اگر ہم اعداد و شمار پر غور کریںتو اس وقت پوری دنیا میں ایک کروڑ سے کم یہودی ہیں مگر ان یہودیوں نے دنیا کے70فیصد تجارت پر ہولڈ ہے اور پو ری دنیا میں یہودیوں کی سینکڑوں ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں ۔ ان میں مشہور زمانہ کوکا کولا(Coca Cola )، پیپسی ) Pepsi ) فا نٹاFanta ))سیون اپ((7-Up، سپرائٹ(Sprite)، مرنڈا (Miranda)،ڈیوو(Dew)، ایریل(Aerial)، پیمپر (Pamper) ،نہانے والے صابن سیف گا رڈ(Safe Guard)، آل ویز(Always)، مشہور زمانہ شیمپو پینٹین (Pantine)،ہیڈ اینڈ شولڈر (Head Shulder)، گلا صاف کرنے والی(Viks)، ٹا ئڈ(Tide)، شیو کر نے والے ریزر جیلٹ(Gillet)، اولے(Olay)، نہانے والی صابن لائف بوائے(Life Buoy)، پیلٹ میں بند ملک پیک)(Milk Pak)، کپڑے دھونے والے ایکسپریس پو ڈر (Express powder)،بو نس (Bonus)، بر تن دھونے والے میکس(Max)، سرف(Surf)، نیسلے، مشہور شیمپو سیلیک، ویزلین(Vasline)، جراثیم کش ادویہ ڈیٹول(Dettol)، کٹ کیٹ( Kit Kat)، بنا سپی گھی ڈالڈا(DalDa)، ماگی(Maggi)،فاریولون،سن سلک(Sun Silk)، فرش اور کمرے دھونے والی فینس(Finis)،کارن کیک(Corn Cake)، لپٹن چائے (Lipton)، چا رلی فر فیوم (Charli Perfume)، تک بسکٹTuk Bis cut)،پولکا (Polka Ice Cream)،آئس کریم،پا رٹی بسکٹ(Party Biscuit) نیویا ((Navia,اقوا فریش، ٹو ٹل، بال پن اور پن بنانے والی کمپنی شائیناڈر،الیکٹرانکس کمپنی کی کمپنی تو شیبا، پالش بنانے والی کمپنی کیوی،کے ایف سی،بالوں کا رنگ بنانے والی کمپنی پو لی کلر،جونسن، موبائیل فون بنانے والی کمپنی نو کیا،کمپیوٹر بنانے والی کمپنی آئی بی ایم، گوگل ، الکیٹل سیم سنگ ، فلپس اور اوریکل وغیرہ شامل ہے۔ اگر ہم غور کریں تو اس وقت نوبل انعام حا صل کرنے والے یہو دیوں کی تعداد 180 ہے جبکہ اس بر عکس پو رے عالم اسلام سائنس میں نوبل انعام یافتہ مسلمانوں کی تعداد چند ہے۔ ڈا کٹر سٹیفن کہتے ہیں کہ ا نہوں نے اسرائیل میں یہودیوں عادات و اطوار دیکھنے کے لئے 2 سال گزارے ۔ ُانکا کا کہنا ہے کہ یہو دیوں کے عادات اطوار اور زندگی کے طور طریقے دنیا کے دوسرے قوموں سے بُہت مختلف ہیں۔ گوکہ کہ یہو دیوں کو اللہ تعالی خداداد صلاحتیں نہیں دیں مگر یہ لوگ اپنی محنت کے بل بوتے پر دوسرے قوموں سے ممتاز ہیں۔ڈاکٹر سٹیفن کہتے ہیں کہ یہودی ماں کے پیٹ میں رحم ٹہرنے کے بعد ابتدائی آیام میں بچے کی پر ورش شروع کرتے ہیں ۔ اور یہ تو حقیقت ہے کہ ماں کے عادات اور سکنات بچے کی صلاحیت قابلیت اور شخصیت پرا ثر نداز ہوتے ہیں۔ یہودی مائیں حمل کے دوران ریا ضی کے سوالات حل کرنا شروع کرتی ہیں۔ا سی دوران وہ خوش رہتی ہیں اور پیٹ کے اندر بچے کا خا ص خیال رکھتی ہے ۔ ڈاکٹر سٹیفن کہتے ہیں کہ حمل کے دوران مائیں میتھ کے کتاب اُٹھائے ہوئے ہوتے ہیں اور سوالات حل کرتی ہیں۔ڈاکٹرسٹیفن کہتے ہیں کہ میں نے ایک ماں سے پوچھا کہ آپ میتھ کے سوالات کیوں نکالتی ہیں تو اُنہوں نے کہا تاکہ بچہ لائق اور جینیس ہو۔ حمل کے دوران عورتیں دودھ مچھلی بادام اور کھجور کا استعمال کرتی ہیں۔ ساتھ ساتھ وہ مچھلی کا تیل بھی استعمال کرتی ہیں۔وہ پھل کھانے سے پہلے کھاتی ہیں اُنکا کہنا ہے کہ اس قسم کے پھل کھانے سے بچہ ذہین اور لائق ہوتا ہے۔9 مہینے تک وہ بچے پر پو ری محنت کرتے ہیں ۔ مسلمانوں میں بھی ایک رواج تھا کہ عورتیں نفل کرکے دودھ پلاتی تھی اور سائنس سے ثابت تھاکہ مسلمانوں کے بچے ذہین ہوتے تھے۔اسرائیلی اور یہودی بچوں کو کا رٹون ، فلموں اور دوسرے فضول سرگر میوں سے دور رکھا جاتا ہے اسرائیلی اور یہودی بچوں میں بچپن میں سب سے زیادہ توجہ جسمانی ایجوکیشن پر دی جاتی ہے۔تیر اندازی ، نیزہ با ذی ، گھوڑ سواری، گھوڑ دوڑ، اونٹ ریس یہودی بچپن میں اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں۔ حالانکہ ما ضی یہ مسلمانوں کے کرنےوالے کام تھے۔کلاس 1 سے لیکر 6 تک جب بچوں کی عمریں چھ سے گیارہ سال ہوتی ہیں اُنکو بزنس میتھس سائنس کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں انکو عبرانی ، عربی اور انگریزی زبانیں بھی سکھا ئی جا تی ہیں۔ ڈاکٹرسٹیفن کا کہنا ہے کہ جب میں اسرئیلی بچوں کا موازنہ کیلی فو رنیا کے بچوں سے کیا تو امریکی بچے اسرائیلی بچوں سے6سال پیچھے تھے۔ اسرائیل میں ہر بچے کو 17 سال تک فری تعلیم ہے، 90 فیصد ادارے حکومت خود چلا رہے ہیں جبکہ 10 فیصد پر پرا ئیویٹ لوگوں کا ہولڈ اور کنٹرول ہے۔وہ بچوں کو بچپن سے کلچر سیاست اور دوسرے دنیاوی اُمور سکھاتے ہیں ۔ اسرائیل میں بچوں کو ریسرچ 10 ویں جماعت سے شروع کی جاتی ہے جبکہ ہمارے ملک میں ایم فل اور پی ایچ ڈی لیول پر ریسرچ اور تحقیق شروع کی جاتی ہے۔ سیکنڈری ایجوکیشن لیول کے بعد اسرئیل کا تقریباً ہر طالب علم اسرائیل ڈیفنس فورسز میں شا مل ہوتا ہے جبکہ بیچلرز لیول پر بچے کو فوج میں 2 سے 3 سال تک لگا نا پڑتا ہے۔بزنس فیکلٹی میں طالب علموں کو منافع بخش پراجیکٹس تیار کرنے کا کہا جاتا ہے جبکہ گروپ میں 10 طالب علم 1 ملین ڈالر منافع نہیں کماتا تو اُنکو ما سٹر کی ڈگری نہیں دی جاتی۔ اسرائیل میں پڑھے لوگ نو کری پر توجہ نہیں دیتے بلکہ وہ بزنس کو ترجیح دیتے ہیں اور وہ نو کری ڈھونڈنے کے بجائے نوکری دیتے ہیں۔ عالمی تجا رتی ادارے وبیو میٹرک کے مطابق اسرائیل کی چھ یونیور سٹیاں ایشاءکے 100یونیورسٹیوں میں ٹاپ پر ہے جبکہ اسرائیل کی چار یو نیور سٹیاں دنیا کی 150 یونیورسٹیوں میں ٹاپ پر ہے۔ سگریٹ کے جتنے مشہور زمانہ اور زیادہ بکنے برانڈ اسرائیلی ہیں مگر اسرائیل میں سگریٹ پینے پر پابندی ہے۔ نیویارک میں یہو دیوں کا ایک مر کز جیوش کنٹری سنٹر ہے یہ یہو دیوں کے فلاح و بہبود کے لئے کام کرتے ہیں اگر کسی کے پاس ملک کی ترقی کےلئے کوئی منصوبہ ہے تو انکو یہاں اس منصوبے کو عملی بنانے کےلئے امداد دی جاتی ہے ۔ ڈاکٹر ہسپتالوں میں نوکری نہیں کرتے اورا نکو تعلیم کےلئے قرضے دئے جاتے ہیں۔