اسلام آباد: آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے بتایا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ان سے کہا کہ وہ جیل میں خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے ترجمان قانونی امور نعیم پنجوتھا پیش ہوئے اور کہا کہ آپ کے آرڈرز پرعملدرآمد نہیں ہوتا، جیل میں وکلاءکوچیئرمین پی ٹی آئی سےنہیں ملنےدیاجاتا۔جج ابوالحسنات نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹیو معاملات ہیں، جیل مینوئل کے مطابق جیل میں معاملات چلتےہیں، اگر زیادہ وکلاء کی چیئرمین پی ٹی آئی سے میٹنگز ہوں گی تومعاملات دیکھنےپڑتےہیں۔نعیم پنجوتھا نے درخواست کی کہ آپ سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو جو کہیں گے، ویسا ہی وہ کریں گے، سائفرکیس سیکرٹ طریقہ کار سے چلایاجارہاہے، صحافیوں کو بھی کوریج کی اجازت نہیں، صحافیوں کو نہیں لیکن کم سے کم وکلاء کو تو جیل میں سماعت سننے کی اجازت دی جائے۔جج ابوالحسنات نے کہا کہ سائفرکیس ہے ہی سیکرٹ ایکٹ کے تحت، ہم نے تو نہیں بنایا، قانون 1923 کا ہے، مجھے صحافیوں سے سائفرکیس کی کوریج پر کوئی مسئلہ نہیں، صحافی قابل احترام ہیں۔نعیم پنجوتھا نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہمارے معاملات پینڈنگ رہتےہیں۔جج ابوالحسنات نے پوچھا کہ مجھے کوئی ایک ایسی ملاقات سے متعلق درخواست بتا دیں جو میں نے مسترد کی؟نعیم پنجوتھا نے جواب دیا کہ آپ نے درخواستِ ضمانت مسترد کی، فردجرم روکنے کی درخواست مسترد کی۔جج ابوالحسنات نے اس پر کہا کہ قانونی درخواستوں کی بات نہ کریں، میں ملاقات سے متعلق درخواستوں کا کہہ رہاہوں، میں نے سپرٹنڈنٹ جیل کو شٹ اپ کال دی تھی، سائیکل اسی وقت چیئرمین پی ٹی آئی کو مہیا کروائی، آپ میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو کر رہے ہیں۔جج ابوالحسنات نے چیئرمین پی ٹی آئی سے وکلاء کی ملاقات سے متعلق سپرٹنڈنٹ جیل کو ہدایت جاری کردیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں، جج سیکرٹ ایکٹ عدالت

چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستیں سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر