یہ میراپہلار مضان ہے جوبن ماں گزررہا ہے اور اس کیفیت کومیں بیان نہیں کرنا چاہتا کہ بن ماں کیا کیا ہوا دل کے ساتھ ، کیسے کیسے کرب و تکلیف سے گزرا ، کتنا اُداس پریشان حال ہے کہ چھوٹے بھائی ملک سلمان کی ماں کی یاد میں لکھی ایک تحریر نے جہاں رلا دیا وہیں میرے ننھے منے چار سالہ بھانجے طلحہ طاہر نے یہ کہہ کر کہ امی کب آئے گی ،اُداس کردیا ۔رمضان کی بابرکت ساعتیں ہیں اور ماں کی یاد ہے کہ سارامنظر اُداس سا ہے ۔ دل و دماغ میں ایک ٹھیس سی اُٹھتی ہے اور ماں کی کمی کا شدت سے احساس دلاتی ہے اور پھر سب کچھ پاس ہو کر بھی کچھ پاس نہ پاتی ہے ۔ ماں ایک کائنات ہے اور اس کے ہونے سے ہی اولاد میں ایک روشنی ہوتی ہے اور یہ دیا کیا بجھتا ہے کہ زندگی میں اندھیرا سا ہی ہوجاتاہے اور انسان اپنے آپ کو بے بس ،بے قرار،بے چین سا محسوس کرتا ہے۔میری ماں میرا سب کچھ تھی ،ایک رہنما ،مسیحا اور دوست ،اس جیسا مخلص میرے لئے جہاں میں کوئی اور نہ تھا ۔میرے جینے کا حوصلہ سکون اور اطمینان تھا جو کھو گیا ۔اللہ اسے جنت میں کروٹ کروٹ چین نصیب کرے ،آمین۔ تب سے لے کر اب تک کچھ بھی تو نہیں رہا ،اب تو بن ماں نہ وہ فضائیں راس آرہی ہیں نہ ہوائیں۔دل اداس ہے اور چمن میں بہار ذراسی بھی نہیں ۔ ماں کے ہونے سے گھر میں جگمگاہٹ تھی ، زندگی بھی دوڑتی ہوئی محسوس ہوتی ہے ، ہر چیز ٹھیک اور درست لگتی تھی اوراب تو صرف خاموشی کا ہی راج ہے۔ ماں گھر تھی تو وہ گھر میں آنا، ماں سے ملنا ،اس سے باتیں کرنا اور پاس ہی بیٹھے رہنا،بہت یاد آتاہے،بہت اچھا لگتا تھا۔ ماں کی باتیں ہی اصلی حکمت بھری اور حقیقی سرمایہ زندگی تھا،باقی سب سراب تھا۔ماں کے پاس سب سے زیادہ رہنا جہاں میرے لئے سعادت کی بات تھی وہیں زندگی بھر کادکھ اس بات پرہے کہ ماں کیلئے جو کرنا چاہیے تھا نہ کر سکا ۔ ان کی خدمت میں کمی کوتاہی ،زندگی کا ایک بہت بڑا شاک لگتا ہے ۔ہر وہ لمحہ جو ان کے لیے کچھ نہ کرپایا ،تکلیف دیتا ہے ۔ دل میں اب خیال آتا ہے کہ کاش ماں کیلئے وہ کر جاتا کہ امر ہو جاتا مگر افسوس کچھ نہ کر سکا ۔ یہ ماں ہی ہوتی ہے جو اپنی اولاد کیلئے وہ وہ کرجاتی ہے کہ جو اولاد نہیں کرپاتی ہے۔ خود کو دکھوں میں ڈال کراولاد کو سکون دیتی ہے ۔ میں جب آئینے میں اپنے آپ کو دیکھتاہوں تو خود کو ماں کے گنہگاروں میں شمارکرتا ہوں ۔میں اپنی اس حماقت پر شرم سے تار تا رسا ہو کر کہیں کا بھی نہیں رہ پاتا ہوں ۔ اب تو بس دل میں اک حسرت سی رہ گئی ہے کہ اے کاش ماں کیلئے کچھ کر جاتا،افسوس میں ناکام رہا ۔۔۔اُن کی وہ خدمت ،اطاعت جو کرنی چاہیے تھی ،سے خود کو محروم سا سمجھتا ہوںکہ شائد یہ میرا وہم ہے یا دل کو بوجھ یا احساس ذمہ داری سے انحراف جو بیان کررہا ہوں۔ میں جب بھی دیکھتاہوں کہ ماں کیلئے کیا کیا، کیاتواپنے حصہ کے ہر صفحے کو صاف ہی دیکھتا ہوں ۔ اسے میری بدقسمتی کہیے کہ اب سوچتا ہوں کہ ماں کی زندگی میں ماں کیلئے کچھ کرپاتا مگر ایسا نہ کرسکا ۔ تمام تر ندامت اور شرمندگی کے ساتھ کف افسوس ملتے ہائے ماں ماں ماں کہے اللہ کے حضور سربسجود کئے اپنی غلطیوں ،کوتاہیوں سے درگزر چاہتا ہوں اور اپنی ماں کیلئے اللہ کے حضور معافی کا درخواست گزار ہوں ۔اے اللہ رمضان کی بابرکت ساعتوں میں میری ماں پراپنا فضل و کرم فرما ، اس پر اپنی رحمتوں کی بارش فرما، اس کے درجات بلند فرما، اسے جنت عطاءفرما اور مجھے بھی چین و سکون عطاءفرماکہ بن ماں چین ذراسابھی نہیں۔
بن ماںمیری پہلی عید

