بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی انتخابات میں کشمیریوں کے ووٹ حاصل کرنے اور مقبوضہ وادی میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کےلئے وادی کا دورہ کر رہے ہیں۔ جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس نے نریندر مودی کے مقبوضہ جموں کشمیر کے جموں کے دورے کی مخالفت میں مکمل ہڑتال کرنے اور یوم سیاہ منانے کی اپیل کی ہے۔
تنظیم کے سینئر حریت پسند رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی کے سربراہ عبدالصمد انقلابی نے کہا کہ کشمیری اس دن کو مکمل ہڑتال اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ وادی کے ہر کونے میں سیاہ پرچم بھی لگائے جائیں گے۔مودی کا دورہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ بھارت نے کشمیر میں ظلم وستم کی تمام حدیں پار کر دیں۔ کشمیری کبھی سرنڈر نہیں کریں گے، تحریک آزادی کشمیر کامیاب ہوگی۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ جموں کے دورے پر مقبوضہ کشمیر کو چھاونی میں تبدیل کر دیا گیا،۔وادی میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کی گئی۔ جگہ جگہ فوج کے پہرے، خار دار تاریں لگا کر راستے بند کر دیئے گئے۔ نقل و حرکت پر نظر رکھنے کےلئے سی سی ٹی وی کیمروں کا بھی استعمال کیا گیا۔مقبوضہ جموں وادی میں قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں چھاپوں اور محاصروں میں اضافہ کردیا ہے۔ سینئر حریت رہنما و¿ں کے گھروں پر چھاپے مارکر ہراساں کیا جارہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا مقبوضہ وادی کا دورہ درحقیقت ایک فوجی آپریشن سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ ان کے دورے کے موقع پر یہاں کی پوری آبادی کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنایا گیا۔ بھارت ہمیشہ فوجی طاقت کے ذریعے محکوم کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور جب بھی کوئی بھارتی حکمران جموں و کشمیر کا دورہ کرتا ہے تو نام نہاد سیکورٹی کے نام پر یہاں قدغنوں اور پابندیوں کا سلسلہ تیز کر دیا جاتا ہے جس سے پہلے سے بھارتی ریاستی دہشت گری کا شکار کشمیریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے ۔
نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر کے دورے کا مقصد دنیا کو دکھانا ہے مقبوضہ کشمیر کے حالات نارمل ہیں۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں سب اچھا دکھا کر دنیا کو بے وقوف بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ کشمیریوں نے بھارتی حکومت کی سازش کو ہر وقت ناکام بنا دیا۔ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے دی گئی جس کا مقصد نام نہاد بھارتی سرکار کو کھلا پیغام دینا ہے کہ کشمیری آزادی کے مطالبے سے کبھی دست بردار نہیں ہوں گے اور تحریک آزادی کو منطقی انجام تک پہنچائے بغیر آسانی سے نہیں بیٹھیں گے۔
کشمیری حریت ر ہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا دورہ مقبوضہ کشمیر کوئی معنی نہیں رکھتا۔ قابض بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کی لاشیں گرا رہی ہے۔ کشمیریوں کو لاشوں کے بدلے مقبوضہ کشمیر میں انفراسٹرکچر، اقتصادی پیکجز منظور نہیں ہے۔ بھارت جو مرضی کر لے ہم اپنا حق آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔
بھارتی قیادت نے پورے خطے کا امن داﺅ پر لگایا ہوا ہے،وہ ہوش کے ناخن لے، جب تک آزادی نہیں مل جاتی، کشمیریوں کےلئے ہر دن یوم سیاہ کی طرح ہے۔ کشمیری 76سال سے جو قربانیاں دے رہے ہیں اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔ حق خودارادیت کی جدوجہد جاری رہے گی۔
کشمیریوں نے کبھی بھی بھارت کے جبری قبضے کو قبول نہیںکیا ہے اورجب تک انھیں اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں دیا جاتاوہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔کشمیر سڑک ، پانی، بجلی،ملازمتوں یا دیگر مراعات کا نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑکشمیریوں کے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے۔ بھارت کشمیریوں کیساتھ اپنے وعدے پورے کرنے کے بجائے فوجی طاقت کے بل پر ان کی جدوجہد کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے اورگزشتہ ستر برس کے دوران اس نے 6 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہیدکیا۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ ضد اورہٹ دھرمی ترک کر کے کشمیر کے زمینی حقائق قبول کرے اورکشمیریوں کو ان کا پیدائشی دے۔
مسئلہ کشمیرکوصرفکشمیریوںکی خواہشات اورامنگوں کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ لہذا بھارت کوکشمیریوں کے من کی بات بھی سننی چاہیے جویہ ہے کہ بھارت تنازع کشمیرکی حقیقت تسلیم کرے اورکشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دے۔
یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ کشمیریوں کی اکثریت بھارت سے آزادی چاہتی ہے موجودہ تحریک کو کم و بیش تمام کشمیری قیادت کی حمایت حاصل ہے۔ گذشتہ کچھ عرصہ سے مقبوضہ کشمیر کے حالات بھارتی حکمرانوں کے ہاتھ سے نکلتے چلے جا رہے ہیں۔ فوجی طاقت کے ذریعے غلام بنائے رکھنے کی حکمت عملی کا الٹا نتیجہ سامنے آرہا ہے۔ کشمیری مسلمانوں نے بھارتی تسلط سے نجات حاصل کرنے کی ٹھان لی ہے۔کشمیری نوجوان کھل کر پہلی دفعہ بھارتی فوج اور پولیس کے سامنے آگئے ہیں جس سے بھارتی حکومت بوکھلا گئی ہے۔
جب تک کشمیر کی سر زمین پر بھارت کا ایک سپاہی بھی موجود ہے، کشمیری آزاد نہیں ہو سکتے۔ اس لیے بھارتی فوج کو ہیچ ثابت کرنا صرف ایک محاذ پر کامیابی ہے اور اس مقام پر کھڑے ہو کر ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ بھارت نے کشمیر میں بڑے مضبوط پنجے گاڑھ رکھے ہیں۔ وہ ایک طاقتور ملک ہے اس کے پنجے اکھاڑنے، اس کی طاقت کا گھمنڈ توڑنے کےلئے کشمیریوں کو ابھی کئی صحرا¶ں سے گزرنا ہے۔