Site icon Daily Pakistan

درگاہ حضرت بل پر متنازعہ تختی کی تنصیب

غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پولیس نے درگاہ حضرت بل پر اشوک چکر والی تختی نصب کرنے کیخلاف احتجاج کرنے پر 26افراد کو گرفتارکرلیا ہے۔ درگاہ حضرت بل میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ۖ کے موئے مقدس موجود ہیں اورقابض حکام کے اس توہین آمیز اقدام نے لوگوں میں شدید غم و غصے کو جنم دیا جنہوں نے اسے بت پرستی سے منع کرنے والے اسلامی اصولوں کے منافی قرار دیا۔ لوگوں نے اس کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کئے۔ ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے ویڈیو فوٹیج کی مدد سے احتجاجی مظاہرین کو گرفتارکرلیا۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور نیشنل کانفرنس سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے درگاہ حضرت بل میں اشوک چکر کی تختی نصب کرنے کے فیصلے کی مذمت کی اور وقف بورڈ کی سربراہ درخشان اندرابی پر توہین مذہب کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تختی کی تنصیب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی توہین ہے۔ درگاہ حضرت بل ہمارے پیغمبر ۖ سے جڑا ہوا ہے اور کسی بھی قسم کی توہین مسلمانوں کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ ہم تختی لگانے کے خلاف نہیں ، لیکن اسلام بت پرستی سے سختی سے منع کرتا ہے اور یہ عمل ہمارے عقیدے کے خلاف ہے۔وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بھی درگاہ پر تختی کی تنصیب کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ تختی پر اشوک چکر بنانے کی ضرورت کیاتھی؟حریت ترجمان نے کشمیری مسلمانوں کے دینی جذبات کو سراہتے ہوئے ان پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے کی د وسری جگہوں پر بھی تلاش کریں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہاں کہاں ہندوتوا کے بور ڈ لگائے ہوئے ہیں کیونکہ یہ جموں وکشمیر کے اسلامی تشخص کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے۔ بھارت بھر میں جس طرح ہندو اتنہا پسند مساجد، مزاروں اور درگاہوں کے حوالے بے بنیاد دعوے کر رہے ہیں ، اسی طرح یہ لوگ آہستہ آہستہ کشمیرمیں بھی ایسے ہی لغو اور بے بنیاد دعوے کریں گے اور یہاں کی مساجد ، مزاروں اور درگاہوں کا وجو د بھی خطرے میں پڑ جائے گالہذا ہمیںسخت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ کشمیریوںکو چاہیے کہ وہ اس طرح کی اسلام دشمن کارروائیوں کے خلاف سخت احتجاج کریں۔ کشمیری عوام مقبوضہ علاقے میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے سہولت کار وں کو کبھی معاف نہیں کریں اور ان کا انجام وہی ہوگا اور دین ، وطن اور ملت فرشوں کا ہوتا آیا ہے۔ ترجمان نے درخشان اندابی کے اس بیان کی بھی شدید مذمت کی جس میں انہوںنے اشوکا کے نشان کو توڑنے والوں کو گرفتار کرکے ان پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرنے کی بات کی ہے وقف بورڈ کے چیرپرسن کو وہاں بورڈ نہیں لگانا چاہئے تھا کیونکہ لوگوں کو یہ عمل پسند نہیں ہے۔ حضرت بل میں جو کچھ ہوا وہ غلط تھا۔ انہیں وہاں بورڈ نہیں لگانا چاہیے تھا۔ میرے مرحوم والد نے یہاں کے لوگوں سے چندہ اکٹھا کیا لیکن انہوں نے درگاہ میں کوئی بورڈ نہیں لگایا اور نہ ہی اپنا نام لکھا۔ یہ درگاہ لوگوں کے عطیہ سے بنائی گئی ہے۔جموں و کشمیر پولیس کی طرف سے ایف آئی آر کے اندراج پر، این سی رہنما نے کہا، "انہوں نے بورڈ لگا کر غلطی کی جو لوگوں کو پسند نہیں آیا، یہ غلط ہے، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہیں سمجھنا چاہیے کہ لوگ اسے برداشت نہیں کریں گے۔ ہم امن پسند ہیں، اور مجھے لگتا ہے کہ انہیں یہ سمجھنا چاہیے۔”جموں و کشمیر وقف بورڈ کی طرف سے درگاہ کے افتتاحی تختی کے اندر اشوکا کا نشان نقش تھا اور جمعہ کو نمازیوں کے ذریعہ اسے ہٹائے جانے سے جموں و کشمیر میں ایک بڑی سیاسی کشمکش پیدا ہو گئی ہے، حکمراں جماعت نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے وقف بورڈ کی چیرپرسن درخشاں اندرابی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جے پی نے اندرابی کی حمایت کی ہے، جو پارٹی کے قومی ایگزیکٹو کی رکن بھی ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ روح اللہ مہدی نے ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر پولیس نے دراغ میں تختی سے نشان ہٹانے کے سلسلے میں تیس افراد کو حراست میں لیا ہے۔ مہدی نے کہا کہ "میں یہ جان کر مایوس اور غمگین ہوں کہ درگاہ حضرت بل میں پیش آنے والے واقعات کے سلسلے میں پولیس نے تقریباً تیس افراد کو حراست میں لیا ہے۔ میں اس آپریشنل انتقامی کارروائی کی ایک ایسے وقت میں شدید مذمت کرتا ہوں جب ریاستی حکومت نے انتظامیہ سے مفاہمت اور ہمدردی کا مطالبہ کیا۔ ایسے قوانین موجود ہیں جو قومی نشان کے استعمال کی نظیر اور دائرہ کار کی وضاحت کرتے ہیں اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور معاشرے میں انتشار پیدا کرنے کے خلاف بھی قوانین موجود ہیں۔روح اللہ مہدی نے سوال کیا کہ ‘ایک انتہائی قابل احترام مذہبی مقام پر یہ افسوسناک صورتحال پیدا کرنے والوں کو قانونی طور پر جوابدہ کیوں نہیں بنایا جارہا ہے؟ کیا جا رہا ہے؟’

Exit mobile version