Site icon Daily Pakistan

عالمی تپش۔۔۔۔!

اللہ رب العزت نے اس کائنات میں زمین کو تخلیق کیا،زمین میںانسان کی حیات کا اہتمام کیا ، انسان کےلئے ظاہراور پوشیدہ خزانے رکھے، اس زمین کو قدرتی دولت اور حسن و جمال سے مزین کیا، اس دنیا میں کم وبیش تیرہ لاکھ اقسام کی مخلوقات پیدا کیے ،ان سب مخلوقات کا ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ انسان کے ساتھ تعلق ہے،یہ اور بات ہے کہ ہمارے پاس سب مخلوقات کے بارے میں جانکاری نہیں۔اللہ رب العزت نے ان تیرہ لاکھ اقسام کی مخلوقات میں انسان کو افضل مخلوق کا شرف عطا کیا۔انسان کی بڑھتی ہوئی آبادی ، ضروریات، خواہشات اور حرص کے باعث جہاں سہولتوں اور آئشاشوںمیں اضافہ ہورہا ہے،وہاں مسائل بڑھ رہے ہیں۔ان مسائل میں عالمی تپش ایک اہم مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے باعث بہت سے دیگر مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
عالمی گرماﺅ گذشتہ دو تےن عشروں سے عالمی اےشو بن چکا ہے اور اس مسئلے کےلئے بہت سے ممالک پرےشان ہیں، گزشہ اےک سو سال میں دنےا کے اوسط درجہ حرارت میں 0.8فی صد اضافہ ہوا ہے جبکہ گزشتہ تےن عشروں میں 0.6 فی صددرجہ حرارت میں اضافہ ہوا۔دنےا میں کاربن ڈائی آکسائےڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار کے سبب عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔فضا میں مختلف گےسےں موجود ہیں۔ان گےسوں کی بڑھنے کی باعث سورج کی کرنےں زمین سے ٹکرانے کے بعد خلاءمیں نہیں جاسکتی ہیں۔ان کے باعث فضا کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور زمین کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے۔ زمین کادرجہ حرارت بڑھنے سے قطبی برف کی تہہ اور پہاڑوں پر گلیشےئر پگھل رہے ہیں۔ گذشتہ چند عشروں سے ےہ بھی دےکھنے میں آےا ہے کہ سمندروں کی سطح3ملی مےٹر سالانہ کے حساب سے اونچی ہورہی ہے۔جنگلات کاٹے جارہے ہیں اورقدرتی اےندھن جلاکر کاربن ڈائی آکسائےڈ میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماہرےن کے مطابق اگر صورت حال ےہی رہی تودنےا میں2050ءتک کاربن ڈائی آکسائےڈ کا اضافہ دوگنا ہوجائے گا جس کے بعد زندگی کا وجود خطرے میں پڑجائے گا۔ 2013ءمیںعالمی چےنل ماحولیاتی تبدےلی نے اےک تخمینہ پیش کیا تھا کہ اس صدی کے اختتام تک دنےا کا درجہ حرارت 1.5 ڈگری اضافہ ممکن ہے اور دو درجے تک درجہ حرارت کا اضافہ خطرناک تبدےلی کا ابتدا ہوگا۔ امرےکہ اور ےورپی صنعتی ممالک نے2019 تک دس فی صد اور 2036 تک پچاسی فی صد گرےن ہاﺅس گےسز کے اخراج میں کمی کا عندےہ دےا ہے۔آپ کو معلوم ہوگا کہ گلوبل وارمنگ سے گذشتہ بےس سالوں میں صرف ےورپ میں لو لگنے سے ایک لاکھ اڑتےس ہزار لوگ زندگی کی بازی ہار گئے ۔اگرعالمی تپش کا ےہ سلسلہ چلتا رہا تو موسموں میں نماےاں تبدےلی آجائے گی جس کے نتائج بھےا نک ہونگے۔ ساحل کے قرےب شہر صفحہ ہستی سے مٹ جائےں گے۔طوفان اور سونامی آئےں گے جس سے کروڑوں افراد ہلاک ہوجائےں گے۔فصلوں ، پودوں اور درختوں پر بھی برے اثرات پڑےں گے۔عالمی تپش کے باعث سمندروں کی بلند ہونی والی سطح زمین کو نگل رہی ہے۔ مالدےپ کے جزائرتےس سے چالیس سال میں سمندر میں غرق ہوجائےں گے۔ چےن کا شہر شنگھائی بھی دھےرے دھےرے زمین میں دھنس رہا ہے اس لئے اب وہاں کثےر منزلہ عمارتوں کی تعمےر پر پابندی لگائی گئی ہے ۔ بنگلہ دےش کا رقبہ بھی سکڑتا جارہا ہے کیونکہ خلیج بنگال کی موجیں زمین کو نگل رہی ہے۔بھارت کی ساحلی پٹی تقرےباً سات ہزار کلومےٹر ہے۔تامل ناڈو اوراڑسےہ میں نوے سال میں سمندر بارہ کلومےٹر کی پٹی نکل چکا ہے اور کیرالہ کے مشرقی سمندر ہر سال چھ مےٹر پٹی کھا جاتا ہے۔بھارت کا اب تک 36 فی صد ساحلی پٹی کو سمندر نگل چکا ہے۔اس طرح باقی دنےا کے ممالک کے ساتھ بھی مسئلہ درپیش ہے۔ مستقبل میں عالمی تپش بڑے پیمانے پر انسانی ہجرت کا سبب بنے گی۔ساحلی شہر سمندر برباد ہوتے جائےں گے تولوگ وہاں سے ہجرت کرےں گے۔ عالمی تپش کی باعث اوزون کی تہہ تباہ ہوجائے گی جس سے سکین کے امراض، کےنسر سمےت طرح طرح کے امراض پھوٹ جائےں گے اور انسانی حےات کٹھن ہوجائے گی۔اگر دنےاکو بچانا ہے تو عالمی تپش کو کم کرنے کےلئے سب ممالک کو کوشش کرنی چاہےے۔کاربن ڈائی آکسائےڈ کو کم کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہےے۔ کوئلہ سے چلنے والے صنعتیں بند کرنی چاہےے ۔کارخانوںکے دھواںکو کم کرنے کےلئے جدےد آلات نصب کرنے چاہےے۔ اسلحہ بنانے والی فےکٹرےاں بند کرنی چاہےے ۔جنگوں کو ختم کرنے کےلئے عالمگےر معائدہ ہونا چاہےے۔درختوں کی کٹاﺅ پر پابندی ہونی چاہےے حتیٰ کہ نجی اراضی میں بھی درخت کاٹنے کےلئے حکومت کی اجازت مشروط ہونی چاہےے۔ ناگزےر صورت میں درخت کاٹنی کی اجازت دےنی چاہےے لیکن اس کے ساتھ ےہ شرط عائد کرنی چاہےے کہ اےک درخت کاٹنے کے بدلے کم ازکم پانچ نئے پودے لگائے۔ ہرگھر میں درخت ےا گملوں میں پودے لازمی قرار دےنے چاہےے۔کچن گارڈن کی حوصلہ افزائی ہونی چاہےے۔دھواں نکالنے والی گاڑےوں پر مکمل پابندی ہونی چاہےے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ زمین کو بچانے کےلئے ہم سب کو سعی کرنی چاہےے اور عالمی تپش کو کم کرنے کےلئے جدوجہد کرنی چاہےے۔

Exit mobile version