Site icon Daily Pakistan

ارسطو

زمانہ قدےم کا عظےم فلسفی اور سائنس دان ارسطوےونانی قصبے ”سٹلےگرا“ مےں 384ق م مےں پےدا ہوا ۔اس کا باپ مقدونےہ کے بادشاہ کا طبےب خاص تھا ،جو ارسطو کے شاگرد سکندر اعظم کا دادا تھا ۔ارسطو نے اپنی تعلےم اپنے والد سے حاصل کی ۔وہ اپنے باپ کی وفات کے بعد سترہ سال کی عمر مےں ےونان کے دارالحکومت اےتھنز(Athens) چلا آےا جہاں اس نے مشہور فلسفی افلاطون کی درسگاہ مےں داخلہ لے کر آٹھ سال سال تک علم و حکمت کی تعلےم پائی ۔342ق م مےں ارسطو مقدونےہ واپس آ گےا جہاں وہ سکندر اعظم کا پرائےوےٹ استاد بن گےا اور اس نے لائصم(Lyceum) نامی اےک سکول قائم کےا ۔اس نے تصنےف و تالےف اور تعلےم و تدرےس مےں بارہ سال ہی گزارے تھے کہ323ق م مےں سکندر اعظم فوت ہو گےا جس کی وکہ سے اےتھنز مےں مقدونےہ مخالف گروپ زور پکڑ گےا ۔اس گروپ کے ہاتھوں اپنی جان کو خطرے مےں بھانپ کر اےتھنز فرار ہو گےا۔قدرت کو ارسطو نے منطقی ذہن اور اپنے تصورات کو منظم کرنے کی بے پناہ صلاحےت بخشی تھی جس کی بدولت اس نے کم از کم 170کتابےں مختلف موضوعات پر تصنےف کےںجن مےں سے اب صرف 40باقی بچی ہےں ۔اسکے سائنسی کارناموں نے اسکے دور مےں سائنسی جامع العلوم Encylopeadia کو جنم دے دےا تھا ۔اس نے علم حےوانات(Zoology) ،علم نباتات(Botony) ،علم الابدان(Physiology) ،علم الافعال الاعضائ(Anatomy) ،علم الجنےات(Embryology) ،جغرافےہ،علم الطبقات الارض(Geology) اور علم ہئےت(Astronomy) پر کتابےں تحرےر کےں ۔وہ طبعےات (Physics)،اقتصادےات (Economics) اور سےاسےات (Political science) تھے۔ اس کے علاوہ اس نے معےاری علوم اخلاقےات (Ethics) ،منطق(Logic) جمالےات (Aeasthetics) اور فن خطابت (Rhetorics) پر بھی لکھا۔ ارسطو کی سائنسی تحقےقات کا مرکزحےاتےات تھا۔اس نے ہزاروں پودوں اور جانوروں کی گروہ بندی کی اور ان کو مختلف انواع و اقسام مےں تقسےم کےا۔حےوانات مےں اس نے پہلے بلا خون اور خون دار جانوروں کی تخصےص کی اور پھر انڈے دےنے والے اور دودھ پلانے والے جاندار الگ الگ کئے اور ان کی علےحدہ علےحدہ بے شمار قسمےں بتائےں ۔ان کی پےدائش اور نشوونما کی تشرےحات کےں ،بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر رحم کے اندر جنےن ( EMBRRYO) کے بڑھنے اور پرورش پانے کے بارے مےں اےسی اےسی درےافتےں کےں ،جو بعد مےں حےرت انگےز طور پر درست ثابت ہوئےں ۔اس نے جانوروں کی لاشوں کو چےرا پھاڑا اور ان کے اندرونی اعضاءکے متعلق نئی معلومات فراہم کےں البتہ انسانی لاشوں پر تجربات نہ کر سکا کےونکہ زمانہ اس کی اجازت نہےں دےتا تھا ۔ارسطو سے پےشتر ےہ خےال کےا جاتا تھا کہ نطفہ مےں جنےن پہلے سے نہائت چھوٹی حالت مےں موجود ہوتا ہے ،جو بعد مےں بڑھتے بڑھتے مکمل جاندار کی شکل اختےار کر لےتا ہے ۔ارسطو نے اس خےال کو غلط ٹھہراےا حالانکہ اس وقت اےسے ذرائع نہ تھے جن سے جنےن کی نشوونما کے مختلف تدرےجی مراحل دےکھے جا سکتے ۔والدےن سے اولاد مےں موروثی اثرات کی منتقلی کے بارے مےں بھی توجہ دلائی ۔ان دنوں ےونان کی اےک سفےد فام عورت نے اےک سےاہ فام حبشی سے شادی کر لی ۔اسکے تےن سفےد فام بچے پےدا ہوئے ۔