھا، اور میں سود پر کسی بینک سے کوئی قرضہ نہ لینا چاہتا تھا، جب اسلام آباد میں میٹرو کیش اینڈ کیری بنی تو انہوں نے مجھ سے پلاٹ خریدار ، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے روز نیوز کی نشریات شروع کر دیں،میں نے زندگی میں 9نومبر اور 28مئی کو حقیقی روحانی خوشی محسوس کی اور اس خوشی کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے ۔
اسحاق ڈار نے ایک اچھے ، تاریخی اور نیک کام کا آغاز کیا ہے ، میرے والد غلام حسن خان نیازی نے ہمیشہ ایک نصیحت کی کہ کبھی سود کے قریب بھی نہ جانا ،یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کیخلاف کھلی جنگ ہے ، اس جدوجہد میں ہمیشہ جماعت اسلامی نے اسے لیڈ کیا اور مولانا فضل الرحمان نے کھل کر ساتھ دیا، جس پر میں انہیں ہدیہ تبریک اور خراج تحسین پیش کرتاہوں۔
9نومبر 2022دراصل پاکستان کیلئے ایک اسلامی اور روشن صبح کا آغاز ہے ، جس کی کرنوں سے نہ صرف ملک روشن ہو گابلکہ پاکستانی معیشت میں برکت کا عنصر بھی شامل ہو گا، اور اس کا تمام تر سہرا اسحاق ڈار کے سر ہے جس پر وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