Site icon Daily Pakistan

بی جے پی حکومتوں کے بنگالیوں پرمظالم

انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومتوں میں بنگالی بولنے والے شہریوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور مظالم کی تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔ ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بینرجی نے اس رپورٹ کو اپنے ایکس اکائونٹ پر شیئر کرتے ہوئے مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں وہی بات کہی ہے جو ہم برسوں سے دہرا رہے ہیں۔ بی جے پی کی ریاستی حکومتیں صرف بنگالی زبان کی بنیاد پر شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ یہ مظالم مرکزی حکومت کی ہدایات پر منظم انداز میں کیے جا رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی ریاستی حکومتیں لسانی تعصب کی بنیاد پر اقلیتوں کو غیرقانونی مہاجر قرار دے کر ملک بدر کر رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹربرائے ایشیا ایلین پیئرسن نے واضح کیا کہ بی جے پی بنگالی بولنے والے افراد، حتی کہ بھارتی شہریوں کو بھی بلاوجہ نشانہ بنا رہی ہے۔ یہ ہدایات وزیر داخلہ امیت شاہ کی سربراہی میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کی گئی ہیں۔ اب بین الاقوامی ادارے بھی بھارت میں لسانی دہشت گردی کا نوٹس لے رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ہراسانی، جبر اور بے دخلی مودی حکومت کی انتہا پسند ہندوتوا پالیسی کا حصہ ہے۔ زبان کی بنیاد پر ملک بدری بھارتی آئین کے آرٹیکل 14اور 19کی صریح خلاف ورزی ہے۔بی جے پی بھارت کو سیکولرزم سے ہٹا کر ہندو اکثریتی ریاست میں بدل رہی ہے۔ بنگالیوں کی بے دخلی بی جے پی کا ہندو ووٹ بینک بڑھانے کا ہتھکنڈہ ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اقلیتوں کو ختم کرکے ہندوتوا نظریے پر آمریت قائم کرنا بی جے پی کی سازش ہے۔ بین الاقوامی ادارے کی یہ رپورٹ مودی حکومت کی اقلیت دشمن پالیسیوں پر عالمی سطح پر سوالات کھڑے کر رہی ہے۔ بی جے پی حکومتیں لسانی تعصب کی بنیاد پر اقلیتوں کو غیرقانونی مہاجر کہہ کر ملک بدر کر رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کی ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن کا کہنا تھا کہ؛ بی جے پی بنگالی بولنے والے افراد، حتی کہ بھارتی شہریوں کو بھی بلاوجہ نکال کر امتیازی سلوک کو ہوا دے رہی ہے۔ اب بین الاقوامی ادارے بھی بھارت میں لسانی دہشت گردی کا نوٹس لے رہے ہیں۔ہراسانی، جبر اور بے دخلی مودی سرکار کی انتہا پسند ہندوتوا پالیسی کا حصہ ہے۔ بی جے پی بھارت کو نام نہاد سیکولرزم سے ہٹا کر ہندو اکثریتی ریاست میں بدل رہی ہے۔امریکی حکومت کے پینل نے بھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے اسے مذہبی اعتبار سے تشویشناک ترین ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ رواں سال ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں بھارت بھر میں متعدد افراد قتل کیے گیے، لاتعداد مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اور اقلیتی افراد کے گھروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا گیا۔ بھارتی حکام کی نفرت انگیز تقاریر پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔رپورٹ میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور انہیں مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم کرنے کے لیے بھارتی قانونی فریم ورک میں تبدیلیوں اور نفاذ کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی امریکی حکومت کے پینل نے مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکمرانی میں اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی میں مزید بدتر ہوگئی ہے۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی 13 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی ہے، جو بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔ متعدد رپورٹس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹس سے واضح ہے کہ بھارت میں مسلمان اور مسیحی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف بھارت میں مودی حکومت کی زیر قیادت مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں نے بھارت میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر دی،تازہ واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع شراوستی میں پیش آیا، جہاں ایک 65 سالہ قدیم مدرسہ بغیر کسی قانونی کارروائی اور عدالتی منظوری کے زمین بوس کر دیا گیا۔مودی سرکار نے وقف بل کے ذریعے پہلے بھی مسلمانوں کی مقدس املاک پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار کی،یو پی مدرسہ بورڈ پر مدرسوں کو غیر قانونی قرار دینے کا دباؤ۔ مودی سرکار مدارس کی رجسٹریشن کے لیے شفاف نظام بنانے کی بجائے، مذہبی مقامات کو گرا رہی ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق الہٰ آباد ہائیکورٹ نے یوپی حکام کو شراوستی میں مدارس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا حکم نہ دیا،عدالتی حکم کے باوجود یوپی انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدارس کو روند ڈالا۔دکن ہیرالڈ کے مطابق شراوستی میں اب تک 28 مدرسے، 9 مساجد، 6 مزارات اور ایک عیدگاہ شہید، جو مسلم تشخص کو مٹانے کی ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔مودی کی مسلم مخالف مہم بھارت میں اقلیتوں کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکی ہے۔

Exit mobile version