جب ےہ بچے جوان ہوئے تو انہوں نے سفےد فام ےونانی عورتوں سے شادےاں کےں اور انکے ہاں جو بچے پےدا ہوئے ،تو ان مےں سے اےک بچہ سےاہ فام تھا اس پر ارسطو نے ےہ سوال اٹھاےا کہ جب دادا کا سےاہ رنگ باپ مےں منتقل نہےں ہوا تو وہ پوتے مےں کےونکر پہنچ گےا ۔اس کا کوئی تسلی بخش جواب اس کے پاس نہ تھا ۔اس کے پورے دو ہزار سال بعد توارث کے اس اصول کو آسٹرےا کے اےک پادری Mendolنے حل کےا ۔اس نے لکھا ہے :زندگی کا سلسلہ نباتات سے حےوانات کی طرف اور حےوانات سے انسان کی طرف بڑھ رہا ہے ،جس سے ڈارون کے نظرےہ ارتقا جھلک عےاں ہے ۔ارسطو کے نظرےات اور تصورات نے مغربی اور اسلامی فکر طرز فکر پر گہرا اثر ڈالا ۔زمانہ قدےم اور قرون وسطیٰ مےں ارسطو کی کتابوں کا ترجمہ جن زبانوں مےں ہوا وہ لاطےنی،سرےائی ،عربی،اٹلی،فرانسےسی، عبرانی ،جرمنی اور انگرےزی ہےں عربی مفکرےن نے ارسطو کی حقےقت پسندی کو اسلامی تھےولوجی سے جوڑنے کی کوشش کی اور ےہودی مفکرےن نے بھی اس قسم کی کوشش کی ۔سب سے مشہور کارنامہ عےسائی سےنسٹت تھامس کا تھا جو کہ سماتھےولو جےکا Summa Theologicaکے نام سے مشہور ہے ۔
ارسطو نے جہاں بڑے بڑے کارہائے نماےاں انجام دئےے وہاں سائنسی نظرےات کے نام پر غلط نظرےات بھی پےش کئے جو کہ درج ذےل ہےں:کائنات کی ہر چےز عناصر اربعہ، ہوا، پانی، مٹی اور آگ سے بنی ہےں ۔آج ہم جانتے ہےں کہ عناصر اربعہ کا نظرےہ بالکل غلط ہے کےونکہ عناصر اربعہ کا ہر عنصر مزےد کئی عناصر کا آمےزہ ہے مثال کے طور پر ہوا، آکسےجن ،نائٹروجن ،کاربن ڈائی آکسائےڈ اور آبی بخارات کا آمےزہ ہے ۔2:ہلکے اور بھاری اجسام جب اےک ہی بلندی سے گرائے جاتے ہےں تو وہ مختلف اوقات مےں زمےن پر پہنچتے ہےں ۔آج ہم جانتے ہےں کہ ہلکے اور بھاری اجسام اےک ہی ثقلی اسراع ہے اےک ہی وقت مےں زمےن پر پہنچتے ہےں ۔3: زمےن ساکن حالت مےں کائنات کا مرکز ہے سورج اور دوسرے سےارے اس کے گرد گھومتے ہےں ۔ےہ نظرےہ Geocentricکہلاتا ہے۔آج ہم جانتے ہےں کہ زمےن سورج کے گرد گھومتی ہے ۔ےہ نظرےہ ہےلےو سنٹرک Helocentricکہلاتا ہے۔ ارسطو کے نظرےات سے اندھی عقےدت کی وجہ سے ازمنیٰ وسطیٰ کے دانشور ،عالم اور سائنسدان کے خلاف تو کوئی بات سننا پسند نہےں کرتے تھے اور نہ ہی ان کے مقابلہ مےں نئے نظرےات قبول کرنے کےلئے تےار تھے ۔ارسطو کے جن نظرےات کو سائنس کی ترقی کی راہ مےں مشعل بننا چاہےے تھا وہ مستقبل کی سائنسی ترقی کی راہ کی رکاوٹ بن گئے ۔ےہ افسوسناک صورت حال پورے دو ہزار سال تک محےط رہی ۔اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے انگلستان کے اےک مشہور ماہر طبےعات اولنگٹن نے کہا کہ ارسطو کا جےو سےنٹرک (Geocentric) نظرےہ اےک بوجھل جسم کی مانند علم پر دو ہزار سال پڑا رہا ،جس سے علم کےلئے سانس لےنا بھی دشوار ہو گےا تھا ،اگر ےہ بوجھ علم کے جسم پر سے نہ اترتا تو موجودہ سائنسی ترقی مےں پےش رفت انسان کا نصےب نہ ہوتی ۔اس کے باوجود ارسطو کو علمی دنےا مےں حےات جاوداں حاصل ہے ۔ارسطو کے کچھ نظرےات رجعت پسندانہ تھے ،وہ غلامی کو قدرتی قانون کے مطابق سمجھتا تھا اور عورت کی قدرتی کمی کا قائل تھا ۔اسکے ےہ دونوں نظرےات اسکے زمانے مےں مروج نظرےات کا عکس تھے ۔اسکے بہت سے نظرےات انقلابی ہےں ۔وہ کہتا ہے کہ ”غربت انقلاب اور جرم کی باپ ہے“۔

Exit mobile version