Site icon Daily Pakistan

چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات؛ مناسب آرڈر پاس کریں گے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

شیریں مزاری کی گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد کیخلاف توہینِ عدالت کیس سماعت کیلیے مقرر

شیریں مزاری کی گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد کیخلاف توہینِ عدالت کیس سماعت کیلیے مقرر

اسلام آباد: عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی اجازت نا دینے کا کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ مناسب آرڈر پاس کریں گے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل شیر افضل مروت کی ڈی پی او اٹک کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت کی۔ وکیل شیر افضل مروت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ ہوگیا شیر افضل صاحب؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ مائی لارڈ وہ ہوگیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا، عدالتی آرڈر کے مطابق ہم گئے لیکن انہوں نے ہم پر ایف آئی آر کر دی، 30 سال کی وکالت کے بعد سپاہیوں سے اس طرح لڑنا ہماری شان کے خلاف ہے، ہم پر الزام لگایا کہ ہم نے ان کے کپڑے پھاڑے ہیں۔عدالت نے مسکراتے ہوئے وکیل شیر افضل مروت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ویسے آپ دونوں میں سے کون یہ کر سکتا ہے ؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں بار بار کہہ رہا ہوں وکلا کو ملنے کی اجازت ہوتی ہے۔وکیل شیر افضل نے کہا کہ میں نے عبوری ضمانت کرا رکھی تھی اس کے باوجود اٹک پولیس نے مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کی، عدالتی آرڈرز کے باوجود ہمیں چیئرمین پی ٹی آئی سے نہیں ملنے نہیں دیا گیا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ باقی کیسز کے ساتھ یہ کیس بھی سنتے ہیں جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کیا۔وقفے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب راؤ شوکت اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔عدالت نے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ درخواست گزار وکلا کا کہنا تھا ٹرائل کورٹ نے اڈیالہ جیل بھیجا اور آپ نے اٹک بھیج دیا، اڈیالہ جیل سے اٹک جیل منتقلی کا فیصلہ تھا؟پنجاب حکومت کی جانب سے اٹک جیل منتقلی کا لیٹر عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں بھی لیٹر کی کاپی فراہم کی جائے۔ وکیل پنجاب حکومت کی جانب سے خط پڑھا گیا جس میں اٹک جیل منتقلی سے متعلق وجوہات کا ذکر موجود ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ ایک چیز بتائیں کیا وکلا ملزمان سے نہیں مل سکتے؟ جس پر وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ 7 اگست کو ایک وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سے ملے، وکیل صاحب نے ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے وکالت نامے دستخط کرائے۔

Exit mobile version