Site icon Daily Pakistan

عمران کی ہمیشہ سے سوچ رہی ہے کہ بس میری سیاست چلنی چاہیے شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ سے کہا گیا کہ وفاقی حکومت کو خط لکھیں کہ ہم اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کر سکتے اس پر پنجاب کے

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ سے کہا گیا کہ وفاقی حکومت کو خط لکھیں کہ ہم اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کر سکتے اس پر پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری نے کہا ریاست کا کیا ہو گا؟ اس پہ شوکت ترین نے کہا ریاست کو چھوڑو یہ دیکھو ہماری جماعت کے ساتھ کیا ہو رہا ہے یہ عمران کی ہمیشہ سے سوچ رہی ہے کہ بس میری سیاست چلنی چاہیے یہ بات انھون نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انھوں نے کہا کہ حساس مسئلہ ہے، پاکستان میں بدترین سیلاب آیا ہے سندھ، جنوبی پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بے پناہ تباہی ہوئی ہے حکومت کی کوشش ہے کہ سیلاب زدگان کی مدد کی جائے معاشی مشکلات کے باوجود کوشش ہے عوام کو ریلیف دیں معیشت کو استحکام دینے کی کوشش چار ماہ سے جاری ہے ا فسوسناک ہے کہ ملک کے حالات تشویشناک ہوں اور سیلاب کی صورتحال ہوآئی ایم ایف کا پروگرام وہ ہے جو عمران حکومت نے کیا تھا ایسے معاہدے جب کوئی حکومت بھی کرے حکومت ان معاہدوں پر عملدرآمد کی پابند ہوتی ہے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نےمزید کہا عمران حکومت نے بار بار معاہدہ توڑا، آئی ایم ایف کا معاہدہ توڑ کر عمران نے حکومت جاتی دیکھ کر پٹرول کی قیمت کم کر دی،گیس، بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھائیں جس سے معیشت کو بے پناہ نقصان ہوا آج جو صورتحال ہے وہ عمران حکومت کی کوتاہیاں اور نالائقی تھی ہم نے اس کا رونا نہیں رویا، چار ماہ میں شہباز شریف حکومت نے مشکل فیصلے کیے مفتاح اسماعیل نے عمدہ کام کیا، مشکل فیصلوں پہ پارٹی کے اندر بھی ناراضگی تھی چار ماہ کی محنت کے بعد آئی ایم ایف بورڈ کے ساتھ حکومت کی میٹنگ تھی شوکت ترین جو کئی حکومتوں میں شامل رہے اور آئی ایم ایف پروگراموں سے واقف تھے وہ جانتے ہیں کون سی بات کرنی چاہئے اور کیا نہیں کہنا چاہئے اس کے باوجود عمران کی مشاورت اور جماعت کی پالیسی کے تحت اپنے صوبائی وزرائے خزانہ کو فون کیے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ سے کہا وفاقی حکومت کو خط لکھیں کہ ہم اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کر سکتے پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری نے کہا ریاست کا کیا ہو گا؟ اس پہ شوکت ترین نے کہا ریاست کو چھوڑو یہ دیکھو ہماری جماعت کے ساتھ کیا ہو رہا ہے یہ عمران کی ہمیشہ سے سوچ رہی ہے کہ بس میری سیاست چلنی چاہیے

Exit mobile version