اپریل 2022میں تحریک انصاف حکومت کی اقتدار سے رخصتی کے ففتھ جنریشن وار مسلط کردی گئی ہے جسے ہائبرڈ وارفیئر بھی کہا جاتا ہے اس جنگ میں کسی قسم کا ہتھیار استعمال کئے بغیر سوشل میڈیا اسٹریم میڈیا اور دیگر ٹولز کے ذریعے کسی بھی ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک دوسرے کے خلاف کرکے ملک میں انتشار افراتفری انارکی اور عدم استحکام پیدا کردیا جاتا ہے اس وقت ہائبرڈ وار فیئر کے ذریعے بھرپور کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان میں کبھی استحکام پیدا نہ ہوسکے تحریک انصاف نے اقتدار میں واپسی کےلئے جس خطرناک راستے کا انتخاب کر رکھا ہے اس کے نتیجے میں سیاسی محاذ آرائی عروج پر پہنچتی جارہی ہے پی ٹی آئی بھرپور سازشوں کے باوجود ملک کو معاشی اور سفارتی محاذ پر حاصل ہونے والی کامیابیاں ہضم نہیں کر پا رہی اور وہ انتہائی اقدام کرتے ہوئے بھرپور احتجاج پر اتر آئی ہے ایک ایسا صوبہ جسے امن وامان کے شدید خطرات کا سامنا ہے کی حکومتی مشینری سارے کام چھوڑ کر ملک کو انتشار افراتفری لا قانونیت اور مزید عدم استحکام کا شکار بنانے اور وفاق پر حملہ آور ہونے کے لئے وقف ہوچکی ہے وزیر اعلی خیبرپختونخواہ آئین پاکستان اور اپنے حلف کی پاسداری کرنے کے بجائے ایک مجرم کے اشاروں پر پورے لاﺅ لشکر کے ساتھ تواتر سے پنجاب اور وفاق پر حملہ آور ہور رہے ہیں آئے روز جلسہ جلوس احتجاج پکڑ دھکڑ شاہراہوں کی بندش اور رکاوٹوں کا سلسلہ جاری ہے سیاسی رہنماں بالخصوص وزیر اعلی خیبرپختونخواہ کی اشتعال انگیزی اپنی مثال آپ ہے اور اس کے عوامی ذہنوں پر بڑے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں عوام کو علاقائی صوبائی نسلی اور لسانی بنیادو ںپر تقسیم کیا جارہا ہے سیاست دانوں کے بیانات تو کسی وقت بھی بدل سکتے ہیں مگر عوام کے ذہنوں میں انڈیلی جانے والی نفرت دیریا ہوگی وزیر اعلی کے پی کی علی امین گنڈا پور کی تمام تر اشتعال انگیزیوں سرکاری وسائل کے ساتھ پنجاب اور وفاق پر کی جانے والی چڑھائی کو مقتدرحلقے ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر رہے ہیں (کیوں)یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے وطن عزیز میں عوام کی ذہنی پریشانیوں کے اسباب پہلے ہی کم نہیں اوپر سے آئے روز کے احتجاجی جلسوں اور ان سے حاصل ہونے والی اذیت ایک نیا ذہنی صدمہ بنتی جارہی ہے جمہوری نظام کی سب سے بڑی خوبی صبر وتحمل اور برداشت ہے آئین پاکستان جہاں اپنے نکتہ نظر کی وضاحت’ مطالبات’ حقوق کے حصول کے لئے پر امن مظاہروں’ جلسوں’ اظہار رائے کی مکمل آزادی دیتا ہے وہاں تشدد بد امنی افراتفری پھیلانے اور قانون شکنی کرنے سے روکتا ہے آئین میں آزادی اظہار رائے اور مفادِ امن عامہ دونوں پہلوﺅں کے حوالے سے قوانین روایات اور آداب موجود ہیں جنہیں ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہئے تحریک انصاف نے ایک بار پھر بھائی کو بھائی سے لڑانے ملک وقوم کو نئے امتحان اور بحرانوں سے دوچار کرنے کی جو جار حانہ حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے بانی پی ٹی آئی ملک میں فتنہ وفساد پھیلانے اور اس کی آڑ میں لاشیں گرا کر وطن عزیز کو خانہ جنگی کا شکار بنانے کی جس مذموم منصوبہ بندی پر کار بند ہیں وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور اس میں مہرے کا کردار ادا کر رہے ہیں تحریک انصاف یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کی مدد سے وفاقی حکومت پر چڑھائی کا حق رکھتی ہے؟ کیا صوبائی حکومت وفاق کے محاصرے اور چڑھائی پر سہولت کاری کا کردار ادا کرسکتی ہیں جیسا کہ نظر آرہا ہے؟ کیا صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کی قیادت کا یہ طرز عمل پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے رکھے گا وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور وفاقی حکومت کو اتنا کمزور نہ سمجھیں اگر اس نے اپنے اداروں کو استعمال کرنا شروع کردیا تو صوبائی حکومت کےلئے اپنی رٹ بر قرار رکھنا مشکل ہوجائے گا اسلام آباد میں احتجاج کا مقصد شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو متاثر کرنا تھا ٹائمنگ کے حوالے سے یہ احتجاج پی ٹی آئی کے لئے درست لیکن ملک و قوم کے مفادات کے سراسر منافی تھا بانی پی ٹی آئی کی پوری سیاست احتجاج اور دھرنوں پر مبنی ہے چین روس اور انڈیا کی موجودگی میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس غیر معمولی ہے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے بانی پی ٹی آئی احتجاج کے ذریعے اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ان کی پاکستان کی قیمت پر سیاسی مفاد کے حصول کے لئے کی جانے والی یہ مذموم کوشش بھی بری طرح ناکام ہو گئی تحریک انصاف کی قیادت اگر یہ سمجھتی ہے کہ وہ ملک میں انارکی اور خانہ جنگی کی فضا پیدا کرکے اپنے مقاصد حاصل کرلے گی تو یہ اس کی خوش فہمی ہے کہتے ہیں کہ جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہے یعنی دونوں میں حد سے گزر جانے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا مگر اب سیاست میں سب کچھ جائز بن چکا ہے تحریک انصاف کی آمد نے سیاست کو ہر اعتبار سے گہنا دیا ہے وقار وضع داری اور رواداری رخصت ہوچکی ہے مخالفین کی عزتوں پر ہاتھ ڈالنا پگڑیاں اچھالنا’گالم گلوچ’ الزام تراشی اداروں کی تذلیل’ قانون کی دھجیاں اڑانا اور آئین کو پامال کرنا تحریک انصاف کی سیاست کے بنیادی لوازمات ہیں پی ٹی آئی جان بوجھ کر قومی اداروں کو اشتعال دلوانے قوم میں ہیچان ملک میں انتشار افراتفری ‘انارکی اور خانہ جنگی کی صورت حال پیدا کرکے کسی اور کے مقاصد کو پورا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے تحریک انصاف کی قیادت خود اپنے عمل کے ذریعے جب یہ ثابت کر رہی ہے کہ ملک کے قومی ادارے پاکستان کی وحدت سالمیت بقا اور استحکام اصل نشانہ ہے تو کیا ریاست ملک کو جلتا اور عدم استحکام کا شکار ہوتا دیکھنے کی متحمل ہوسکتی ہے نہیں ہر گز نہیں؟ بانی پی ٹی آئی ایک بار پھر احتجاج کی آڑ میں ایک نئے نو مئی کے متلاشی ہیںقبل ازیں معاملات ہاتھوں سے نکلیں ریاست کو اپنا کردار ادا کرنے کےلئے آگے آنا ہوگا پی ٹی آئی اپنی ناعاقبت اندیش پالیسیوں ضد ہٹ دھرمی پر مبنی انتشاری سیاست کے نتیجے میں ملک وقوم کو خانہ جنگی کے جس دوراہے پر لے آئی ہے اس سے بچنے کےلئے بحیثیت قوم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا صورت حال جس تیز رفتاری کے ساتھ خرابی کی جانب جارہی ہے اس کا بر وقت تدارک نہ کیا گیا تو ملک کے حالات انتہائی ابتر ہوسکتے ہیں قومی سیاست ایک ایسے گرداب میں ہچکولے کھا رہی ہے جہاں آگے سمندر اور پیچھے گہری کھائی ہے کرسی کرسی کھیلتے ہوئے پاکستان پیچھے رہ گیا ہے اور بحران انارکی کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے ملک اس وقت آتش فشاں کے دہانے پر ہے اسے انتشار وانار کی سے بچانے کے لئے سیاست دانوں کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا انہیں اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ کہیں یہ کھیل ان کے ہاتھ سے نکل نہ جائے تحریک انصاف کی شکل میں تاریخ خود کو دھرانے پر تلی ہوئی ہے اس کے پھیر سے پہلے کوئی بچا ہے اور نہ اب کوئی بچ سکتا ہے ماسوائے ان لوگوں کے جو تاریخ سے سبق حاصل کرکے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو دور کرلیتے ہیں لیکن جب قوموں پر بے حسی طاری ہوجاتی ہے اور وہ جھوٹ اور سچ میں تفریق کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو پھر فیصلے زمینوں پر نہیں آسمانوں پر ہوتے ہیں۔
سیاست کی آڑ میں انتشار ناقابل قبول
