Site icon Daily Pakistan

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اور اقبال ڈے

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی)کا قیام اور اس کے تحت بہت سے منصوبوں پر جس متحرک انداز سے عمل درآمد جاری ہے وہ اس امر کا شاہد ہے کہ آنے والے دنوں میں وطن عزیز ہر شعبے میں آگے بڑھے گا۔دوسری جانب ہمیشہ کی مانند اس بار بھی حکیم الامت کاےوم پیدائش پورے عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے ۔ پوری قوم اس حوالے سے اپنے دلی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن ڈھنگ سے حضرت علامہ کو خراج عقیدت پیش کررہی ہے ۔ کلام اقبال کی حکانیت کا عالم تو صرف اسی ایک امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے چین کے روشن مستقبل کی بابت جو پشین گوئی کی وہ حرف با حرف صحیح ثابت ہو چکی ۔واضح ہو کہ اقبال 21اپریل 1938کووفات پا گئے تھے یوں انہوں نے اپنے انتقال سے خاصا عرصہ قبل کہا کہ”ہمالہ کے چشمے ابلنے لگے ،گراں خواب چینی سنبھلنے لگے“۔حالانکہ یہ وہ دور تھا کہ جب چین کے بارے میں عالمی سطح پر یہ تاثر تھا کہ چینی قوم سستی اور کاہلی کی علامت بن چکی ہے دوسری طرف اسی دور میں اقبال نے افغانستان کو ”ہارٹ آف ایشیاء“قرار دیا،ظاہر ہے ایسی باتوں کو الہامی ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔ یوں اقبال نے پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے جگانے کے لئے وہ قائدانہ کردار ادا کیا جس کا معترف ایک زمانہ ہے ۔ اسی تناظر میں سبھی ذی شعور حلقوں نے کہا ہے کہ اقبال کی شاعری نے نہ صرف بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے لئے الگ اور آزاد خطہ زمین کا تصور پیش کیا بلکہ اس خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے قائد کی قیادت میں مملکت خدا داد کے قیام کے لئے انتھک محنت بھی کی ۔ اس ضمن میں کچھ حلقوں کی رائے تو یہ ہے کہ علامہ اقبال نے پاکستان کا تصور پیش کرنے کے ساتھ ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح کی صورت میں مسلمانوں کو قائد بھی ڈھونڈ کر دیا جس نے چند ہی برسوں میں پاکستان کے خواب کو عملی جامہ پہنایا ۔ دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ بوجوہ تا حال وطن عزیز غالباً اُس شکل میں نہیں ڈھل پایا جس کا خواب قائد اور اقبال نے دیکھا تھا ۔ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ اپنے مسائل کو احسن ڈھنگ سے حل کر ے گی اور مخالفین کی سازشوں کا پوری طرح قلع قمع کر دے گی ۔یہ کوئی راز کی بات نہےں کہ خاصے عرصے سے بعض بد خواہ حلقے حسبِ روایت نظریہ پاکستان اور وطنِ عزیز کے مستقبل کے حوالے سے کئی سوالات اٹھا رہے ہیں ۔ اس صورتحال کا جائزہ لےتے غےر جانبدار مبصرین نے کہا ہے کہ قےام پاکستان کے ساتھ ہی بھارتی وزےر اعظم ’ ’ نہرو“سمےت بہت سے سےاسی اور غےر سےاسی زعما وقتاً فوقتاًپاک دشمنی میں اپنی خواہشات پر مبنی ” ڈےڈ لائنز“ دےتے رہے ہےں ۔ اس کا اگر سرسری سا بھی جائزہ لےں تو واضح ہو جاتا ہے کہ بلاشبہ ملکی حالات گزشتہ خاصے عرصے انحطاط کا شکار ہےں اور مجموعی صورتحال کو تاحال بھی پوری طرح تسلی بخش قرار نہےں دےا جا سکتا ۔مگر اس ضمن میں تصوےر کا ایک روشن پہلو بھی ہے جس کا تذکرہ کئی بھارتی دانشوروں نے بھی کےا ۔رام موہن اور پرکاش سنگھوی نامی ہندو دانشوروں نے کہا ہے کہ ” ےہ تو ظاہر سی بات ہے کہ پاکستان کی اقتصادی و معاشرتی اور امن امان کی صوتحال تاحال تسلی بخش نہےں ہے اور بظاہر اس ضمن میں بھارت بہتر پوزےشن میںہے مگر پاکستان کو جو سب سے بڑا مثبت پوائنٹ حاصل ہے ، غالباً اس جانب اکثر دانشوروں کی نظر نہیں جا رہی وہ یہ کہ پاکستان کے تمام طبقات کو بحیثیت مجموعی اس امر کا بڑی حد تک ادراک اور اعتراف ہو چکا ہے کہ ان کے یہاں سب اچھا نہیں لہذا اگر اس صورتحال کو بہتر بنانے کی جانب سنجیدہ توجہ نہ دی گئی تو معاملات میں اصلاح خاصا مشکل امر ہو سکتی ہے ۔ اپنے اسی ادراک اور شعور کی بنا پر پاکستانی معاشرے پر ماضی قریب میں کافی بے چینی اور اضطراب کے آثار واضح طور پر نظر آتے تھے اور ہر کوئی چاہے زبانی طور پر ہی سہی اس صورتحال کا اعتراف کرتا نظر آیا اور اس میں بہتری کا مطالبہ کیا گیا ، اسی پس منظر میں ایک طرف انتہائی موثر انداز میںآپریشن ضرب عضب نے کامیابی کے مراحل طے کیے اور دہشتگردی کی کمر بڑی حد تک توڑ کر رکھ دی تودوسری جانب ردالفساد اب ایک آپریشن سے بڑھ کر ایک نظریے کی شکل اختیار کر چکا ہے اور افواج پاکستان کے ساتھ مل کر ملک کے سبھی حلقے اس ضمن میں اپنی مثبت توانائیاں صرف کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں دہشتگردی کی لعنت سے کافی حد تک چھٹکارا حاصل کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیںاس ضمن میں معاشی اصلاحات کی جانب بھی دھیرے مگر تسلسل کے ساتھ کامیابی کا سفر جاری ہے اورخصوصاً سی پیک جیسے عظیم الشان منصوبے میں پیش رفت جاری ہے اس امر میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ اس حوالے سے کئی طاقتیں خصوصاً بھارت ،امریکہ ،اسرائیل اور بعض دیگر قوتیں مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لئے ہر طرح کی مکروہ سازشیں رچ رہی ہیں مگر انشاءاللہ وہ اپنے ان مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو پائیں گی ۔ اگرچہ اس تلخ حقیقت سے بھی صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا کہ’ را‘ نے چھوٹے چھوٹے گروہی ، نسلی ، لسانی ، جغرافیائی اختلافات کو ہوا دے کر مسلمانانِ عالم کی وحدت کو شدید نقصان پہنچایا ہے ۔راقم کی رائے میں انشاءاللہ پاکستان بالآخر مسائل کے اس گرداب سے سر خرو ہو کر نکلے گا ۔ بقول اقبال
کانپتا ہے دل تیرا اندیشہ طوفاں سے کیوں؟
ناخدا تو، بحر تو، کشتی بھی تو، ساحل بھی تو
واِے نادانی کہ تو محتاج ساقی ہو گیا
مے بھی تو، مینا بھی تو، محفل بھی تو، ساغر بھی تو
اور ثابت کر دے گا کہ اقبال نے صحیح کہا تھاکہ ” ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیر ہے ساقی “ ۔

Exit mobile version