Site icon Daily Pakistan

بھارت میں گرتا ہوا معیار زندگی

بھارتی معیشت بارے بڑے بلند بانگ دعوے سننے کو ملتے ہیں،لیکن حقیقت برعکس ہے،نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارتیوں کے معیار زندگی کے بارے میں مختلف آرا ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ مودی حکومت نے معیشت کو بہتر بنانے، بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے، اور سماجی بہبود کے پروگراموں کو فروغ دینے کے ذریعے معیار زندگی کو بہتر بنایا ہے۔تاہم مودی کے دور حکومت میں معیار زندگی کے بارے میں عمومی رائے مختلف ہے اور اس کا انحصار مختلف عوامل اور علاقائی حالات پر ہوتا ہے۔ دوسری طرف، بیشتر ماہرین اور ناقدین کا ماننا ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری، اور دیہی علاقوں میں ترقی کی کمی کی وجہ سے معیار زندگی میں گراوٹ آئی ہے۔ مستقل غذائی مہنگائی نے بھارتی گھرانوں کے بجٹ اور قوت خرید کو متاثر کیا ہے، جبکہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کی نمو چار سالوں کی کم ترین سطح پر ہے۔دیکھا جائے تودوسری رائے میں وزن ہے۔ بھارت میں زیادہ شہریوں کی امید معیار زندگی میں بہتری کے بارے میں کم ہو رہی ہے، اسکی وجہ اجرتوں میں اضافہ نہ ہونا اور مہنگائی کا بڑھنا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں سی۔ووٹر کی جانب سے جاری سروے کے نتائج کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بجٹ سے قبل 37فیصدلوگوںکو لگتا ہے کہ اگلے سال عام آدمی کا معیار زندگی خراب مزیدہوگا، سی ووٹر نے اپنے سروے میں بتایا کہ بھارت کی تمام ریاستوں سے 5 ہزار 269 بالغ افراد نے سروے میں حصہ لیا،سروے میں شامل دو تہائی افراد کا کہنا تھا کہ مہنگائی پر قابو نہیں پایا گیا اور نریندر مودی کے وزیراعظم بنے کے بعد سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہا ہے، جبکہ نصف سے زائد شرکا کا کہنا تھا کہ شرح مہنگائی نے ان کے معیار زندگی پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
سروے میں شریک 50فیصد افراد نے بتایا کہ ان کی آمدنی پچھلے سال کی سطح پر برقرار ہے تاہم اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے، جبکہ دو تہائی افراد نے بتایا کہ بڑھتے ہوئے اخراجات کا انتظام کرنا مشکل ہو گیا ہے،اور عالمی سطح پر معاشی ترقی کے باوجود بھارت میں نوجوانوں کی بڑی تعداد کے لیے باقاعدہ اجرت حاصل کرنے کے ناکافی مواقع ہیں۔
نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارت کے معیار زندگی کے بارے میں بحث کرتے وقت کئی پہلوو¿ں کو دیکھنا ضروری ہے۔مثلاً بھارت کی معیشت میں کچھ سالوں قبل ترقی ہوئی،تاہم کورونا وائرس کی وبا کے دوران معیشت کو شدید دھچکا لگا، جس سے ترقی کی رفتار متاثر ہوئی۔
خاص طور پر خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ، عام لوگوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ کسانوں اور مزدور طبقے کے لیے زندگی کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔بے روزگاری کی شرح، خاص طور پر نوجوانوں اور دیہی علاقوں میں، ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق، بے روزگاری کی شرح مودی حکومت کے دور میں بلند رہی ہے۔ مودی حکومت نے ”میک اِن انڈیا“جیسے پروگراموں کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن انکے نتائج پر تنقید بھی ہوتی رہی ہے۔ صحت کے شعبے غریب عوام کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی تاہم، دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات کی کمی اب بھی ایک مسئلہ ہے۔تعلیم کے شعبے میں بھی کچھ اصلاحات کی گئیں لیکن معیار تعلیم اور اساتذہ کی کمی جیسے مسائل اب بھی موجود ہیں۔ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ نہ ہونے کے باعث دیہی علاقوں میں معیار زندگی کم رہا ہے۔ کسانوں کے احتجاج اور زرعی قوانین پر تنازعات بھی اہم ہیں۔
دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل رسائی اور انفراسٹرکچر کی کمی اب بھی ایک مسئلہ ہے۔اسی طرح بڑے شہروں میں فضائی آلودگی ایک بڑا مسئلہ ہے، جس نے لوگوں کے معیار زندگی کو متاثر کیا ہے۔کئی علاقوں میں پانی کی قلت اور صاف پانی کی عدم دستیابی کا جن بھی مودی رجیم کا منہ چڑھا رہا ہے۔کئی واقعات میں مذہبی اور سماجی تناو¿ نے معاشرتی ہم آہنگی کو بری طرح متاثر کیا، جس کا اثر معیار زندگی پر بھی پڑا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، اور دیہی علاقوں میں ترقی کی کمی کی وجہ سے معیار زندگی میں گراوٹ نمایاں طور پر دیکھی جا رہی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بھارت میں زیادہ تر لوگ اپنے بہتر معیار زندگی کے بارے میں مایوس ہو رہے ہیں، کیونکہ مخصوص اور کم اجرت اور بڑھتی ہوئی مہنگائی، مستقبل کے امکانات پر سایہ ڈال رہی ہے۔ مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی نے گھریلو بجٹ کو متاثر کیا ہے اور خرچ کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے۔دنیا کی 5ویں بڑی معیشت کی دعوےدار حکومت کو چارسال میں سب سے کم شرح نمو کا سامنامتوقع ہے۔ نریندمودی سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ رواں ہفتے کے سالانہ بجٹ میں کمزور ہوتی ہوئی معاشی نمو کو سہارا دینے، آمدنی میں اضافہ کرنے اور پریشان متوسط طبقے کو تسلی دینے کے اقدامات کا اعلان کریں گے۔لیکن عوام مایوس ہیں کہ وہ ایسا کر پائیں گے۔ پچھلے بجٹ میں، مودی حکومت نے روزگار پیدا کرنے کےلئے پانچ برس میں24 ارب ڈالرسے زائد خرچ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن یہ پروگرام ابھی تک نافذ نہیں ہو سکا ہے۔

Exit mobile version